دل کی حسرت تو بہر طور نکالی جائے چاندنی جتنی بھی ممکن ہو چرا لی جائے یہ سمندر بھی تو پانی کے سوا کچھ بھی نہیں اس کے سینے سے اگر لہر اٹھا لی جائے بس یہی زندگی ہے کہ بحر کی موجوں میں اضطراب رہے آنکھوں میں خواب رہے اور دل میں کھلا آرزو کا گلاب رہے۔ غم اور خوشی کا ساتھ ابد سے ہے اور ازل تک رہے گا۔زندگی تضادات پر ہی منحصر ہے۔منیر نیازی یاد آ گئے سو سو فکراں دے پرچھاویں سو سو غم جدائی دے۔مگر آج تو مجھے خوشی کے لمحات کا تذکرہ کرنا ہے۔خواہ وہ خوشی کھیل ہی کی کیوں نہ ہو مگر اس میں بھی ایک ثقافت اور تہذیب کا رنگ تو آ جاتا ہے۔ کچھ ایسی ہی خوشی اس وقت ہر مسلمان کو میسر آئی کہ جب فیفا ورلڈ کپ 2022ء میں سعودیہ کی فٹ بال ٹیم نے دنیا کی نمبر ون ٹیم یعنی ارجنٹائن کو ایک کے مقابلہ میں دو گول سے شکست دے دی اور 16 ٹیموں میں شامل ہو گئی۔ دنیائے فٹ بال میں اسے سب سے بڑا اپ سیٹ کہا جا رہا ہے مگر دوسری طرف یہ کمال بھی تو ہے کہ میسی الیون کو زیر کر لیا گیا اس جیت کے پیش منظر اور پس منظر میں بھی بڑی مزے کی باتیں ہیں جن پر بھارت نے بہت شور مچا رکھا ہے کہ قطر میں ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ یعنی فیفا ورلڈ کپ 2022ء میں فٹ بال ٹورنامنٹ کے نام پر مسلمان اپنی تبلیغ کر رہے ہیں۔ دیکھا جائے تو قطر نے بہت بڑا کمال کر دکھایا ہے کہ اپنی زمین کو فٹ بال ورلڈ کپ کا مرکز بنایا اور بے اندازہ پیسہ خرچ کیا۔ اتفاق سے کچھ عرصہ قبل میں معروف شاعر آصف شفیع کے پاس قطر مشاعرہ پڑھنے گیا تو اس وقت بھی وہاں بننے والے عالی شان سٹیڈیم تیار ہو رہے تھے۔ آصف شفیع اور نبیل خاص طور پر مجھے لے کر ان سٹیڈیمدکھانے گئے کمال یہ کہ یہاں بے شمار لوگوں کو روزگار میسر آیا یہاں پہلے بھی مسلمان امیگرینٹس کی اکثریت ہے، ہندوستان سے آئے ہوئے مسلمان بہت خوشحال ہیں اور بہت اچھے میزبان بھی۔اس چھوٹے سے ملک جس کی آبادی چند لاکھ ہے دنیا کا بڑا ایونٹ کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس ورلڈ کو 500 چینلز نے دکھایا۔ بھارت کومرچی اس بات پرلگی کہ ذاکر نائیک وہاں مہمان خصوصی تھے اور اس میگا ایونٹ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا اور اس تلاوت کی سعادت ایک معذور نوجوان غینم المفاح کے حصہ میں آئی۔پوری دنیا میں اسے دیکھا گیا یوں اللہ کا کلام پوری دنیا کا پیغام بنا۔وہ آیات سورۃ الحجرات کی تھیں اور ان آیات کو اس پس منظر میں سنا گیا کہ اس سوال کا جواب تھا کہ دنیا کی مختلف تہذیبوں اور قوموں کو قریب کیسے لایا جا سکتا ہے۔دنیا میں ہم آہنگی پیدا کیسے ہو سکتی ہے ان آیات سے مطلع بالکل صاف ہو جاتا ہے شرپسند عناصر اس پر بہت تلملائے کہ اسلام کی حقانیت سامنے آئی کہ یہ تو سلامتی اور امن کا مذہب ہے۔بہتر ہو گا کہ تلاوت کی گئی آیات کا ترجمہ لکھ دوں اس میں پوری انسانیت کو خطاب کیا گیا ہے۔ اے لوگو :ہم نے تمہیں ایک ہی مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے خاندان اور قومیں جو بنائی ہیں تو اس لئے کہ تمہیں آپس میں پہچان ہو سکے۔بے شک تم میں عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے جو پرہیز گاری میں زیادہ ہو۔بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا خبردار ہے۔ اس سور میں ویسے بھی سارے ادب آداب بتائے گئے ہیں۔ تلاوت کرنے والے غنیم المفتاح نے دنیا بھر کے لوگوں کی توجہ حاصل کی۔ وہ معذوروں کی ایک تنظیم بھی چلا رہا ہے۔اب کچھ اور باتیں بھی ہو جائیں کہ سعودی عرب کی فٹ بال ٹیم کی جیت نے جہاں مسلمانوں کو خوشی بخشی ہے وہاں کچھ اور اہم چیزیں بھی سامنے آئی ہیں۔ابھی میں نے تذکرہ کیا تھا کہ میں قطر گیا تو وہاں آصف شفیع مجھے گھماتے ہوئے وہاں بھی لے گئے جہاں سمندر قطر اور سعودیہ کو ملاتا ہے۔ان ملکوں کے درمیان ان بن چل رہی تھی اور سعودیہ والے قطر سے رابطہ توڑنے کے درپے تھے۔ اب اس فٹ بال کی جیت پر جہاں قطر کے حاکم نے سعودیہ کو مبارکباد دی وہاں ان کا سعودی رومال اپنے گلے میں ڈال لیا کہنے کا مطلب کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب دوبارہ آگئے ظاہر ان کے درمیان سانجھ ہو یا کس بنیاد پر ہے اس کو ہم سے زیادہ دشمن جانتے ہیں۔ قطر اور سعودیہ کے خلاف زہریلا پراپیگنڈہ ہو رہا ہے کہ اس ورلڈ کپ میں انسانی بنیادی حقوق کو پائمال کیا گیا ہے آپ سمجھ گئے ہونگے کہ جو مسلمانوں کی سنہری اقدار ہیں ان کے نزدیک وہ آزادی کی پامالی ہے آپ کو معلوم ہو گا کہ اس ورلڈ کپ میں شراب اور رقص وغیرہ پر پابندی لگا دی گئی تھی کچھ اور مذہبی پابندیوں کو بروئے کار لایا گیا اس پر ہندوستان کے اینکرز مسلسل چیختے رہے اور کچھ یورپ کے اینکرز بھی پھر یورپ ہی سے اعلیٰ شخصیت نے کہا کہ انسانوں کے بنیادی حقوق جتنے یورپ نے پامال کئے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ سوچا جائے تو سچ مچ یہ یورپ والے تو انسان کو پیدا ہی نہیں ہونے دیتے۔انہوں نے دنیا بھر میں استحصالی قوت بن کر کالونیاں بنائیں اور دوسروں سے جانوروں کی طرح کام لیا۔ ہمیں تو بہت اچھا لگا کہ مسلمانوں کو اجتماعی سطح پر خوشی حاصل ہوئی اس پر شہزاد محمد بن سلمان نے سجدہ کیا اور قطر کے حکمران نے بھی۔ دشمن اس بات پر خائف ہیں کہ یہ سجدہ تو کھیل کے میدان میں بھی ہوتا ہے۔ابھی ان کو معلوم نہیں کہ مسلمان کا مقام اور منزل اس سے کہیں آگے ہے۔وہاں تو انسان کی معراج انسان کا کردار ہے شناخت اور پہچان جو ارفع و اعلیٰ ہے: قناعت نہ کر عالم رنگ و بو پر ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں ایک بات نے حیران کیا کہ تلاوت کرنے والے غینم المفتاح نے خانہ کعبہ کا طواف اپنے بازوئوں پر کیا ہے کہ ٹانگیں تو اس کی کام ہی نہیں کرتیں کہتے ہیں وہ پیراکی بھی کرتا ہے اور 200میٹر کی غوطہ خوری بھی کر چکا ہے۔ قدرت جس سے چاہے کام لے لے۔