مکرمی !ہم ایک مادیت پسند دنیا میں رہتے ہیں، جہاں اخلاقیات، قانون اور نظم وغیرہ کی کم ہی پرواہ کی جاتی ہے۔ پیسے سے ہر چیز خریدی جا سکتی ہے یہاں تک کہ محبت اور عزت بھی۔" لوگ عام طور پر دوسروں کو امیری کے پیمانے پر ناپتے ہیں، انسان جتنا زیادہ امیر ہوگا معاشرے میں اس کی محبت اور عزت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔پیسے کی کمی والے لوگ ہر جگہ پریشانی کا شکار ہوتے ہیں، وہ نہ صرف اپنی بقا کے لیے جدوجہد کرتے ہیں بلکہ معاشرے میں عزت کمانا بھی مشکل محسوس کرتے ہیں۔ایمانداری اور محنت کا تصور کسی کو مشکل سے ہی امیر بنا سکتا ہے۔ ایک غریب اپنی مالی حالت بدلنے کا خواب بھی کیسے دیکھ سکتا ہے۔ کیونکہ اس کا آدھے سے زیادہ وقت نچلے درجے کی اور کم تنخواہ والی نوکریوں میں ضائع ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد اگر وہ کوئی نیا کام ڈھونڈنے یا کاروبار شروع کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے پاس اعلیٰ حکام کو رشوت دینے کے لیے سرمایہ یا رقم نہیں ہوتی۔رشوت اور ناجائز نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ انصاف غریب تک پہنچنا چاہیے۔ انصاف کے حصول کے لیے سب کے حقوق برابر ہیں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کئی بار غریب ان پڑھ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی سے بے خبر ہوتے ہیں۔ زمین جنت بن جائے گی اگر ہر شہری خواہ وہ امیر ہو یا غریب، ملک کے اصول و ضوابط پر عمل کرے اور دوسروں کے ساتھ محبت اور احترام سے پیش آئے۔ انصاف صرف اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب ہم محنت کے وقار میں اضافہ کریں اور رشوت جیسے غیر اخلاقی عمل سے نجات حاصل کریں۔ہم اپنی دنیا کے ذمہ دار ہیں۔ ہم سے تبدیلی بالآخر ہمارے معاشرے کو بہتر بنا سکتی ہے۔ ہمیں گھر اور دفتر میں کام کرنے والوں کو مناسب ادائیگی کرنی چاہیے، ان کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہیے۔ ان کی محنت کی وجہ سے ہی ہم پرامن زندگی گزارتے ہیں۔ ہمیں انہیں ان کے حقوق کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے۔ ہمیں اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کہ وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔ ( انجینئر یعقوب علی بلوچ، جامشورو)