مکرمی ! غریب کے لئے دو وقت کا کھانا اور بنیادی ضرورتیں پوری کرنا بھی محال ہو گیا ہے۔ ریاست میں قائم سیاسی عدم استحکام پہلے سے ہی موجود ہے اب تو عدم برداشت بھی جم کر اپنا رنگ دیکھا رہا ہے۔ عوام ذہنی مریض بنتی جا رہی ہے۔ غربت سے تنگ آ کر لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں تو کہیں پچاس روپے کیلئے ایک دوسرے کو مرنے مارنے پر اْتر آتے ہیں۔کم عمر بچے مختلف دوکانوں اور ہوٹلوں پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ بلاشبہ اس میں عوام کی غلطیاں موجود ہیں لیکن سیاسی جاگیرداروں نے تو حد ہی کر دی ہے۔ الیکشن کے دنوں میں گھر گھر دستک دے کر ووٹ مانگنے والے یہ جاگیردار اس مہنگائی اور غریب کی معاشی ڈکیتی پر کہیں بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ماسوائے چند نظریاتی سیاسی جماعتوں کے کوئی بھی باہر نکلنا تو دور کی بات ہے اخباری بیان تک دینا گہوارہ نہیں کر رہا ہے۔ عوام بڑی مشکل کی گھڑی سے گزر رہی ہے۔ اوپر سے بجلی کے بلز پسے ہوئے طبقے کیلئے کسی ایٹم بم سے کم نہیں ہے۔ بیس سے تیس ہزار ماہانہ کمانے والا انسان کہاں سے بھاری بھرکم بل ادا کرے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کی طرف سے اس آفت میں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑنے والے سیاسی جاگیرداروں کا الیکشن میں بھرپور اختساب کیا جائے۔ عوام اپنے طبقے کے لوگوں کو ووٹ کرے۔ ایسے لوگوں کو آگے لائیں جو حقیقی معنوں میں عوامی خادم ہیں کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو عہدے اور اسمبلی میں بیٹھنے کے اہل ہیں۔(غلام العارفین راجہ)