لاہو ر( خرم عباس ) وزیر اعلیٰ پنجاب کے واضح احکامات ہونے کے باوجود پولیس منشیات فروشوں کے بڑے گروہوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہو گئی ، پولیس کی آشیر باد سے صوبائی دارالحکومت لاہور منشیات فروشوں کے لیے تجارتی شہر بن گیا ، پولیس بڑے مگر مچھوں کے خلاف کارروائیوں کی بجائے معمولی منشیات فروشوں کو گرفتار کررہی ہے ، شہر کے ہر علاقے میں منشیات فروشی وبا کی طر ح پھیل رہی ہے ،پولیس کی آشیر باد سے مکروہ دھندہ عروج پر ، کئی تھانے منتھلی لے کر دھندہ کو پروان چڑھانے میں مگن ہوگئے ، ذرائع کے مطابق لاہور پولیس رواں سال ابھی تک دو بڑے منشیات سپلائرز کو ہی پکڑ سکی ، پولیس کے مطابق رواں سال تقریبا دو ماہ میں 1160منشیات فروش گرفتار کئے گئے اور1157مقدمات درج کیے گئے ، ابتدائی 50 دنوں میں اوسطاً ہر روز 23 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، شہر میں 88 پولیس سٹیشن کے علاوہ ہر ڈویژن میں سی آئی اے بھی موجود ہے ، پولیس کی کارکردگی پر سوالا ت اٹھنے لگے ، کاغذوں میں کارکردگی بہتر اور عملی طور پر انتہائی خراب دکھائی دے رہی ہے ، ذرائع کے مطابق پولیس نے ملزمان کے ساتھ سازباز کرکے منشیات کے مقدمات کی دھجیاں اڑ ا کر رکھ دیں ، ملزمان کو قابل ضمانت مقدمات نائن اے اور نائن بی میں شامل کیا جارہا ہے ، ناقابل ضمانت مقدمات نائن سی میں ان کو شامل کیا جا رہا ہے جو پولیس کو بھاری فیس ادا نہیں کر سکتے ، ذرائع کے مطابق کئی شہر وں سے ہجرت کرکے آنیوالوں نے لاہور میں منشیات کا پیشہ اختیار کرلیا، شاہدرہ ، شاہدرہ ٹاون ، شفیق آباد ، مصری شاہ ، شاد باغ ، بادامی باغ ، نولکھا ، گجر پورہ ، ہربنس پورہ ، غازی آباد، کاہنہ ،فیکٹری ایریا ،شیرا کوٹ ، نواں کوٹ ،مانگا منڈی ، چوہنگ و دیگر تھانوں کی حدود میں منشیات کا نیٹ ورک اور سپلائی کا گھناونا کاروبار چل رہا ہے ۔