کراچی(ایس ایم امین )وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظرپیپلزپارٹی نے لائحہ عمل کی تیاری شروع کردی۔پیپلزپارٹی نے مراد علی شاہ کی گرفتاری کی صورت میں نئے قائدایوان کے انتخاب کی تجویزپرعملدرآمدنہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔تحریک انصاف کوٹف ٹائم دینے کے لیے پیپلزپارٹی گرفتاری کے باوجود مراد علی شاہ کووزیراعلیٰ سندھ برقرار رکھے گی،پارٹی قیادت نے فیصلہ سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد پرووٹنگ جیسی صورتحال سے بچنے کے لیے کیاہے ۔پیپلزپارٹی کی قیادت نے نیب کے ہاتھوں وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ کی ممکنہ گرفتاری پرسندھ اسمبلی میں فوری طورپرنئے قائد ایوان کاانتخاب نہ کرنے کافیصلہ کیاہے ،جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کوگرفتاری سے بچنے کے لیے حفاظتی ضمانت نہ کرانے کی بھی ہدایت کردی گئی ہے ۔نیب نے وزیراعلیٰ سندھ کو 24 ستمبرکواسلام آباد میں طلب کررکھا ہے ۔پیپلزپارٹی کے معتمدترین ذرائع کا کہناہے کہ پارٹی قیادت نے سندھ میں سیدخورشید شاہ کی گرفتاری کے بعد مزید بڑی گرفتاریوں باالخصوص وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ کی گرفتاری کے پیش نظرآئندہ کالائحہ عمل طے کرلیاہے اوریہ فیصلہ کیاہے کہ سید مراد علی شاہ کی گرفتاری کے باوجود فوری طورپرسندھ اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب سے گریزکیاجائے گااورمراد علی شاہ ہی کووزیراعلیٰ سندھ یعنی قائدایوان برقراررکھاجائے گا۔یہ فیصلہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کے موقع پرپیدا ہونے والی صورتحال اورتحریک انصاف کومراد علی شاہ کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں ٹف ٹائم دینے کے لیے کیاہے ۔گرفتاری کے بعد سید مراد علی شاہ پرفرد جرم عائد کیے جانے اورالزامات ثابت ہونے تک پیپلزپارٹی انہیں وزیراعلیI سندھ کے عہدے پربرقرار رکھے گی اورجیل سے ہی سندھ حکومت چلائی جائے گی۔دوسری جانب گرفتاری کے بعد مرادعلی شاہ کوسندھ کاوزیراعلیٰ برقرار رکھنے کے پیپلزپارٹی کے فیصلے پرقائم رہنے کی صورت میں تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کوآئینی مشکلات کاسامناہوسکتا ہے ۔