دنیابھر میں کام کرنے والے پاکستانی نوجوان یوٹیوب چنیلز کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میںبھارتی فوج کی بربریت کوطشت ازبام کررہے ہیں دنیا کو بھارت کی سیاہ کاریوں سے آگہی دینے کے اس مربوط نیٹ ورک میں رکاوٹ کھڑنے کرنے کے لئے بھارت نے ایسی متعدد چینلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق اس نے ایسی35 یوٹیوب چینلز اور دو ویب سائٹس، دو ٹوئٹر اکاؤنٹ، دو انسٹاگرام اور ایک فیس بک اکاؤنٹ کو بلاک کردیاہے ۔ بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ یہ چینلز اتنے مقبول ہیں کہ سو کروڑ یعنی ایک ارب سے بھی زائدلوگ انہیں دیکھ رہے تھے۔ بھارت کی وزارت اطلاعات ونشریات محکمہ کے سکریٹری اپوروا چندرا نیکاکہناہے کہ کہ جن چینلز اور اکاؤنٹ کوبھارت میں بلاک کردیا گیاان کے ذریعے دنیابھر کے لوگوں تک بھارت کے حساس موضوعات پر مواد فراہم کیاجارہا تھا۔وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ جن چینلز پر پابندی عائد کی گئی ہے ان پر کشمیر کے حوالے سے زیادہ مواد تھا اور اس کے تحت بھارتی فوج کے خلاف خاص طور پر باتیں کی جا تی تھیں۔اپوروا چندرا کا کہنا تھا کہ دسمبر2021 میں بھی ایسے20 یو ٹیوب چینلز اور دو ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا تھا۔بھارت کاسارا میڈیا مودی کاذاتی ترجمان بن چکا ہے ایسے میں بھارت کے اصل چہرے کوبے نقاب کرنے والے سوشل میڈیاکی آواز کے خلاف بندش ک سے دنیاکس طرح یہ جان پائے گی کہ بھارت کس طرح مقبوضہ۰ کشمیر میں بالخصوص اورانڈیامیں بالعموم مسلمانوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیل رہا ہے ۔ بھارت کا ایک ہی چینیل( NDTV)بچ چکا تھا جس کاایک صاف گو اینکراوربھارت کے سنیئرصحافی رویش کمارجوبھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا پالیسیوں کے سخت ناقدتھا اورجو بھارتیوں کے سامنے سچائی لارہاتھا وہ بھی چینل سے مستعفی ہوئے۔رویش کمار بھارت کی مودی سرکار کے کڑے ناقد ہیں انہوںنے بھارت میں منعقدہ ایک کانفرنس میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت عوام کو امن کا نہیں بلکہ دوسروں کو مارنے کا سبق پڑھا رہی ہے جو ایک خطرے کی علامت ہے۔ انہوں نے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ آپ سب بھارتی اخبارات کو پڑھنا بند کردیں اور ٹی وی چینلز بھی دیکھنا چھوڑ دیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بھارتی میڈیا ہمیشہ پڑوس میں بسنے والے لوگوں کو ایک دشمن کے روپ میں دکھاتا ہے اور عوام کو یہی سکھاتا ہے۔وہ بھارتی مسلمانوں اورکشمیر کے مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ مودی سرکار کاکوئی بھی رکن اسمبلی بڑے سے بڑاجرم بھی کرے تواس کے جرائم پرمیڈیا خاموش رہے گا لیکن اگر کسی مسلمان کی بکری کا بھی کیس بنے تو گھنٹوں گھنٹوں اس پر بحث کی جاتی ہے۔رویش کمارمقبوضہ وادی کشمیر کی صورتحال پرمختلف موقف رکھتے ہیں۔ان کا کہناہے کہ کچھ دنوں کیلئے خود کو کمروں میں بند کرلیں تو معلوم ہو جائے گا کہ کشمیریوں کی کیا حالت ہے؟ رویش کمارنے اس وقت این ڈی ٹی چھوڑاکہ جب نریندر مودی کے دوست بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی کی طرف سے بھارت کے نئی دلی ٹیلی ویژن (این ڈی ٹی وی)کے مالکانہ حقوق حاصل کرلئے ۔رویش کمار چینل کے ٹاک شو دیش کی بات اور پرائم ٹائم سمیت کئی پروگرام کی میزبانی کرتے تھے۔ رویش کمار کوبھارت میں آزادی صحافت کے علمبردار کے طورپر جانا جاتا ہے اور وہ مودی سرکار کی تمام ہندوتواپالیسیوں کے سخت ناقد ہیں۔ انہیں دو مرتبہ رامناتھ گوئنکا ایکسیلینس ان جرنلزم ایوارڈ اور 2019ء میں ریمن میگس ایسے ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ رویش کمار نے کہا ہے کہ ایک ڈراہوا صحافی ایک مرا ہوا شہری پیدا کرتاہے۔ رویش کمار نے استعفیٰ کے بعد اپنے ایک جذباتی ویڈیو پیغام میں صحافی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’کوئی وجہ نہیںکہ میں آپ پر بھروسہ نہ کروںکہ آپ ایک دن اس گودی میڈیاکی غلامی سے باہر آئیں گے، آپ ضرور آئیں گے، آپ ہمیشہ اس غلامی میں نہیں رہ سکتے اور آگر آپ نے نہیں لڑا تو آپ کی یہی پہچان ہو گی کہ آپ اس آزاددیش کے گودی میڈیا کے غلام ہیں، یہ سب کی لڑائی ہے اس لڑائی کے بناآپ اس دنیا میں سر اٹھا کر نہیں جی سکتے۔‘‘انہوں نے کہا کہ اب آپ کو این ڈی ٹی وی پر میری آواز سنائی نہیں دے گی، میں نے اپنا یوٹیوب اور فیس بک چینل بنا لیا ہے اور اب میں آپ کو اسی پر نظر آئوں گا۔ رویش کمار گودی میڈیا کا لفظ ایسے چینلوں کے لیے استعمال کرتے ہیں جوفسطائی مودی کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔یہ لفظ بھارت میں انتہائی معروف بن چکا ہے۔گوتم اڈانی کے این ڈی ٹی وی کے حصے دار بننے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ یہ چینل بھی اب گودی میڈیا کا حصہ بن جائے گا۔ ایک ایسے وقت میں جب ہر بھارتی چینل مودی حکومت کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے، این ڈی ٹی نے اب تک اپنی غیرجانبداری برقراررکھی ہوئی تھی۔ نریندر مودی کے قریبی ساتھی گوتم اڈانی اس واحد غیر جانبدار بھارتی چینل کو بھی بی جے پی کی فسطائی لائن پر چلانے کی ایک منصوبہ بند سازش کے تحت اس کے حصے دار بن گئے۔  مودی کے ارپ پتی دوست گوتم اڈانی نے اگست میں چینل کے 29 فیصد سے زائد شیئرز خرید لئے تھے جب کہ 22 نومبر کو مزید 26 فیصد شیئرز بھی خرید لئے جس کے بعد انہوں نے چینل میں اپنی مرضی کے ڈائریکٹرز تعینات کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔گوتم اڈانی سے سخت اختلافات کے باعث معروف بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے تعلق رکھنے والے سینئر ترین افراد نے اپنے عہدوں سے استعفے دے دیئے ہیں۔صحافت کے بڑے نام اور معروف اینکر رویش کمار نے 26 سال این ڈی ٹی وی گزارنے کے بعد استعفیٰ دیا۔اس سے قبل معروف اینکر پرونی روئے اور رادھیکا روئے نے چینل گروپ کے ڈائریکٹر شپ سے استعفے دے دیئے تھے۔ واضح رہے کہ این ڈی ٹی وی بھارت میں انتہائی غیرجانبدار نیوز چینل کے طور پر مقبول تھا لیکن اڈانی کے چارج لیتے ہی یہ چینل متنازع ہوگیا ہے۔