پاکستان سٹاک مارکیٹ میں دو روز سے جاری مندی کا رجحان منگل کے روز بھی برقرار رہا اور مارکیٹ 62ہزار پوائنٹس کی حد بھی قائم نہ رکھ سکی اور 932پوائنٹس مزید گر گئی جس کے نتیجہ میں سرمائے کا مجموعی حجم 92کھرب 43ارب‘45کروڑ 63لاکھ 6906روپے سے کم ہو کر 90کھرب 77ارب اور 30کروڑ روپے رہ گیا۔ سابق پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 2020ء کے آخر میں دنیا بھر کے مالیاتی اداروں کی کارکردگی جانچنے والے امریکی ادارے’’کرنٹس ویلتھ نیٹ ‘‘ نے پاکستان کی سٹاک مارکیٹ کو ایشیا میں سب سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ’’ بیسٹ پرفارمنگ مارکیٹ‘‘ قرار دیا تھا۔اس میں شبہ نہیں کہ معاشی حالات سٹاک مارکیٹ کے اتار چڑھائو پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اب جبکہ انتخابات کا انعقاد بالکل قریب ہے سٹاک مارکیٹ میں مندی نیک شگون نہیں ۔سٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان اس امر کا غماز ہے کہ مایوسی اور بے یقینی کے بادل ابھی چھٹے نہیں اور مسلسل کاروباری رجحان پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ پالیسی سازوں کو اس امرسے صرف نظر نہیں کرنا چاہیے کہ ملک اس وقت تکلیف دہ معاشی بحران سے گزر رہا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی حالات کو اس نہج پر لایا جائے جس سے کاروباری حلقوں میں اعتماد و یقین کی فضا پیدا ہو،نئی سرمایہ کاری کو فروغ ملے اور ملکی معیشت میں گزشتہ چند ماہ سے معاشی بہتری کے جو آثار پیدا ہوئے تھے، انہیں برقرار رکھا جا سکے۔