کراچی(رپورٹ : ایس ایم امین)وفاقی حکومت کومطلوبہ حمایت کی فراہمی کے لیے مسلم لیگ (ن) اورپیپلزپارٹی میں نقب لگانے کا منصوبہ تیارکرلیا گیا۔ قانونی ماہرین نے پارٹی میں رہتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی جانب سے عمران خان حکومت کی حمایت کے لیے پریشرگروپ بنانے کے لیے آئینی راستہ بتادیا،آرٹیکل 63 ون کے تحت کارروائی کا عمل پیچیدہ اورطویل ہونے اور اس کی آئینی تشریح تک مطلوبہ مقاصد باآسانی حاصل کیے جاسکیں گے ۔پریشرگروپ بنانے والے ارکان اسمبلی چارج شیٹ کا جواب نہ دے کرفلورکراسنگ کے اطلاق سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔سینیٹ اورقومی اسمبلی میں وفاقی حکومت کومطلوبہ حمایت فراہم کرنے کی راہ ہموارہوگئی ہے ۔قانونی ماہرین نے پارٹی کے اندررہتے ہوئے پریشرگروپ بنانے والوں کوآرٹیکل 63 ون اور فلورکراسنگ سے بچنے کے لیے آئینی راستہ فراہم کردیاہے ۔معتمد ترین ذرائع کاکہناہے کہ تحریک انصاف کے قانونی ماہرین کی سینئرقانون دانوں سے مشاورت میں یہ نکتہ سامنے آیاہے کہ وفاقی حکومت پارلیمنٹ میں مطلوبہ عددی اکثریت کے لیے پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ ن کے ناراض ارکان کا تعاون حاصل کرسکتی ہے ۔حکومتی ذرائع کاکہناہے کہ آرٹیکل 63 ون کے تحت پارٹی پالیسی سے اختلاف کرنے والے ارکان کے خلاف کارروائی کا عمل پیچیدہ اورانتہائی مشکل ہے ،جس کے لیے آئینی تشریح کی ضرورت ہوگی،جب تک آرٹیکل 63 ون کی آئینی تشریح نہیں ہوجاتی ،ناراض ارکان کے خلاف کارروائی طویل ہونے سے مطلوبہ مقاصد حاصل کیے جاسکیں گے اورآئینی تشریح تک پریشرگروپ بنانے والے کسی بھی پارٹی کے ناراض ارکان اسمبلی پرفلور کراسنگ کااطلاق نہیں ہوسکے گا۔علاوہ ازیں پارٹی پالیسی سے اختلاف کرکے عمران خان حکومت کی حمایت کرنے والوں کواپنی پارٹی کی جانب سے موصول ہونے والی چارج شیٹ کاجواب دینے سے اجتناب کرناہوگا۔قانونی ماہرین کے مطابق چارج شیٹ کا جواب نہ دینے والوں کے خلاف فلورکراسنگ کے تحت کارروائی کاعمل طول پکڑنے سے پریشرگروپ بنانے والوں کی نااہلی ناممکن ہوجائے گی۔اسطرح کسی بھی سیاسی جماعت کے ارکان اسمبلی اپنی پارٹی میں رہتے ہوئے عمران خان حکومت کی پالیسیوں کی حمایت کرسکیں گے ۔