اسلام آباد(خبر نگار) سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا ایک بار پھر مسترد کردی ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ این اے 75میں ضمنی انتخاب کے بارے الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ اور جواب اہمیت کے حامل ہیں۔جسٹس منیب اختر نے ریما رکس دیئے کہ دوبارہ الیکشن کا حکم معطل کر بھی دیں تو کچھ نہیں ہوگا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا بہتر ہے ابھی ایسے ہی چلنے دیں جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ الیکشن ہو رہا تھا تو آئی جی اور چیف سیکرٹری کیسے سو سکتے تھے ؟۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں،ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا ہوائی فائرنگ اتنا شدید مسئلہ ہے کہ دوبارہ الیکشن ہو؟،الیکشن کمیشن نے پولیس کے عدم تعاون کا غصہ نکالا،پولیس کیخلاف تو کارروائی بھی ہوسکتی ہے ،پولیس کا عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہوسکتا۔دوران سماعت ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایاکہ ڈسکہ الیکشن پر 19 ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ عدالت نے حلقے میں انتخابی اخراجات کے بارے الیکشن کمیشن کی تفصیلات پر سولات اٹھائے اور اخراجات کے حوالے سے درست معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ڈی جی لاالیکشن کمیشن کے جواب پر کہا کہ یہ اعدادوشمار درست نہیں لگتے ، اتنا خرچہ تو امیدوار کا ہو جاتا ہے ، ایک کیس میں بتایا گیا تھا کہ ایک حلقے میں ضمنی الیکشن پر بیس کروڑ خرچ ہوتے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاجائزہ لے رہے ہیں الیکشن صاف شفاف ہوا یا نہیں،حلقہ میں تصادم ہوئے اورپولیس دیکھتی رہے ،شاید پولیس کی انتخابات کے حوالے سے ٹریننگ نہیں تھی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیاالیکشن کمیشن نے ری پول کا فریقین کو نوٹس دیا، پولنگ ختم ہونے کے دس گھنٹے بعد نوشین افتخار نے درخواست دی۔عدالت عظمیٰ نے ن لیگی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو ویڈیو لنک میں دلائل دینے کی اجازت دیدی۔