لاہور(انور حسین سمرائ) پنجاب کی نئی سرکارنے قائداعظم ایپرل پارک شیخوپورہ کے انفراسٹریکچر ڈویلپمنٹ پراسس کیلئے فرمیں پری کوالیفکیشن ہونے کے باوجود ترقیاتی کام بلاجواز روک دیا ہے جبکہ منصوبہ مکمل کرنے کی ذمہ دارپنجاب انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی سمری بھی ایوان وزیر اعلیٰ میں التوا کا شکار ہے ۔اہم فیصلے نہ ہونے سے منصوبہ کی لاگت میں اربوں کا اضافہ ہونے اور مزید تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ میگا پراجیکٹ پہلے ہی سابق حکومت کی نااہلی کی وجہ سے التوا کا شکار تھا ۔ روزنامہ 92 نیوز کی تحقیقات اور سرکاری دستاویزات کے مطابق پنجاب کی سابق حکومت نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 600 یونٹ لگانے کیلئے موٹروے کیساتھ شیخوپورہ میں 2013 میں تین ارب 30 کروڑ کی لاگت سے 1546 ایکڑ زرخیز زرعی زمین خریدی اور قبضہ لے لیا تھا جس پرمنصوبہ بندی کے تحت 15 ماہ میں پارک مکمل ہونا تھا۔ چین کی کمپنی شنڈون روعی نے 4 ارب کی لاگت سے تمام ترقیاتی کام اوربنیادی ڈھانچے کی تعمیرکر کے ٹکسٹائل یونٹس کو پلاٹس فراہم کرنا تھے ۔ جوائنٹ ونچر میں پنجاب حکومت کا شیئر 49 فیصد جبکہ چینی کمپنی کا شیئر51فیصد تھا۔ 2014 میں پنجاب حکومت کے ذمہ دار محکموں اور افسروں کی طرف سے سردمہری کے باعث چینی کمپنی نے منصوبہ پر کام سے انکار کردیا تھا ۔ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی خواہش پرمنصوبہ کی تکمیل کیلئے پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈمینجمنٹ کمپنی کو پارک کی منصوبہ بندی کی ذمہ داری سونپ دی گئی تھی ۔ پارک میں نجی شعبہ کے تعاون سے کپڑے کی صنعت کے 600 یونٹس لگا کراڑھائی لاکھ ملازمتیں بھی پیدا ہونا تھیں۔ پارک میں کوئلہ سے 100 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا یونٹ بھی لگایا جانا تھا۔ انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کمپنی کو صوبہ میں مختلف صنعتی اسٹیٹس بنانے کیلئے 2004 میں قائم کیا گیا تھا، اسکے چیف آپریٹنگ افسر کو 10 لاکھ تنخواہ ادا کی جاتی ہے ۔ منصوبہ میں خاطر خواہ پیشرفت نہ ہوئی تو سابق وزیر اعلیٰ کی منظوری سے قائداعظم ایپرل پارک کمپنی بنادی گئی جس میں بھاری مراعات پر سرکاری اور نجی شعبہ سے افسروں کی خدمات حاصل کی گئیں۔ تاہم افسروں کی نااہلی اور مبینہ کرپشن نے اس کمپنی کو غیر فعا ل کردیا ۔ پھر2017 میں پنجاب حکومت نے نئی منصوبہ بندی کے ذریعہ اس منصوبہ جس پر چار سال کوئی تعمیراتی کام نہ ہوسکا کو سپیشل اکنامک زون بنانے کافیصلہ کیا تاکہ اس کو سی پیک میں شامل کروا کر ڈویلپ کیا جاسکے ۔ شہباز شریف اپنے اقتدار کے اختتام سے قبل اسکا افتتاح کرنا چاہتے تھے ۔ چین نے اس کو سی پیک میں شامل کرنے سے انکار کردیا اور اسکے متبادل فیصل آباد کے قریب 3 ہزار ایکڑ زمین کی سپیشل اکنامک زون بنانے کیلئے نشان دہی کی جبکہ موجودہ بجٹ میں زمین خریداری کیلئے 6 ارب 30 کروڑ کے فنڈز مختص کئے گئے ۔ سی پیک میں شمولیت میں ناکامی پر جولائی میں انڈسٹریل کمپنی دوبارہ متحرک ہوئی اور پارک کے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے اشتہار دیاجس پر دو ملکی اور 18 بین الاقوامی تعمیراتی فرموں نے اپلائی کیا۔ ایک سینئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ تعمیراتی فرموں کی ایویلوایشن کے بعد چند مناسب فرموں کو پری کوالیفائی کیا گیا لیکن پنجا ب کی نئی حکومت نے منصوبہ پر مزید کام کرنے سے زبانی احکامات کے ذریعہ روک دیا ہے ۔ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز جن کی تعداد 25 سے تشکیل نو کرکے 15 کرنے کی سمری اکتوبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو منظوری کیلئے بھجوائی گئی تھی جو تاحال واپس نہیں آسکی جس سے کمپنی کے اہم انتظامی و مالی امور التوا کا شکار ہیں۔صوبائی وزیر صنعت میاں اسلم اقبال کا کہنا ہے کہ ڈویلپمنٹ بورڈ کے مطابق فنڈز کی قلت کی وجہ سے منصوبہ روکا گیا ہے ۔وزیراعلیٰ نے سمری کی منظوری دیدی جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جائیگا۔