ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے مگر وہ نین کہ تو نے تھے جو نشیلے کئے ابھی بہار کا نشہ لہو میں رقصاں تھا کفِ خزاں نے ہر اک شے کے ہاتھ پیلے کئے واقعتاً اللہ کی قدرت کیسے ظہور کرتی انسان کی سمجھ ہاتھ کھڑے کر دیتی ہے۔وہ مردہ زمین کو تو زندہ کرتا ہے کہ آسمان سے پانی اتارتا ہے مگر وہ بھی تو کلام معتبر میں ہے کہ گھمنڈ کرنے والے اور دوسروں کو ان کے حق سے دور رکھنے والے کا باغ ہی اجڑ جاتا ہے۔کہیں کوئی غلطی ضرور ہوتی ہے ۔میں نے ایسے ہی عالم میں سوچا کہ: یہ تو مرنے کے بعد ہوتا ہے کیوں مجھے میرے یار چھوڑ گئے آپ یقین کیجئے کہ ایک خبر پر نظر پڑی تو میری ساری اداسی ختم ہو گئی۔ سنجیدگی سے ملکی صورتحال پر لکھنے بیٹھا تھا مگر اس غیر سنجیدہ خبر پر اپنا اسلوب بدلنے پر مجبور ہو گیا میں سسپینس پیدا نہیں کرنا چاہتا وہ خبراعجاز الحق کے بارے میں تھی جو مرحوضیاء الحق کے فرزند ارجمند ہیں۔ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوئے میں نے ایک ہاتھ کان کو لگایا تو دوسرا دل پر رکھا بے چارے پی ٹی آئی والے حضرت کی وجہ سے دنیا جہاں کے طعنے برداشت کرتے رہے: مری نماز جنازہ پڑھی ہے غیروں نے مرے تھے جن کیلئے وہ رہے وضو کرتے کیا انداز دلبردانہ ہے، بے وفائی کے لئے تو بہانہ بھی نہیں چاہیے ہوتا ہے ایک اور بات اعجاز الحق نے فرمائی کہ فوج کے خلاف بولنے والوں کے سامنے وہ پہاڑ بن جائیں گے آپ خود ہی بتایئے کہ موجودہ حالات میں کسی کو پہاڑ بننے کی ضرورت ہے اس معاملے میں تو کسی کو بڑھکیں مارنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ پاکستان کے عوام نے اجتماعی طور پر حالیہ بلوے کی شدید مذمت ہی نہیں کی بلکہ ریلیاں نکالی ہیں کہ یہ وطن کی بقا کا معاملہ ہے پھر پی ٹی آئی پر خزاں اتری ہوئی ہے‘ شاکر نے کہا تھا: اساں پیلے پتر درختاں دے ساکوں رہندا خوف ہواواں دا ابھی ٹہنیاں کچھ دیر تو لرزاں رہیں گی کہ ان پر سے پرندے جو اڑ گئے ہیں ایسے ہی شعر ذھن میں آ گیا کہ شام ہوتے ہی اڑگئے مگر بابر اعوان جہاندیدہ تھے لندن سدھار گئے جب تک ان کا نام ای سی ایل میں پہنچا جہاز اڑ چکا تھا لندن ہی ایسے تمام لوگوں کے لئے محفوظ مقام ہے میرا اشارہ مولانا فضل الرحمن کی طرف ہرگز نہیں وضاحت ضروری تھی کہ ان سے ڈر لگتا ہے جو بھی ہے اس وقت ن لیگ کا بدلہ ہوا بیانیہ چھا رہا ہے وقت وقت کی بات ہے خان صاحب کو اس صورت حال سے دوچار کرنے والے دو چار ہی تھے مگر فیصل واوڈا کی کسی نے نہیں سنی اور نہ پرویز الٰہی کی۔ویسے اپنے ساتھیوں کی ورتھ کا اندازہ تو ہونا چاہیے تھا نصرت جاوید نے اچھا تبصرہ کیا کہ جگے کی ماں نے کہا تھا جے میں جاندی جگے نے مر جانا تے میں اک ہور جمدی مگر یہاں تو دوڑیں لگ گئیں شاید ایسے میں جگے کی ماں کہتی کہ جے میں جاندی جگے نے بھج جانا تے میں فیملی پلاننگ نال رجوع کر دی۔ اڑنے والے پرندے جہانگیر ترین کے اردگرد منڈلا رہے ہیں یہ کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے شرم آتی ہے ان کو دیکھ کر عزت نفس بڑی چیز ہے پیارے مگر ا ن کا ان سے کیا لینا دینا ویسے بے شرم لوگ کبھی بے روزگار نہیں ہوتے ان کی سب کو ضرورت ہوتی ہے ویسے بھی ستر اسی الیکٹی بلز تو سدھائے ہوئے طوطے ہی ہیں عوام بے چارے تو صرف ووٹ ڈالنے والے ہیں اور بعض اوقات تو ان کی یہ زحمت بھی بس ایک فارمیلٹی ہوتی ہے جلیل عالی صاحب سامنے آ جاتے ہیں: لوگوں نے احتجاج کی خاطر اٹھائے ہاتھ اس نے کہا کہ فیصلہ منظور ہو گیا اسی دوران ہمارے دوست شاعر یعقوب پرواز نے سعید احمد اختر کا شعر بھیجا ہے: چکور خوش ہے کہ بچوں کو آ گیا اڑنا اداس بھی ہے کہ رت آ گئی بچھڑنے کی ویسے یہ پرندے مائی گریڈی پرندوں کی طرح سندھ کی جھیلوں کی طرف جا رہے ہیں ویسے پیپلز پارٹی میں سے یہ پرندے زیادہ تعداد میں پی ٹی آئی کی چھتری پر آئے تھے چاہئے تو آغاز میں تھا مگر اب تذکرہ کر رہا ہوں یوم تکبیر کا ظاہر ہے وہی جوش و خروش کہ جس سے یہ یوم تسخیر منایا گیا ڈاکٹر قدیر خاں کے لئے پوری قوم دست بدعا ہے۔مگر میں اداس ہو گیا کہ ان کے مرنے پر تو ان کا جنازہ پڑھنے کے لئے کوئی نام نہاد رہنما تیاز نہ ہوا۔ ہم نے محسن پاکستان کو کیسے الوداع کیا بلکہ اس سے بھی پیشتر کیا سلوک روا رکھا۔ہم نے تو الحمد اللہ ان کی رہائی کے لئے جلوس بھی نکالے اور نظمیں بھی پڑھیں پھر محترم مجید نظامی صاحب بہت یاد آئے کہ انہوں نے نواز شریف سے کہا تھا کہ اگر آپ نے دھماکہ نہ کیا تو قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی یہ سب تاریخ ہے قارئین جانتے ہیں کہ بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں پاکستان نے چھ دھماکے کئے تھے اور یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ بھارت ایٹم بم بنانے والے کو صدر بنایا اور ہم نے کیا سلوک کیا۔ نئی نسل یہی بات پوچھتی ہے کہ شعور بڑھ چکا ہے یہ خوفناک بات ہے کہ آپ کئی باتیں اب چھپا سکتے ہیں نہ دبا سکتے ہیں بہتر یہی ہے کہ سب اپنی اپنی اصلاح کرکے آئین کی دی گئی گنجائش میں رہیں ۔ بالکل آخر میں آپ کی دل پشوری کے لئے شیخ رشید کی خبر کہ ان کے بقول تین لوگ انہیں قتل کرنے کے لئے ہائر کئے گئے سمجھ میں نہیں آتا کہ آپ کو مار کر کسی نے کیا کرنا ہے تاہم آپ میڈیا کی رونق ہیں آپ ن لیگ میں ہوں پی ٹی آئی میں ہوں یا کسی اور جماعت میں حق کو صداقت کا جھنڈا آپ ہی کے پاس ہوتا ہے اور بقول آپ کے آپ کی سیاست تو کہیں اوپر سلیبس کے طور پر پڑھائی جاتی ہے۔