اسلام آباد( خبر نگار)چیف جسٹس گلزار احمد نے لاہور ہائیکورٹ کے انسداد دہشت گردی کے مقدمہ میں دئیے گئے فیصلہ پر از خود نوٹس لیتے ہوئے معاملہ سماعت کے لئے مقرر کر دیا ہے ۔بورے والا کے حوالے سے انسداد دہشت گردی سے متعلق کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے 2019 کے اپنے فیصلہ میں فوجداری مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعات ختم کردی تھی۔سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ملزم احمد عمر شیخ کو بری کرنے کا 95 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس میں قرار دیا گیا ہے کہ احمد عمر شیخ کیخلاف اغوا اور قتل کی سازش کا الزام ثابت نہیں ہوسکتا۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ ڈینیئل پرل کا قتل بھی شواہد کیساتھ ثابت کرنے میں ناکام رہا،استغاثہ نے پولیس اہلکار کو ٹیکسی ڈرائیور بنا کر پیش کیا،ہتھکڑی لگا ملزم اعتراف جرم کرے بھی تو اسکی کوئی حیثیت نہیں ،گواہ بنائے گئے ٹیکسی ڈرائیور کو مقتول کی شناخت کیلئے تصویر نہیں دکھائی گئی،ڈینیئل پرل کی اہلیہ قتل کی دھمکیوں پر مبنی ای میلز کو چھپائے رکھا،شوہر کی جان خطرے میں تھی اور اہلیہ 12 دن تک خاموش رہی،ایف آئی آر میں ای میلز کا ذکر ہے نہ ہی ڈینیئل پرل کی اہلیہ شامل تفتیش ہوئیں،قتل کی پیش کردہ ویڈیو میں بھی ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی،قتل کی اصل ویڈیو کو پولیس سے بھی جان بوجھ کر چھپایا گیا،اصل ویڈیو کلپ مل جاتا تو اس کا فرانزک کرایا جا سکتا تھا،فرانزک کے بغیر کسی ویڈیو ثبوت پر انحصار نہیں کیا جا سکتا،ڈینیئل پرل کے اہلخانہ کی وجہ سے تفتیش میں کئی خامیاں سامنے آئیں،عدالتوں کا کام تفتیش میں سامنے آنے والے نقائص کو دور کرنا نہیں،استغاثہ کی تمام کہانی شکوک وشبہات سے بھری پڑی ہے ۔ تین رکنی بینچ کے اکثریتی فیصلہ سے جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کیا ہے ۔