روسی حکومت کے خلاف کرائے کے عکسری گروپ واگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین کی بغاوت نے ایک بار پھر پرائیویٹ ملیشیا کو سیاسی تنازعات یا جنگوں میں استعمال کرنے سے پیدا خطرات کو اجاگر کیا ہے۔ کچھ عرصہ سے دنیا بھر کی حکومتیں، جنگ زدہ علاقوں میں اسپیشل آپریشنز کیلئے اپنی افواج یا سرکاری سکیورٹی فورسز کو استعمال کرنے کے بجائے کرائے کے پرائیویٹ فوجیوں کو استعمال کرتی ہیں۔ مغربی حکومتوں کیلئے ایک مسئلہ ہوتا ہے کہ جنگیں ختم ہونے کے بعد یا اسی کے دوران حقوق انسانی کے چند سرپھرے کارکنان تفتیش کرنے کیلئے نکلتے ہیں اور پھر فوجیوں یا افسران کو عدالتوں میں گھسیٹتے ہیں۔پھر چاہے ان کو سزا ہو یا نہ ہو، مگر چند سالوں تک عدالتوں کی جھڑکیا ں سننے اور میڈیا میں تشہیر سے جو بدنامی ہوتی ہے، اس کی وجہ سے قتل و غارت کرنے اور جنگ زدہ علاقوں میں مخالف پارٹی کے گڑھ میں خوف و دہشت پھیلانے کیلئے حکومتیں کرائے کے فوجی گروپس کا استعمال کرتی ہیں۔ چونکہ یہ سرکاری افواج نہیں ہوتی ہیں، اس لئے کسی بھی احتساب یا قانون سے مبرا ہوتی ہیں۔ جہا ں روس نے واگنر گروپ، وہیں امریکہ نے بلیک واٹر کی سرپرستی کی ہے۔ لاطینی امریکہ کے کولمبیا اور نکاراگوا سے لے کر یورپ میں بلقان اور یوکرین تک، مشرق وسطیٰ میں عراق اور شام، اور ایشیاء میں افغانستان، بھارت اور فلپائن تک اخلاقیات کا جنازہ نکال کر نجی افواج کا اندرونی اور بین الریاستی تنازعات میںکھل کر استعمال کیا گیا ہے۔ شمالی آئرلینڈ میں کوئنز یونیورسٹی کے ایک محقق ڈیل پنکھرسٹ کے مطابق، 1981 سے 2007 کے درمیان دنیا بھر میں کم و بیش 336 جنگجو گروپ سرگرم تھے، جن کو مختلف حکومتوں کی سرپرستی حاصل تھی۔ دفاع کی پہلی لائن کے طور پر استعمال ہونے والی یہ پرائیویٹ ملیشیا ئیں نہ صرف سکیورٹی فورسز پر دباؤ کو کم کرنے کا کام کرتی ہیں بلکہ انہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںسے بچنے کا ایک کور بھی فراہم کرتی ہیں۔ واگنر گروپ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس نے روس کی مختلف جیلوںمیں بند قیدیوں کو بھرتی کیا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق یوکرین پر روسی حملہ سے قبل اس نے بھرتی کی جو مہم چلائی تھی اس میں جیلوں سے ایسے 20ہزار قیدی لئے گئے تھے جو قتل، ڈکیتی جیسے بھیانک جرائم میں ملوث تھے اور جن کو عدالتوں نے لمبی سزائیں دی تھیں۔دسمبر میں رائٹرز نے اطلاع دی تھی کہ واگنر کے عسکریوں میں بھرتی شدہ قیدیوں کی تعداد 40ہزار کے قریب ہے۔ واگنر نے ان مجرموں کو پیشکش کی تھی کہ اگر وہ جنگ میں چھ ماہ کی سروس دیتے ہیں تو ان کی بقیہ سزا معاف کی جائیگی۔ چند ماہ قبل روسی وزارت دفاع کے ساتھ چپقلش کے آغازکے بعد واگنر کے افسران کیلئے جیلوں تک رسائی بند کر دی گئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے کالجوں کو نشانہ بنا کر بھاری رقوم کے وعدے کرکے روسی نوجوانوں کو بھرتی کرنے کا کام شروع کیا ۔ بدقسمتی سے ان میں سے بیشتر کا تعلق روس کے مسلم اکثریتی علاقوں داغستان، تاتارستان، چیچنیا ، بشخورستان وغیرہ سے تھا۔ اس سے قبل بھی واگنر کی بیشتر بھرتیاں ان ہی علاقوں سے ہوتی تھیں۔ چونکہ اسی طرح کی کئی ملیشیا یوکرین نے بھی قائم کی ہیں اور انہوں نے بھی اپنے علاقے میں رہنے والی مشکاتین ،ترک اور دیگر مسلم اقلیتوں پر مشتمل ایک ملیشیا بنائی ہوئی ہے۔ خود یوکرین کے مفتی اعظم مفتی اسما حلاووف بھی ہتھیار اٹھا کر میدا ن میں آکر ٹریننگ دلوارہے تھے۔ میرے ایک صحافی دوست ، جس نے اگلے مورچوں پر جاکر جنگ کورکی تھی ،کا کہنا تھا کہ دونوں طرف گولے داغتے وقت اللہ اکبر کی صدائیں آتی ہیں۔ یوکرین کی ازوف بٹالین دائیں بازو کی ایک نجی ملیشیا ہے۔ اس ملیشیا کو 2014 میں مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونباس میں سرگرم روس نواز علیحدگی پسند باغیوں سے لڑنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ پنکھرسٹ نے وضاحت کی کہ ازوف بٹالین کے علاوہ اور بھی بہت سی ملیشیا ہیں جو یوکرین کی طرف سے برسرپیکار ہے۔ ازوف بٹالین کے بعد سب سے نمایاں ڈنیپرو بٹالین ہے، جس کی تشکیل یوکرائن کے ایک ارب پتی میگنیٹ ایہور کولوموسکی نے کی ہے۔ سوڈان کے تنازعہ میں روسی ملیشیا نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ امریکی حکام نے انکشاف کیا تھا کہ واگنر گروپ نے فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کے اقتدار سنبھالنے سے قبل ہی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے سربراہ محمد حمدان یا ہمدتی کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل جیسے طاقتور ہتھیارفراہم کئے تھے۔ جن کی بدولت وہ پچھلے دو ماہ سے فوج سے نبرد آزما ہیں۔ جب عمر البشیر کی حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تو واگنر گروپ کو 2019 کے اوائل میں خرطوم میں حکومت مخالف ریلیوںکو دبانے کیلئے استعمال کیا گیا۔ ان کے فوجی سڑکوں پرگشت لگاتے ہوئے دیکھے گئے۔ برہان اور ہمدتی کے درمیان 15 اپریل سے شروع ہونے والی جھڑپوں سے پہلے ایک روسی Ilyushin-76 طیارے کو کئی بار لیبیا، سوڈان اور شام کے درمیان شٹل کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ ویگنر لیبیا میں خادم اور جوفرا اور شام میںلطاکیہ کے ساتھ ساتھ موزمبیق، وسطی افریقی جمہوریہ اور مالی میں موجود ہے۔ وسطی افریقی جمہوریہ (CAR) اور مالی میں ان کے گولہ بارود اور اسلحہ کے وسیع ڈپو ہیں۔نیویارک ٹائمز کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق2022 میں ویگنر نے مالی کے ایک قصبے مورا میں 500 شہریوں کو قتل کرکے انہیں اجتماعی قبروں میں دفن کردیا تھا۔ امریکی نجی فوجی تنظیم بلیک واٹر کا ریکارڈ بھی کچھ کم نہیں ہے۔ 2007 میں بلیک واٹر کمپنی نے بغداد کے نسور اسکوائر میں بچوں سمیت 14 شہریوں کا قتل عام کرکے کئی درجن افراد کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ ان کی اپنی پرائیویٹ جیلیں بھی قیدیوں کو ٹارچر کرنے کیلئے مشہور ہیں۔ اس سکیورٹی گروپ کے خلاف کئی انسانی حقوق کی تنظیموں نے عدالتوں کے دورازے کھٹکھٹائے تھے۔ مگر 2020 میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ا ن کو معاف کردیا۔ (جاری ہے)