Common frontend top

ارشاد احمد عارف


ٹیکس گزار قائد اعظمؒ


اللہ تعالیٰ ڈاکٹر سعد ایس خان کا بھلا کرے‘ انہوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی کے ایک ایسے پہلو پر داد تحقیق دی جس پر ان کے سوانح نگاروں نے قرار واقعی توجہ نہیں دی‘ قائد اعظم کی سیاسی عظمت اور ذاتی بلند کرداری پر بہت کچھ لکھا گیا‘ ان کی امانت و دیانت کا اعتراف ہر ایک نے کیا‘ ڈاکٹر سعد ایس خان نے مگر قائد اعظم کو ایک ٹیکس گزار شہری کے طور پر پیش کیا ہے ‘ایسا ذمہ داری شہری جو اپنی آمدن پر عائد جملہ ٹیکس دیانتداری سے ادا کرتا اور دوسروں کے
اتوار 31 جنوری 2021ء مزید پڑھیے

مرعوب ذہنیت

جمعه 29 جنوری 2021ء
ارشاد احمد عارف
سینٹ انتخابات میں علانیہ رائے شماری (اوپن بیلٹنگ)کا تویہ جواز پیش کیا جاتا ہے کہ حکومت ہارس ٹریڈنگ کو روکنا چاہتی ہے لیکن فلور کراسنگ کو روکنے اور تارکین وطن پاکستانیوں کو نمائندگی دینے کی آڑ میں دوہری شہریت کے حامل افراد کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت؟ دال میںکچھ کالا ہے‘1973ء کے آئین میں عوامی نمائندگی کے لئے پاکستانی شہریت کی شرط سوچ سمجھ کر رکھی گئی‘ یہ مفادات کے تصادم اور منقسم وفاداری کو روکنے کی تدبیر ہے‘ پاکستان کی شہریت ترک کر کے کسی دوسرے ملک کی شہریت اختیار کرنا یا پاکستان کے ساتھ ساتھ کسی
مزید پڑھیے


کثرت کی خواہش

جمعرات 28 جنوری 2021ء
ارشاد احمد عارف
نومسلم محمد اسد کی خودنوشت سوانح حیات پڑھ کر ہمیشہ کچھ نہ کچھ نیا جاننے کو ملتا ہے‘ قبول اسلام کے اسباب اور واقعات کو انہوں نے جس سادگی اور دلچسپ انداز سے بیان کیا ہے وہ چشم کشا ہیں‘ ایک واقعہ آپ بھی پڑھیے۔ ’’ستمبر 26ء میں ایک مرتبہ اپنی بیوی کے ساتھ میں زمین دوز ٹرین پر سوار تھا کہ اچانک میری نظر ایک آدمی پر پڑی جو میرے سامنے والی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا۔ وہ کوئی دولت مند اور خوشحال تاجر معلوم ہوتا تھا۔ ایک چھوٹا سا خوبصورت بیگ اس کی گود میں رکھا تھا اور ہیرے
مزید پڑھیے


آغاز بھی رسوائی‘ انجام بھی رسوائی

منگل 26 جنوری 2021ء
ارشاد احمد عارف
فارسی میں کہتے ہیں آنچہ کند دانا‘ ہم کند ناداں ولیک بعداز خرابی بسیار‘ مسلم لیگ (ن) نے بھی پیپلز پارٹی کی طرح انہی اسمبلیوں اور اس کے بطن سے جنم لینے والے سینٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا جنہیں اڑھائی سال تک دھاندلی کی پیداوار اور سلیکٹرز کی تخلیق قرار دیا گیا ؎ تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر مسلم لیگ (ن) کے ہمدرد اور میاں نواز شریف کی سیاسی بصیرت کے پرجوش مبلغ بھی آج یہ تسلیم کر رہے ہیں
مزید پڑھیے


اس قدر اضطراب؟

اتوار 24 جنوری 2021ء
ارشاد احمد عارف
براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ ‘ یکطرفہ منسوخی اور عدالتی فیصلے پر کروڑوں ڈالر جرمانہ کی ادائیگی ماضی کا قصہ ہے مگر طشت ازبام ہونے کے بعد پاکستان میں بھونچال آ گیا ہے‘ کیوے موساوی کے ایک انٹرویو کے بعد حکومت پر الزامات کی بوچھاڑ اپوزیشن نے کی مگر حکومت کا جوابی حملہ کارگر رہا اور اب مسلم لیگ (ن) کے علاوہ پیپلز پارٹی بھی دفاعی پوزیشن پر ہے‘ براڈشیٹ معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی کی تشکیل اور اس کی سربراہی سپریم کورٹ کے سابق نیک نام جج شیخ عظمت سعید کو سونپنے کے اعلان پر نیب کے زخم
مزید پڑھیے



’’میں نہیں جانتا‘‘

جمعه 22 جنوری 2021ء
ارشاد احمد عارف
ترکی کے صوفی شاعر یونس ایمرے جب جج کا عالیشان منصب چھوڑ کر نالیحان کے بزرگ شیخ تاپتک ایمرے کی درگاہ سے وابستہ ہوئے تو قونیہ کے اعلیٰ مدارس سے تعلیمی مدارج طے کرنے والے نوجوان کو تصوف و سلوک کی منازل اور علمی و روحانی اسرار و رموز سے روشناس کرانے کے لئے شیخ وقت کی طرف سے مختلف فرائض تفویض ہوئے جن میں سے ایک یہ تھا کہ وہ ہر سوال کے جواب میں ’’میں نہیں جانتا‘‘ کی گردان کریں گے‘ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور جج کے منصب سے سبکدوش ہونے والا نوجوان ہر بات کے جواب
مزید پڑھیے


سازشی منصوبہ اور گفتار کے غازی

منگل 19 جنوری 2021ء
ارشاد احمد عارف
1969ء اور 1977ء کا تلخ تجربہ قوم کو بھولا نہیں مگر ہمارے اہل مذہب و سیاست اسے دہرانے پر تل گئے ہیں۔ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو چھوڑ کرپی ڈی ایم کے سارے خوردو کلاں عمران خان کی حکومت کو گرانے اور دفاع وطن کے ذمہ دار اداروں فوج و آئی ایس آئی کے سربراہوں کو نیچا دکھانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور لیبل اس سعی نامشکور پر’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا لگا رکھا ہے۔ صرف پاکستانی ہی نہیں تیسری دنیا کے دیگر ممالک میں بھی سیاسی تحریکوں کو مفاد پرست عناصر اور
مزید پڑھیے


توں ڈیوا بال کے رکھ چا‘ہوا جانے خدا جانے

اتوار 17 جنوری 2021ء
ارشاد احمد عارف
کورونا اور سردی نے مل کر آمدورفت محدود کر دی ہے‘ دفتری مصروفیات سے بچا کھچا وقت اب مجلسوں اور تقریبات کی نذر نہیں ہوتا‘ اللہ تعالیٰ نے رزق کا وسیلہ ایسے شعبے کو بنایا جہاں خبروں اور معلومات کی فراوانی ہے اور فارغ اوقات میں ٹی وی دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی‘ فلموں اور ڈراموں سے خاص رغبت نہیں‘ کتابیں ہی ان دنوں تنہائی کی ساتھی ہیں۔ رسول حمزہ توف کی کتاب ’’میرا داغستان‘‘ سابق چیف جسٹس ارشاد حسن خان کی خودنوشت سوانح عمری ’’ارشاد نامہ‘‘ شیخ منظور الٰہی کی خود نوشت’’ہم کہاں کے دانا تھے‘‘ صحافی فیض
مزید پڑھیے


مجھ سا کوئی جہان میں نادان بھی نہ ہو

جمعه 15 جنوری 2021ء
ارشاد احمد عارف
رات سی این این لگایا تو امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی لائیو دکھائی جا رہی تھی سوچا ایک آدھ گھنٹے میں تقریریں ختم اور ووٹنگ شروع ہو جائیگی ‘دیکھیں تقریروں کا انداز کیا ہے؟ سپیکر نینسی پلوسی ڈیمو کریٹ اور ری پبلکن پارٹی کے نمائندوں کو اظہار خیال کے لئے بیس‘ تیس سکینڈ اور زیادہ سے زیادہ ایک منٹ کا وقت دے رہی تھیں مگر یہ بحث شیطان کی آنت کی طرح پھیلتی چلی گئی اور رات اڑھائی بجے کہیں جا کر مواخذے کے خلاف اورحق میں پڑنے والے الیکٹرانک ووٹوں کی گنتی مکمل
مزید پڑھیے


عدو شرے برانگیزد کہ خیر مادر اں باشد

جمعرات 14 جنوری 2021ء
ارشاد احمد عارف
عمران خان عربی فارسی کا ذوق نہیں رکھتے۔ نوابزادہ نصراللہ خان،ممتاز محمد خان دولتانہ اور مشتاق احمد گورمانی کی طرح شعرو شاعری سے شغف بھی نہیں، ورنہ ان دنوں ایک فارسی مصرعہ گنگنایا کرتے : عدو شرے برانگیزد کہ خیر مادر اں باشد پی ڈی ایم میں شامل دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے مولانا فضل الرحمن سے ایک بار پھر وہی سلوک کیا ‘ جس کا انہیں وہ مستحق سمجھتی ہیں۔ 1970ء کے انتخابات کے بعد حضرت مولانا کے والد مفتی محمود مرحوم نے صوبائی وزارت اعلیٰ پر اپنا حق جتلایا تو عبدالولی خان نے پھبتی کسی کہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں