وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جنوبی پنجاب کی تعمیر و ترقی کیلئے بجٹ کا 35 فیصد مختص کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی کی طرح عوام کو دھوکہ نہیں دیں گے بلکہ کام کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیلئے عثمان بزدار کو منتخب کرنے کا ایک جوازان کے گھر میں بجلی کا نہ ہونا بتایا تھاکہ وہ محروم طبقات کے دکھ کو بہترسمجھ سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بھی اپنے قائد کے ویژن کے مطابق صوبے سے پسماندگی کے خاتمے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم اور تعمیر و ترقی کیلئے کوشاں ہیں۔ جہاں تک جنوبی پنجاب کے احساس محرومی کاتعلق ہے تو یہ بھی حقیقت ہے کہ جنوبی پنجاب کے پسماندہ ترین علاقوں میں راجن پور، ڈی جی خان اور مظفر گڑھ کا شمار ہوتا ہے جبکہ مظفر گڑھ سے مشتاق گورمانی ون یونٹ کے سربراہ مصطفیٰ کھر گورنر اور وزیر اعلیٰ پنجاب اور حنا ربانی کھر وزیر خارجہ رہیں تو راجن پور اور ڈی جی خان سے فاروق لغاری صدر ،ذوالفقار کھوسہ گورنر ، مزاری اور دریشک ہر دور میں اقتدار کا حصہ رہے مگر بدقسمتی سے یہ علاقے آج بھی پاکستان کے پسماندہ ترین علاقوں میں شمار ہوتے ہیں۔ بعض حلقے جنوبی پنجاب کی پسماندگی کی وجہ جاگیرداری نظام اور وڈیرہ شاہی کو قرار دیتے ہیں۔ بہتر ہو گا وزیر اعظم ملک کے دیگر علاقوں اور جنوبی پنجاب کو وسائل کی فراہمی کے ساتھ خطہ سے جاگیر داروں کے تسلط کے خاتمے کیلئے بھی سعی کریں تاکہ قومی وسائل کی انسانی ترقی پر مساوی تقسیم کے ذریعے عوام کو حقیقی ترقی کے یکساںمواقع مل سکیں۔