مکرمی !دنیا بھر میں فلاحی کاموں کے حوالے سے نہایت فعال ترک تنظیم آئی ایچ ایچ کی تجویز پر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے دسمبر 2013ء میں ہر سال 15 رمضان المبارک کو یتیم بچوں کے دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔مسلم ممالک عراق، افغانستان، شام، فلسطین اور کشمیر میں گزشتہ چند سالوں سے جاری خانہ جنگی کے باعث یتیم بچوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ صرف ترکی اور شام کے بارڈر پر 70 ہزار سے زائد ایسے خاندان پناہ گزیں ہیں جن کے سربراہ (باپ) شہید ہو چکے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد بچے لاچارگی اور یتیمی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔رکن قومی اسمبلی ملک ابرار نے جب 29مئی 2018ء کو قومی اسمبلی میں ہر سال 15 رمضان المبارک کو یومِ یتامیٰ منانے کی قرارداد پیش کی تھی تو قومی اسمبلی میں قرارداد تو متفقہ طور پر منظور ہو گئی مگر اس سے آگے کے اقدام کے حوالے سے مکمل خاموشی نظر آتی ہے اور شاید اسی وجہ سے یومِ یتامیٰ اس قدر خاموشی سے گزر جاتا ہے۔ اس باعث یہاں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ یتیموں کے دن کے حوالے سے محض قرارداد منظور کر لینا کافی ہے یا حکومت اور میڈیا کو بالخصوص آگے بڑھ کر بھی کچھ کرنا چاہئے؟(اویس ملک، لاہور)