کراچی (کلچرل رپورٹر) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری بارہویں عالمی اُردو کانفرنس کے دوسرے دن پہلے اجلاس میں شعروسخن کا عصری تناظر کے موضوع پر اہل علم و دانش نے مختلف عنوانات پراپنے مقالے پیش کئے ، اجلاس کی صدارت معروف ادبائو شعرائامجد اسلام امجد، افتخار عارف، کشور ناہید، امداد حسینی، عذرا عباس، منظر ایوبی اور افضال احمد سید نے کی جبکہ نظامت کے فرائض شکیل خان نے انجام دیئے ، یاسمین حمید نے جدید نظم میں طرزِ احساس کی تبدیلیاں کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جدیدیت پسندی تخلیق پر حاوی ہوتی گئی، مبین مرزا نے جدید شعری تناظر اندیشے اور امکاناتپر اپنا مقالہ پیش کیا، شاداب احسانی نے اُردو شاعری اور پاکستانی بیانیہپر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا جس قوم کا اپنا بیانیہ نہیں ہوتا وہ اس کا تاریک ترین پہلو ہوتا ہے ، ڈاکٹر فاطمہ حسن نے جدید غزل میں نسائیت کی معنوی جہات پر گفتگو کی، تنویر انجم نے اُردو نثری نظم اور مابعد جدید صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں بے ترتیبی کو ترتیب میں لانا ہے ، رخسانہ صبا نے طویل نظم کی روایت اکیسویں صدی میں پر مقالہ میں کہا طویل نظم، نظم نہیں بلکہ مختلف نظموں کا مجموعہ ہوتی ہے ۔ عالمی اردو کانفرنس میں ’کشورناہید سے ملاقات‘ کے عنوان سے سیشن منعقد کیا گیا، کشور سلطانہ سے کشور ناہید تک کا سفرسمیت زندگی کے اہم مراحل کی یاد داشتیں پیش کی گئیں، ایک سیشن میں دور عصر حاضر میں نعتیہ اور رثائی ادب کا جائزہ لیا گیا ، عزیز احسن’نے ’ جدیداردو نعت ، موضوعات اورمسائل فراست رضوی نے پاکستان میں جدید مرثیے کاارتقا اور طاہر سلطانی نے اعجازرحمانی کی نعتیہ ادب میں خدمات پر روشنی ڈالی ۔ ’دبستان اردو اور بلوچ شعرائ‘سیشن میں بلوچ دانشوروں نے اظہار خیال کیا، یارکشائر ادبی فورم اور آرٹس کونسل کے تعاون سے ’’یارک شائر اعتراف کمال‘‘ ایوارڈ کا انعقاد کیا گیا۔ وفاقی وزیربرائے ایجوکیشن و پروفیشنل ٹریننگ اور قومی ورثہ و ادب شفقت محمود نے کانفرنس میں شرکت کی اور کہا اس بات کا یقین ہوچلا ہے کہ پاکستان میں علم و ادب ابھی زندہ ہے ۔