کراچی (رپورٹ: ارشد بیگ )سندھ ہائیکورٹ نے اربوں روپے کی بدعنوانی میں ملوث ملزموں کی جائیدادیں ضبط کرنیکا اختیار ایف آئی اے کو دیدیا ہے ۔عدالت نے فیصلے میں قراردیا کہ میگا فراڈ کیس میں ملوث ملزموں کی جائیدادیں ایف آئی اے کوضبط کرنیکا اختیارہوگا جبکہ ملزموں کو ضمانت کیلئے متعلقہ ٹرائل عدالت سے رجوع کرنیکی ہدایت کی۔ہائیکورٹ نے متعلقہ عدالت کو حکم دیا کہ ملزم تمام جائیدادیں واپس کردیں تودرخواست پرقانون کے مطابق فیصلہ دیاجائے ۔تفتیشی افسراسسٹنٹ ڈائریکٹرایف آئی اے عبدالرؤف شیخ کی عدالت عالیہ میں جمع کرائی گئی رپورٹ اورحتمی چالان کے مطابق ملزم شارق علی صدیقی،امتیازاحمد،عبدالباسط،محمد احمد اوردیگرنے نیشنل بینک کی اے وی پی صدف صدیقی سے مل کر2.99 ارب روپے کی خوردبردکی۔تفتیشی افسرنے عدالت میں ڈیفنس،کلفٹن اوربحریہ ٹاؤن،کراچی میں 30 سے زائد جائیدادوں کی نشاندہی کی جنہیں ایف آئی اے ایکٹ 1974 کے تحت سربمہرکردیا ہے ۔ملزمہ اے وی پی نیشنل بینک صدف صدیقی نے بینکرامتیازاحمد سے ملکراپنے شوہرشارق علی صدیقی کی اس غیرمعمولی بدعنوانی میں معاونت کی۔ ملزم شارق علی صدیقی نے مقامی بینک میں جعلی اکاؤنٹ کھلوائے اور3 ارب روپے غیرقانونی طورجعلی اکاؤنٹ میں منتقل کیے ۔ ایف آئی اے نے دوران تفتیش ملزموں سے 50کروڑ79لاکھ روپے سے زائد نقد ریکورکئے ۔سندھ ہائیکورٹ میں ملزم نے ضمانت کی درخواست دائرکی اورتمام جائیداد متعلقہ ادارے کے حوالے کرنے پررضامندی ظاہرکی۔معززعدالت نے ٹرائل کورٹ کو قومی اثاثوں سے لوٹی گئی رقوم سے خریدی گئی جائیدادیں حکومت کے حوالے کرنے کے معاملے کا فیصلہ ایک ہفتے میں کرنیکا حکم دیاہے ۔اس فیصلے کے بعد پاکستان کی تاریخ میں ایف آئی اے کی جانب سے سب سے بڑی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائیگی۔