لاہور(محمد نواز سنگرا)محکمہ خوراک پنجاب کے ساتھ کھلواڑ،9ماہ میں 4انتظامی سیکرٹری تبدیل جبکہ تین مرتبہ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کے تبادلے کیے گئے ،سیاسی بنیادوں اور اقربا پروری کی بنیاد پر دوسری محکموں کے افسران کو اہم پوسٹوں پر تعینات کیا گیا،محکمہ تعلیم کے افسر سلمان علی کو سیاسی بنیاد پر ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ راولپنڈی کی اہم سیٹ پر تعینات کیا گیا ۔آٹا اور چینی بحران کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ میں فوڈ ڈیپارٹمنٹ میں بڑی کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ۔ رپورٹ کے مطابق شوکت علی جو کہ 12مارچ 2017سے 14اپریل2019تک بطور سیکرٹری خوراک تعینات رہے انہوں نے اپنی دو سالہ تعیناتی کے دوران 35ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کے تبادلے کیے ۔نسیم صادق جو 16اپریل2019سے 19جون 2019تک عہدے پر تعینات رہے انہوں نے دو ماہ کی تعیناتی میں کسی فوڈ کنٹرولر کا تبادلہ نہیں کیا۔ظفر نصراﷲ خان 19جون سے 29نومبر 2019تک سیکرٹری فوڈ تعینات رہے نے 32ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کو ادھر ادھر کیا ، 30نومبر2019کو وقاص علی محمو د کو سیکرٹری فوڈ تعینات کیا جو اپنی تقریباً4ماہ کی تعیناتی میں اب تک 23ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کی اکھاڑ پچھاڑ کر چکے ہی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سال سے کم وقت میں ڈسٹر کٹ فوڈ کنٹرولرز کو تین مرتبہ تبدیل کیا گیا ،اتنے کم وقت میں زیادہ تبادلوں سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تبادلے پروفیشنل ضروریات کے برعکس بعض دیگر وجوہات کی بنا پر کیے جاتے رہے ۔پنجاب کے دیگر محکموں کے افسران بھی ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر محکمہ خوراک میں تعینات رہے جس کی ایک مثال محکمہ تعلیم کے افسر سلمان علی کی تعیناتی ہے ، سلمان علی کی بطور ڈپٹی ڈائریکٹر تعیناتی کے حوالے سے روز نامہ92نیوز نے ایک سال قبل خبر دی تھی مگر حکام نے نوٹس نہ کیا جبکہ حالیہ تحقیقاتی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ محکمہ خوراک میں سلمان علی سمیت کچھ افسران جن کا محکمہ خوراک سے تعلق ہے اور نہ ہی پروفیشنل سکلز ہیں مگر سیاسی بنیادوں پر ان کو اہم تعیناتی دی گئی۔