لاہور(نمائندہ خصوصی سے ) امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم صرف تقریریں کرتے ہیں اور فیصلے کوئی اور کرتے ہیں ۔ وہ لاک ڈاؤن کے خلاف تقریر کرتے ہیں اور اگلے روز لاک ڈاؤن ہوجاتاہے اس حکومت کی کوئی سمت معلوم نہیں ہے ۔وزیر اعظم کے بیانات نے تو عوام کو کنفیوژ کردیا اور لوگ پوچھ رہے ہیں کہ حکومت کرنا کیا چاہتی ہے ۔اگر وزیر اعظم لاک ڈاؤن کو ٹھیک نہیں سمجھتے تو انہیں فیصلہ کرنے سے کس نے روکا ہے ۔ ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی نہیں، ایماندار اور صالح قیادت کی ضرورت ہے ۔ کورونا وبا کے دوران مرکزی اور صوبائی حکومتیں آپس میں لڑتی رہیں ۔جو حکومت خوداحتساب کے قابل ہووہ کسی اور کا احتساب نہیں کر سکتی ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اوقاف ہال پشاور میں الخدمت فاؤنڈیشن خیبرپختونخوا کے زیر اہتمام یتیم بچوں میں عید گفٹس کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کورونا وائرس کی وجہ سے پریشان تھے اور حکمران چاند کے مسئلے میں الجھے ہوئے اور علمائکرام کا مذاق اڑا رہے تھے ۔ ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کے ساتھ دہشت گردوں والا سلو ک کیا جارہا ہے ۔حکومت اپنے ایس او پیز پر نظر ثانی کرے ۔غیر معینہ مدت کے لیے تعلیمی اداروں کی بندش نئی نسل اور قوم کے ساتھ ناانصافی ہے ۔ اوورسیز پاکستانیوں نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے ،حکومت ان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی جو قابل افسوس رویہ ہے ۔امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ طیارے کی تباہی کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اورآئندہ ایسے حادثات پر قابو پانے کیلئے موثر نظام بنایا جائے ۔یہ مطالبہ انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں نماز عید الفطر پڑھانے کے بعدعیدالفطر کے اجتماع سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ دریں اثنا جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر اورنائب صدر متحدہ مجلس پیر اعجاز احمد ہاشمی سے سراج الحق نے ٹیلی فون پر گفتگو کی، انہیں عید کی مبارکباد اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔