لا ہو ر (کر ائم رپو رٹر)چیف آپریٹنگ افیسر اکبر ناصر خان نے سیف سٹیز ہیڈکوارٹر میں ہارورڈ کینیڈی سکول امریکہ اور لمز یونیورسٹی کے سکارز اور ریسرچرز کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی قومی سلامتی کا نہایت اہم منصوبہ ہے جس کے تمام ڈیٹا کو بین الاقوامی معیا رکے مطابق محفوظ کیا جاتا ہے ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تحقیقات کیلئے ڈیجیٹل شواہد ایک مقررہ طریقہ کار کے مطابق دیئے جاتے ہیں تاکہ بعدازاں یہ ثبوت عدالت میں پیش کیے جاسکیں۔ عالمی معیار کے مروجہ طریقہ کار پر عمل پیرا ہوئے بغیر کسی بھی شخص کو ڈیٹا کی فراہمی ممکن نہیں ہے ۔ اتھارٹی عوامی رازداری کے حوالے سے بھی انتہائی حساس ہے اور خصوصی پرائیویسی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے ۔ شہر میں 8000 کیمرے اہم شاہراہوں، بازاروں، اہم تنصیبات اورخاص راستوں پر نصب کیے گئے ہیں جن کو بنیادی مقصد شہر کو محفوظ بنانا ہے ۔ ادارے کے تمام آپریشنز کو پنجاب اسمبلی کے منظور شدہ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی آرڈیننس2015اور پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی ایکٹ2016کا تحفظ حاصل ہے جبکہ ای چلاننگ کا عمل بھی قانون سازی اور حکومتی منظوری سے مشروط ہے ۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیف سٹیز اتھارتی کے تحت جدید انفراسٹرکچر کے استعمال سے لاہور اور قصور پولیس کے رسپانس ٹائم میں 12سے 15منت تک کی بہتری آئی ہے جو وقت کے ساتھ مزید بہتر ہو گی۔