مکرمی ! تاریخ میں پہلی بار پاکستان کو ماحولیات کے عالمی دن کی میزبانی کا اعزاز ملا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ: ’زمین کی سطح کا درجہ حرارت، سمندری درجہ حرارت، انتہائی غیرمعمولی موسم اور اس پر اٹھنے والے اخراجات، سمندر کی سطح، سمندری تیزابیت اور زمینی رقبہ، ان سب میں اضافہ ہورہا ہے۔‘’برف تیزی سے ختم ہورہی ہے، کم از کم موسم گرما میں بحر منجمد شمالی کی سمندری برف، گرین لینڈ اور انٹارٹیکا میں برف کی پرتیں اور گلیشیئر کی موٹائی میں کمی کے رجحانات دیکھے جا رہے ہیں۔ موسم میں یہ تیز ترین تبدیلیاں عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔‘سڈنی یونیورسٹی سے وابستہ مصنف ڈاکٹر تھامس نیوسوم نے کہا کرہ ارض کی سطح کے درجہ حرارت کی پیمائش تو ضروری ہے ہی لیکن دیگر وسیع تر اشاروں پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔’ان اشاروں میں شرح پیدائش، گوشت کی کھپت، جنگلوں کے رقبے میں کمی، توانائی کی کھپت، فوسل ایندھن پر سبسڈی اور انتہائی غیر معمولی موسم سے ہونے والے سالانہ معاشی نقصانات شامل ہیں۔ جب کہ حالات اتنے خراب ہیں تب بھی امید کی کرن روشن ہے۔ ہم آب و ہوا کے حوالے سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔ مصنفین کا کہنا ہے ابتر صورتحال کے باوجود امید کی گنجائش موجود ہے۔ (حماد اصغر شاد)