نئی دہلی(نیٹ نیوز)بھارتی سپریم کورٹ میں ملک کے سب سے پرانے اور طویل عرصے سے چلے آ رہے مذہبی تنازع کے مقدمے کی سماعت 16 اکتوبر کو مکمل ہو گئی تھی۔بابری مسجد کیس کیا ہے اور اس کا پس منظر کیا؟جس مقام پر بابری مسجد تعمیر تھی، وہ قطعہ زمین ریاست اتر پردیش کے ضلع ایودھیا میں واقع ہے ۔بابری مسجد تنازع کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ ہندوؤں کے مطابق مغل بادشاہ بابر کے زمانے میں اس مسجد کی تعمیر سے ان کے دیوتا رام کی جنم بھومی تک رسائی ختم کر دی گئی تھی۔ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ یہ زمین رام کی جائے پیدائش ہے اور یہاں پر بابری مسجد کی تعمیر ایک مسلمان نے سولہویں صدی میں ایک مندر کو گرا کر کی تھی۔مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ دسمبر 1949 تک اس مسجد میں نماز پڑھتے رہے ہیں، جس کے بعد کچھ لوگوں نے رات کی تاریکی میں رام کے بت مسجد میں رکھ دیئے تھے ،اس مقام پر بتوں کی پوجا اس واقعے کے بعد ہی شروع ہوئی ہے ۔ ہندو شدت پسند گروہوں نے بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو تباہ کر دیا، پرتشدد واقعات میں 2 ہزار افراد ہلاک بھی ہوئے ، اس کے بعد ہی اس قطعہ زمین کی ملکیت کے حوالے سے ایک مقدمہ الہ آباد کی ہائیکورٹ میں درج کرایا گیا تھا۔