لاہور(محمد نواز سنگرا)پنجاب ریونیو اتھارٹی ٹیکس دہندگان کے سٹے آرڈز کی مدت پوری ہونے کے باوجود 80ارب40کروڑ روپے کا سیلز ٹیکس وصول کرنے میں ناکام رہی جبکہ ایف بی آر سے بھی ایک ارب82کروڑ روپے کا سیلز ٹیکس شیئر نہ لیا جا سکا۔مالی سال 2018-19کی آڈٹ رپورٹ میں پنجاب ریونیو تھارٹی کی کمزور مینجمنٹ کی وجہ سے 82ارب22کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آگئی ہیں۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق سرکاری واجبات کی ریکوری کے خلاف سول کورٹس کے سٹے آرڈر چھ ماہ بعد ختم ہو جاتے ہیں ،جس کے بعد متعلقہ محکمہ ٹیکس دہندہ سے ٹیکس لے سکتا ہے مگر 6ماہ کا وقت گزرنے کے باوجود بھی سروسز پر سیلز ٹیکس کے 64کیسز میں پنجاب ریونیو اتھارٹی حکام کی جانب سے کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اورنہ ہی ٹیکس اکٹھا کیا گیا ۔عدم پیروی کی وجہ سے 80ارب روپے سے زائد کی ریکوری نہیں ہو سکی ،جس کی تمام تر ذمہ داری پنجاب ریونیو اتھارٹی کے افسران پر عائد کی گئی ہے ۔دوسری جانب 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کا اختیار دیا گیا کہ وہ سروسز پر سیلز ٹیکس اکٹھا کریں جس کے لئے پنجاب ریونیو اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ،جس کے بعد بھی ایف بی آر کی طرف سے لیا گیا سیلز ٹیکس پنجاب ریونیو اتھارٹی کو جمع نہیں کرایا گیا ،جبکہ اتھارٹی حکام کی طرف سے بھی سیلز ٹیکس واپس لینے کے لئے باقاعدہ کوششیں نہ ہونے کی وجہ سے ایک ارب82کروڑ روپے کا شیئر صوبے کو نہیں مل سکا۔آڈٹ رپورٹ میں پنجاب ریونیو اتھارٹی حکام کو سفارش کی گئی ہے کہ وہ سیلز ٹیکس کو یقینی بنائیں۔اس حوالے سے پنجاب ریونیو اتھارٹی حکام سے رابطہ کیا گیا مگر ان کی طرف سے جواب موصول نہ ہوا۔