لاہور(عثمان علی)شہرمیں غیر قانونی سلاٹر پر مکمل پابندی عائدنہ ہو سکی جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر غیر قانونی ذبح خانوں میں لاغر اور بیمار جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق شہر میں روزانہ 22ہزار کے قریب چھوٹے جانور جبکہ 2500کے قریب بڑے جانور وں کا گوشت فروخت ہوتا ہے سرکاری ذبح خانے میں زیادہ سے زیادہ 1ہزار بڑے اور12ہزار چھوٹے جانور روزانہ کی بنیاد پرذبح کرنے کی صلاحیت ہے تاہم سرکاری سلاٹر ہاؤس میں روزانہ کی بنیاد پر اس سے بھی بہت کم جانور ذبح کیے جاتے ہیں اور شہر میں باقی چھوٹے اور بڑے جانور کا گوشت دوسرے شہروں اور مبینہ غیر قانونی ذبح خانوں ہی سی سپلائی کیا جاتا ہے ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قصاب سرکاری سلاٹر ہاؤس میں جانوروں کو ذبح کرانے کی بجائے اپنے ہی قائم کردہ مذبح خانوں میں ذبح کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جس کی دیگر وجوہات میں ایک بڑی وجہ مشینی طریقہ کارپر بھی تحفظ ہے اور اس حوالے سے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کی حکومتی سطح پر ایسی کوئی منظم مہم نہیں چلائی جاسکی جس میں تمام قصابوں کو اس بات پر آمادہ کیا جاسکے کہ وہ مشینی طریقہ کار کے ذریعے جانوروں کا سلاٹرنگ کرائیں اور ان کے تحفظات کو بھی دور کیا جاسکے ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ غیر قانونی مذبح خانوں کے خلاف انتطامیہ کی جانب سے کارروائیاں بھی محدود ہیں اور محض چند کارروائیاں کر کے کاغذی کارروائی پوری کر دی جاتی ہے ۔ذرائع کے کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقے جن میں شاہدرہ ، چونگی امر سدھو ، ٹائون شپ ، چوہنگ ، شیرا کوٹ، لکھو ڈیر ، مغل پورہ ، ہر بنس پورہ ،بند روڈ،ملتان روڈ سمیت دیگر علاقوں میں مبینہ طور پرغیر قانونی مذبح ہیں اور اداروں کی جانب سے کی جانے والی بعض کارروائیوں کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ غیر قانونی طور پر سلاٹر ہونے والے جانور وں پر پیمکو کی جعلی لبینگ بھی کی جاتی ہے اور اس حوالے سے جعلی مہریں بھی بر آمد کی گئیں۔