پاکستان اور ایران کے درمیان آٹھ معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ایرانی صدر جناب ابراہیم رئیسی کے دورے کے موقع پر دونوں ملکوں نے خطے اور بین الاقوامی سیاست ،معیشت کی بحالی، سکیورٹی اور تجارت کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کے امکانات تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔گزشتہ آٹھ سال کے دوران دوطرفہ رابطوں اور آگے بڑھنے کے حوالے سے ایرانی صدر کا یہ دورہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ملاقات کے دوران اگلے پانچ برسوں میں دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب امریکی ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔اس کے علاوہ توانائی، سرکاری روابط، ثقافت اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں تعاون کو وسیع پیمانے پر بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔پاکستان اور ایران نے جن معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں ان میںسائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے معاملات بھی شامل ہیں۔سول معاملات میں تعاون کے لیے عدالتی معاونت کے معاہدے پر وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور ایرانی وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیے۔جاری اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ویٹرنری و حیوانات کی صحت کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے، معاہدے پر نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے وزیر رانا تنویر حسین اور ایران کے وزیر زراعت جہاد محمد علی نیک بخت نے دستخط کیے۔اس کے علاوہ پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ فری اکنامک زون اسپیشل اکنامک زون کے قیام کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ عنبرین افتخار اور ایران کے مشیر برائے صدر و سپریم کونسل آف فری ٹریڈ انڈسٹریل اینڈ سپیشل اکنامک زونز کے سیکریٹری حجت اللہ عبد المالکی نے دستخط کیے۔ایران کی وزارت کوآپریٹو لیبر اینڈ سوشل ویلفیئر اور وزارت سمندر پار پاکستانیز و پاکستان کی انسانی وسائل کی ترقی کے درمیان تعاون کے ایک مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین اور ایران کے وزیر برائے روڈ و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے دستخط کیے۔ فریقین نے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور ایران کی نیشنل اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن کے درمیان تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ایران کے وزیر برائے شاہرات و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے دستخط کیے، پاکستان اور ایران نیمشترکہ قانونی تعاونکے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔مفاہمت کی یادداشت پر وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیے، پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات اور ایران کی آرگنائزیشن آف سینما اینڈ آڈیو ویژوئل افیئرز کے درمیان دونوں ممالک میں فلموں کے تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے، اس ایم او یو پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور ایران کے وزیر ثقافت و اسلامی رہنمائی محمد مہدی اسماعیلی نے دستخط کیے۔پاکستان زرعی ملک ضرور ہے لیکن اسے لائیو سٹاک اور ڈیری کے شعبے میں بہتر ہنر مندی اور منظم منصوبوں کی ضرورت ہے۔ایران اس کی یہ ضرورت پوری کر سکتا ہے۔پاکستان ایک مدت تک معیاری اور موضوعاتی فلمیں بناتا رہا ہے۔پاکستان فلم انڈسٹری انتہائی پسماندہ رہ گئی ہے۔ایران کئی عشروں سے باہمی تعاون کے ذریعے مدد کی پیشکش کرتا رہا ہے،حالیہ مفاہمتی یادداشت کے بعد کوئی ٹھوس معاہدہ ہوتا ہے اور دونوں ملکوں کی فلمی صنعت مشترکہ منصوبوں کو بروئے کار لاتی ہیں تو پاکستان ناصرف مخالفانہ پروپیگنڈہ کا موثر جواب دے سکے گا بلکہ اچھے موضوعات پر بنی فلمیں اس کے ریونیو میں اضافہ اور فلم بینوں کی دلچسپی کا باعث ہوں گی۔پاکستان اور ایران نے ایک دوسرے کے سرحد پار علاقوں میں دہشت گردی کرنے والی تنظیموں پر پابندی لگانے اور انٹیلجنس معلومات کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی اور ایرانی وزیر قانون امین حسین رحیمی نے ملاقات کی۔ملاقات میں سکیورٹی تعاون، انسداد دہشت گردی، سمگلنگ، بارڈر منیجمنٹ، پاکستانی زائرین کیلئے سہولتوں اور قیدیوں کے تبادلے سمیت مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔اس سلسلے میں پیشرفت پاکستان اور ایران کے درمیان ناخوشگوار مسائل کے خاتمہ میں مددگار ہوسکتی ہے۔ بین الاقوامی تعلقات اور سکیورٹی امور کے ماہرین کی رائے میں مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے باعثایران کی کوشش یہ ہو گی کہ وہ صدر ابراہیمی رئیسی کے دورے کے دوران پاکستان سے کوئی حمایت کا پیغام لے کر جائیں۔ماہرین کے مطابق اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کی شروعات کے بعد کسی بھی ملک نے ایران کی کھل کر حمایت نہیں کی اور ایسے میں ایران کی کوشش ہوگی کہ وہ دنیا کو یہ تاثر دے کہ اس کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں۔یہ تاثر ابھارنا آسان نہیں کہ اس موقع پر مغربی ممالک ایرانی صدر کے دورے کو کسی مثبت صورت میں دیکھنا پسند نہیں کرتے۔امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان کہہ رہے ہیں کہ پاکستان ایران سے معاہدے کرنے سے گریز کرے ۔بہر حال دونوں ملکوں کی قیادت آگے عزم دکھائے اور دانشمندی کا مظاہرہ کرے تو صدر ابراہیم رئیسی کے دورے سے سیاسی و معاشی فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔