مکرمی !وطن ِ عزیز کو سیاسی عدم استحکام اور معاشی بحران کے بڑے طوفانوں کا سامنا ہے۔ ملک کی معیشت بدحال ہے اور بدقسمتی سے ہمارے مقتدر طبقوں کوتاہ اندیش فیصلوں کی وجہ سے آج ہم بین الاقوامی قوتوں کی معاشی شکنجے میں گرفتار ہیں۔ ہمیں کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں مل رہی ہے۔پاکستان کا جوہری پروگرام قومی فخر، بقا اور سلامتی کا ضامن ہے، اگر معاشی عدم استحکام کی آڑ میں یہ کھیل عالمی ایجنڈے کے تحت کھیلنے کی کوشش ہوئی تو حالا ت کسی کے قابو میں نہیں رہیں، یہ پیٹ پر پتھر باندھے قوم کی ریڈلائن ہے جس کو کراس کرنے پر قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ لہٰذا نگراں حکمران اس بات پر سنجیدہ توجہ دیں کہ وہ جب تک ہیں لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے کیا کرسکتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں معاشی بحران راتوں رات حل نہیں ہوگا لیکن نگراں حکومت کے بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات لوگوں کو محسوس ہونے اور نظر آنے چاہئیں۔ وہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرکے ٹیکس ریونیو میں اضافہ کرے، صرف ان پر بوجھ نہ بڑھائے جو پہلے سے ٹیکس ادا کررہے ہیں بلکہ حکومتی اخراجات کم کرے اور اشرافیہ پر ٹیکس لگائے، ان کی ناجائز آمدنی پر ان کا محاسبہ حقیقی بنیادوں پر کرے، برآمدات کو فروغ دینے کا ماحول سازگار بنائے۔ملک کے سرکاری اداروں میں بناخوف وخطر پھیلی ہوئی کرپشن کا پختہ عزم اور آہنی ہاتھوں سے خاتمہ کرے-پاکستان میں معاشی بحران ایک سنگین چیلنج ہے، لیکن یہ ناقابلِ تسخیر نہیں ہے۔ حکومت جرات مندانہ اور فیصلہ کن اقدام کرے تو ملک بحرانوں سے نکل سکتا ہے اور مضبوط بن کر ابھر سکتا ہے۔ (قاضی جمشیدعالم صدیقی لاہور)