لاہور( نامہ نگار خصوصی،92نیوزرپورٹ ،نیوز ایجنسیاں )لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ صدر پاکستان پنجاب کے نو منتخب وزیر اعلیٰ کا حلف لینے کے لیے کوئی اور نمائندہ مقرر کریں،عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہم گورنر کے عہدے کی عزت کرتے ہیں مگر کیا وہ اس عہدے کی عزت کرانا چاہتے ہیں یا نہیں، صدر پاکستان کو عدالتی فیصلے کی کاپی بھجوائی جائے ، گورنر پنجاب ، نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف لینے سے انکار نہیں کرسکتے ، 21 دن ہوگئے صوبے میں کوئی حکومت نہیں ، الیکشن کیسے ہوا یہ عدالت جانتی ہے عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست نمٹا دی۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر محمد بھٹی نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیاہے جس میں کہا گیاہے کہ صدر سے توقع ہے کہ وہ کسی فرد کو حلف کیلئے نامزد کریں گے ، پنجاب کے شہری پہلے بہت زیادہ متاثر ہو چکے ہیں ، امید ہے صدر گورنر کے خط کا انتظار نہیں کریں گے ۔قبل ازیں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ گورنر کی غیر موجودگی میں حلف کون لے سکتا ہے ،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا سپیکر قائم مقام گورنر حلف لے سکتا ہے ،عدالت نے کہا گورنر یا تو ملک سے باہر ہو یا حلف نہ لینے کی وجہ بتائے ،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ گورنر آفس ڈاکخانہ نہیں ،گورنر نے تمام انتخابی عمل کو دیکھنا ہوتا ہے ،عدالت نے کہا آپ اس معاملے کو اہم سمجھ نہیں رہے ،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا میں اس معاملے کو اہمیت دے رہا ہوں،عدالت نے کہا اگر آپ اہمیت دیتے تو تیاری کر کے آتے ، پنجاب تو بند پڑا ہے ،وزیر اعلیٰ کوئی حکم دے گا تو کام ہو گا،گورنر ٹی وی کو انٹرویو دے رہے ہیں اس سے زیادہ اہم اور کیا ہے ،عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کردی ،بعدازاں سماعت دوبارہ شرع ہوئی تو فاضل جج نے ا ستفسار کیا جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میری بات ہوگئی ہے گورنر صاحب حلف نہیں لے رہے ،عدالت نے کہا پورا صوبہ کام نہیں کر رہا،کوئی کابینہ موجود نہیں ہے ،گورنر نے حلف نہیں لینا تو تحریری طور پر دے ،ورنہ پھر قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا ،گورنر سے معذرت لکھوا کر لائیں ،گورنر قانون کے مطابق عمل درآمد نہیں کر رہے ،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ہو سکتا ہے گورنر آج خط لکھ دیں یا کل لکھ دیں،دو بجے تک کا وقت دے رہا ہوں،بتایا جائے ۔چیف جسٹس نے کہا آپ نے کچھ کہنا ہے کہ میں آڈر لکھوائو ں؟ایڈووکیٹ جنرل نے کہا گورنر چوبیس گھنٹوں میں صدر کو وجوہات کا خط لکھ دیں گے ،عدالت نے کہا کہ اگر دو بجے تک کوئی جواب نہ دیا تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا،بعدازاں عدالت نے صدر کو 24 گھنٹے کے اندر نمائندہ تعینات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی،قبل ازیں حمزہ کے وکیل اشتراوصاف نے کہا کہ گورنر نہ تو انکار کر سکتا کے اور نہ ہی کچھ اور، قانون کے مطابق گورنر کی صوابدید نہیں ہے ۔ نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ21 دن سے صوبہ بغیر حکومت کے تھا، عدالتی احکامات کے تحت پہلے وزیرا علیٰ انتخاب ہوا اور اب حلف لینے کے حوالے سے آئین کی فتح ہوئی،تاریخ یاد رکھے گی کہ کس طرح اس دور میں آئین و قانون کا مذاق بنایا گیا ۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے کہا کہ گورنر پنجاب کو نوٹس کیا اور نہ ہی ان کو سنا گیا ، آئین کے تحت صدر اور گورنر کو ہدایات جاری نہیں کی جا سکتیں۔گورنرپنجاب عمرسرفرازچیمہ نے کہاہے کہ آئین اوراپنے آئینی اختیارات سے بخوبی واقف ہوں،اپنی ٹویٹ میں گورنرپنجاب نے کہاکوئی مجھ پرغیرآئینی کام کیلئے دبائوڈالے گاتو صاف انکارکرونگا،اسمبلی میں غنڈاگردی کرنیوالے وزیراعلیٰ سے گورنرحلف لے گاتویہ ممکن نہیں۔ (ن ) لیگ کے رہنما عطا تارڑ کی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ حلف لینے سے انحراف آئین سے انحراف ہے ۔