مکرمی !بے روز گاری،غربت اور مہنگائی کا شمارپاکستان کے بڑے اور دیرینہ مسائل میں سے ہوتا ہے جن سے بیزاری و گریہ زاری کا اظہار شہری کئی دہائیوں سے کرتے چلے آ رہے ہیں۔ہر عنانِ حکومت سنبھالنے والوں نے عوام کو انہیںبنیادی مسائل سے نجات دلانے کے بلند بانگ دعوے و وعدے کئے، لیکن اقتدار کی مسند پر بیٹھتے ہی اپنے پیش روؤں کی طرح اپنے بیانیہ کے برعکس انہی مصائب کو کم کرنے کی بجائے بڑھاوا دینے کی کوشش میں نظر آئے ۔ملکی پیداوار والی اشیاء کے نرخ بھی حکومتی کنٹرول اور عوامی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں۔مہنگائی کے نہ رکنے والے گراںعمل پرمقتدر قوتوں اورذمہ داروں کی اس گھبیر صورت حال کے حال کے حل کے لئے کوئی سنجیدہ کوششیں دور بین سے بھی نظر نہیں آ رہیں ۔عوام معاشی مشکلات سے تنگ آئے ایمر جنسی نمبروں پر کال کر کے بچوں کی بھوک مٹانے کی مدد کا تقاضا کر رہے ہیں۔ معاشی دشواریوں نے پاکستان کے چھہتر لاکھ گھرانوں کے اڑھائی کروڑ سے زائد افراد کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل رکھا ہے اور متوسط طبقہ میں نمایاں کمی کے باعث بیالیس فیصد سے کم ہو کر تیس فیصد تک آ گیا ہے۔حالیہ عالمی سروے کے اعداو شمار کے مطابق پاکستان میں صرف اڑتیس فیصد نوجوانوں کو روز گار حاصل ہے۔ ذمہ دار غریب عوام و شہریوں کے مسائل کا ادراک کرتے ہوئے قطع نظر آئی ایم ایف کی شرائظ ماننے سے زمینی حقائق اور چیلنجز سے نمٹتے ہوئے سر دست جو سب سے ضروری عمل ہے قیمتوں میں استحکام لا کرمتزلزل اقتصادی حالات کاکنٹرول ہے تاکہ عوام پیٹ بھر کر کھانا کھا سکیں۔ (امتیاز یٰسین‘ فتح پور لیہ)