کراچی (سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی استدعا مسترد کردی، اورنگی اورگجرنالے پر تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے اورنگی اورگجرنالہ پرمتبادل پلان بھی طلب کرلیا۔ بدھ کو چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے کراچی رجسٹری میں اورنگی اورگجرنالہ آپریشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت کی جانب سے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سے استفسار کیا گیا کہ ایڈمنسٹریٹر صاحب،آپ بتائیں اب تک گجرنالہ آپریشن میں کیاکیا؟آپ کو 2 دن دیئے گئے تھے ، ایڈمنسٹر یٹر نے جواب دیتے ہوئے کہا تجاوزات بہت زیادہ ہیں اس لئے مزید مہلت کی ضرورت ہے ،کام بہت بڑاہے ،فنڈزکی قلت کابھی سامناہے ۔چیف جسٹس گلزار احمدنے ریمارکس دئیے کہ آپ لوگوں نے ہی یہ سب تجاوزات کرائی ہیں،کے ایم سی تو اپنے آمدن ذرائع خود پیدا کرتی تھی،کے ایم سی کا کوئی ملازم کام کرتا نظر نہیں آتا، آپ 80 فیصد سٹاف کو نکالیں،کے ڈی اے ، کے ایم سی کو بٹھا کر دیا گیا،یہ ادارے کراچی کا قیمتی اثاثے ہوتے تھے ، ان کو تباہ کر دیا اورکراچی برباد کردیا گیا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کراچی کے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی ہے ۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے الہ دین پارک سے پویلین کلب اور 450 دوکان مسمار کرنے کیلیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ اس پارک میں بچے جاتے تھے آپ نے وہاں کلب اور دکان بنا دی9،9 لاکھ روپے کلب کے ممبران سے وصول کرتے ہیں یہ و ہی کمپنی پارک چلا رہی ہے جس نے ٹیکس معاف کرائے ۔دوران سماعت ایڈمنسٹریٹر،کمشنر کراچی، ڈائریکٹر انکروچمنٹ پیش ہوئے ، تصاویر پیش کی گئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ یہ صرف آپ نے دیواروں میں چھید کئے ہیں آپکو دوکان اور پولین کلب مکمل مسمار کرنے کا کہا گیا تھا، اگر یہ کلب اور دکان مسمار نہیں کیے تو آپ کے ساتھ کیا ہوگا وہ خود جانتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے صدیقی صاحب آپ خاموش رہیں یا باہر چلے جائیں، اس کام کیلئے جتنی بھاری مشینری چاہئے آپکو فراہم کردی جائے گی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق دائر درخواست پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو سرکاری اراضی واگزار کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہوا تو سینئر ریونیو بورڈ آپ ذمہ دار ہوں گے ۔عدالت نے سرکاری اراضی کو پارکوں میں تبدیل کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کراچی کا سروئے کب ہوگا؟۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ چھ ماہ میں کراچی کا سروئے مکمل کرلیں گے چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے یہ سب گورکھ دھندہ بنایا جا رہا ہے ممبر بورڈ آف ریونیو سب سے کرپٹ ترین ادارہ ہے ۔نسلہ ٹاور کیس میں سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ،عدالت نے بلڈر اور رہائشیوں کی درخواستیں مسترد کردیں۔عدالت نے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دے کر فوری گرانے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے کراچی میں پانی کی قلت اور کے فور منصوبہ میں تاخیرہونے سے متعلق درخواست پر سندھ حکومت کو رائٹ آف وے کے سلسلے میں تعاون کرنے کی ہدایت کی ہے ۔دوران سماعت چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ پرانے ڈیزائن کے مطابق بنایا جائے تو کراچی کو مطلوبہ پانی نہیں مل سکے گا،صرف گورننس کا معاملہ ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ سولر لگائیں اور معاملہ حل کریں۔سپریم کورٹ رجسٹری نے بوٹ بیسن سے متصل کوم تھری اور کومز کی تعمیرسے متعلق کیس میں ایس ٹی پلاٹس پر قائم سائوتھ سٹی ہسپتال اور ضیاالدین ہسپتال کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے اوریجنل دستاویزات اور جواب طلب کرلیا ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سمندر سے زمین کیسے نکالی گئی؟ کوم بنانے کا کیا جواز؟۔ ڈی جی کے ڈی اے نے بتایا 1972 میں چار کوم تھے اب تو ایک رہ گیا ہے ۔ چیف جسٹس نے ڈی جی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ رفاعی پلاٹوں پر شاپنگ مالز بنے ہوئے ہیں کون ماسٹر پلان چینج کررہا ہے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایکوریم کہاں گیا؟ ہے یا غائب ہوگیا بڑی مچھلیاں چھوٹی مچھلیوں کو کھا گئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سارے ایس ٹی پلاٹس خالی کرائیں ،ایس ٹی پر تو سکول وغیرہ ہونا چاہیے ۔سپریم کورٹ نے ماسٹر پلان کی روشنی میں کراچی کے تمام ایس ٹی پلاٹس کا ریکارڈ اورڈی جی کے ڈی اے سے کوم کے نام سے منسوب تمام پلاٹون کی تفصیلات طلب کی ہے یہ پلاٹس کب اور کس نے الاٹ کئے تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے جیکب آباد میں سرکاری اراضی پر قبضے سے متعلق کیس میں سرکاری زمین پر بنایا گیا ہوٹل،جانوروں کے ہسپتال،پرائیوٹ سکول اور بنگلہ بنانے کے معاملے پر دستاویزات کے جائزہ لینے کا حکم دیا ہے ۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ کمشنر لاڑکانہ ،ڈپٹی کمشنر جیکب آباد اور ڈی پی او ان پراپرٹیز کا جائزہ لے کر آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کریں۔