Common frontend top

یوسف عرفان


قائد اعظم اور بھارت کی مسلم اقلیت


نراد چودھری غیر آریائی برطانوی ہندو تھے۔یہ اپنی کتاب ’’سرسی کا جزیرہ The continent of Circeمیں لکھتے ہیں کہ ہندوئوں کے ساتھ مل جل کر رہنا ناممکن ہے ۔ان کی نفسیات یہ ہے کہ اگر وہ اپنے معاشرے میں غیر ہندو معاشرے کو کچل نہ دیں گے تو وہ غیر ہندو معاشرہ انہیں کچل کے رکھ دے گا۔یہی حال ہمسایوں کے ساتھ روابط کا ہے۔بھارت کے اعلیٰ تعلیم یافتہ فیلسوف صدر 1962-67ء ڈاکٹر رادھا کرشنن اپنی کتاب ’’ویدانتا‘‘ vedentaمیں لکھتے ہیں کہ ہندومت نے بدھ مت کو بھائیوں کی طرح گلے لگایا اور مار ڈالا۔ڈاکٹر رادھا کرشن بھارت کے دس
منگل 14 جون 2022ء مزید پڑھیے

بھارت گردی اور مینارٹی لیگ کا قیام

منگل 07 جون 2022ء
یوسف عرفان
بھارت کبھی متحدہ ریاست نہیں رہا۔لہٰذا بھارت کی مقتدر ہندو اشرافیہ ریاستی حکمرانی کے آداب سے بھی محروم ہے۔بھارت سنسکرت زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے‘ آگ جلائے رکھنا۔ہندو دیو مالائی کی کئی کہانیاں ہیں مگر لفظ بھارت سے منسوب ایک کہانی یہ ہے کہ دریائے راوی کنارے بھارت قبیلے کا حاکم سوداساSudasaنے دشمن کو شکست دی۔ جو اردگرد کے دس دشمنوں کا متحدہ محاذ تھا۔بھارتی قبیلے کو مذکورہ جنگ میں شاندار فتح حاصل ہوئی اور بھارتی قبیلہ خطے کا مقبول قبیلہ بن گیا۔یہ قبیلہ اکھنڈ بھارت (بھارتی استعمار) کا پرچارک ہے۔جس کے سینے میں توسیع عزائم کی
مزید پڑھیے


کیا پاکستان سری لنکا بن سکتا ہے

اتوار 05 جون 2022ء
یوسف عرفان
کیا پاکستان سری لنکا بن سکتا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب سیدھا نہیں مگر ایک بات حتمی ہے کہ قرض کی مے کا انجام تہی دستی اور دیوالیہ پن ہوتا ہے۔سیانے کہتے ہیں کہ ہر فرد اور ریاست کو اپنی جیب اور حیثیت کے مطابق رہنا چاہیے۔مالدار اور خوشحال وہ ہے جس کی جیب میں پیسہ یعنی نقدی ہے، نقدی کی نایابی دیوالیہ پن کی نشانی ہے۔ پاکستان کا نقدی خانہ تجوری یعنی بنک دولت پاکستان SAPبھی عالمی طاقتوں کے حوالے کیا جا چکا ہے۔اگر ایک فرد یاگھرانہ دن میں 100روپے کمائے اور ستر روپے خر
مزید پڑھیے


الیکشن جلد یا بدیر۔چہ معنی دارد

منگل 31 مئی 2022ء
یوسف عرفان
پاکستانی سیاست و حکومت روز بروز پیچیدہ سے پیحیدہ تر ہو رہی ہے، اس ضمن میں تجزیہ یا رائے زنی حتمی نہیں ہو سکتی کیونکہ حالات و واقعات اپنے دھارے خود بناتے نظر آ رہے ہیں۔اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا‘ کچھ کہا نہیں جا سکتا۔انہی حالات میں کچھ اہم اور اہم تر معاملات بھی ہیں،جن کے بارے میں فیصلہ کرنا ضروری بلکہ جبری ہے۔حالات کا جبر یا تدبیر الٰہی کی حاکمیت یا فوقیت یہ ہے کہ جو پچھلے سات آٹھ سال سے انتہائی معتوب تھے‘ آج محبوب نہیں تو حکمران ضرور بن گئے ہیں۔ یہ سب کچھ کیسے اور کیوں
مزید پڑھیے








اہم خبریں