نگران حکومت کے پٹرول کی قیمت میں 13روپے 55پیسے اضافے کی منظوری کے بعد پٹرول کی قیمت 272روپے 89پیسے ہو گئی ہے۔ دسمبر 2023ء میں عالمی منڈی میں کروڈ آئل کی قیمت 76ڈالر فی بیرل سے بھی کم رہی مگر حکومت نے اس تناسب سے قیمت کم کرنے کے بجائے حکومتی ٹیرف بڑھا دیا۔ اب جب ایک بار پھر انٹرنیشنل مارکیٹ میں تیل کی قیمتیںبڑھی ہیںتو حکومت نے اسی تناسب سے زیادہ اضافہ کر دیا ہے کہ جب عوام مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں خودکشیوں پر مجبور ہیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح 43فیصد سے تجاوز کر چکی ہے مگر عام آدمی کی آمدن بڑھنے کے بجائے کم ہو رہی ہے۔ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جو اضافہ کیا ہے وہ بھی مہنگائی کی شرح میں اضافے سے کہیں کم ہے ۔ نجی اداروں کے ملازمین تو اس اضافے سے بھی محروم ہیں۔ ان حالات میں حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات میں یکمشت 14روپے کے لگ بھگ اضافہ غریب کو زندہ درگور کرنے کے متراد ف ہو گا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ کے بعد حکومت ٹیرف میںکیا گیا اضافہ کم کرتی اور غریب کو ہر ممکن ریلیف دیتی نا کہ نرخ بڑھائے جاتے۔ بہتر ہو گا حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لئے پٹرولیم مصنوعات پر ٹیرف میں کمی کرے تاکہ غریب کو فاقوں مرنے سے بچایا جا سکے۔