ملتان(محمد ندیم قیصر)وفاق اور صوبوں کے مابین ایمپلائمنٹ اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن اور ورکرز ویلفیئرز فنڈ کے اربوں مالیت کے اثاثہ جات پر 18ویں ترمیم کی روشنی میں ملکیت کے تنازع پرایک بار پھر ماحول گرم ہو گیا ہے ۔ سندھ نے مذکورہ اداروں کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے قانون سازی کیلئے معاملہ سندھ اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وفاق کی حلیف حکومتیں بھی پارٹی میٹنگز میں ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئرز فنڈ پر اپنا حق جتلا چکی ہیں ۔سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے کھل کر موقف واضح کردیا کہ 18ویں ترمیم کے بعد جن وفاقی اداروں اور ان کے اثاثہ جات پر صوبوں کا حق تسلیم کیا گیا تھا ان میں ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئرز فنڈز کے اثاثہ جات بھی شامل ہیں۔دوسری طرف وفاق کی طرف سے صوبوں خاص کر سندھ میں مذکورہ اداروں کے اثاثہ جات میں صوبائی سطح پر کرپشن سے متعلق استفسار کیا گیا ہے اور عوامی اعتراضات کی وضاحت بھی مانگی گئی ہے ۔ تاہم سندھ حکومت نے ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئرز فنڈ پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے امبریلا قانون سازی کرنے کا ارادہ ظاہر کردیا ہے ۔