Common frontend top

آصف محمود


فلسطین :ہمارے شاعرا ور ادیب کہاں ہیں؟


غزہ برباد ہو چکا ہے اور تیس ہزار لوگوں کے جسم مقتل میں پڑے ہیں لیکن نہ کوئی نظم لکھی گئی نہ کوئی نوحہ بلند ہوا، نہ کوئی فسانہ لکھا جا سکا نہ کوئی کہانی ۔سوچتا ہوں، ہمارے شاعر اور ادیب کہاں ہیں؟ حفظ مراتب میں قلم بھاری ہو رہا ہے ورنہ میں لکھنا تو یہ چاہتا تھا کہ یہ کہاں مر گئے ہیں؟ ہم پہلے دن سے تو یوں نامراد نہیں تھے۔ یہ سکوت مرگ نیا نیاہے۔ مشرقی یروشلم پر جب اسرائیل نے قبضہ کیا توہمارے ادیبوں اور شاعروں نے اس غم کو مجسم کر دیا۔ آج ننھے
جمعرات 07 مارچ 2024ء مزید پڑھیے

بھٹو ریفرنس : ایک باریک نکتہ

منگل 05 مارچ 2024ء
آصف محمود
بھٹو کیس پر صدارتی ریفرنس کی سماعت مکمل ہو چکی اور فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ یہ خبر پڑھی تو دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں۔ نظام انصاف کا عالم دیکھیے،صدر آصف زرداری نے یہ ریفرنس فائل کیا ، ان کا دور صدارت ختم ہوگیا مگر ریفرنس پر فیصلہ نہ ہو سکا۔ پھر ممنون حسین آئے ، وہ چلے گئے تو عارف علوی آئے اور اب یہ امکان دستک دے رہا ہے کہ آصف زرداری ایک بار پھر صدر بن جائیں گے ۔ کوئی ہے جو سوچے کہ ریفرنس پر فیصلہ آتے آتے اتنا وقت کیوں
مزید پڑھیے


قومی اسمبلی کا ایک دن قوم کو کتنے میں پڑتا ہے؟

هفته 02 مارچ 2024ء
آصف محمود
نئی قومی اسمبلی وجود میں آ چکی ہے۔ اس کے پہلے اجلاس کا ماحول دیکھا تو کرامزن کے ناول کا وہ چرواہا یاد آ گیا جو آتش فشاں پر بیٹھ کر بانسری بجا رہا تھا۔میں نے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا کہ قومی اسمبلی کے ماحول سے لطف اندوز ہونے والوں کو کیا یہ معلوم ہے کہ قومی اسمبلی کا ایک دن قوم کوقریب آٹھ سو لاکھ میں پڑتا ہے؟ کچھ نے حیرت کا اظہار کیا ، بعض نے اپنے تئیں تصحیح فرمانے کی کوشش کی کہ شایدیہ رقم آٹھ لاکھ ہے جو غلطی سے آٹھ سو لاکھ لکھ دی
مزید پڑھیے


مخصوص نشستیں ہوتی ہی کیوں ہیں؟

جمعرات 29 فروری 2024ء
آصف محمود
قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی ممکنہ تقسیم پر زور و شور سے بحث جاری ہے لیکن اس بنیادی سوال پر کوئی غور کرنے کو تیار نہیں کہ مخصوص نشستیں ہوتی ہی کیو ں ہیں؟ بندر بانٹ کا یہ چور دروازہ بند کیوں نہیں کر دیا جاتا؟ بنیادی جورسپروڈنس ہی یہی ہوتی ہے کہ قومی اسمبلی کا رکن عوام کے براہ واست ووٹ سے بنتا ہے ۔ یہی بات آج تک قومی اسمبلی کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود ہے ا ور اس کے مطابق ’قومی اسمبلی کا رکن عوام کے براہ راست ووٹ سے منتخب ہوتا ہے۔‘ سوال یہ ہے
مزید پڑھیے


ہم سب انتہا پسند ہیں؟

منگل 27 فروری 2024ء
آصف محمود
لاہور بازار میں ایک خاتون کے ساتھ جو ہوا ، یہ ہمارے سماجی بحران کا محض ایک جزو ہے ، کُل نہیں ہے۔صرف مذہبی طبقہ نہیں ، اپنے اپنے دائرے میں ہم سب انتہا پسند ہیں۔ ایسا ہر گز نہیں ہے کہ مذہبی طبقہ تو انتہا پسند ہے اور باقی کا سماج لکھنئو کے لہجے میں بات کرتا ہے تو باتوں سے خوشبو آتی ہے؟ انتہا پسندی ایک ایسا عارضہ ہے جو کسی طبقے کو نہیں ، سارے معاشرے کو لاحق ہے۔ اس حقیقت کا انکار کرتے ہوئے صرف مذہبی طبقے کو ملامت کرنا بذات خود ایک انتہا
مزید پڑھیے



تحریک انصاف کا مقابلہ کس سے؟

هفته 24 فروری 2024ء
آصف محمود
تحریک انصاف کا مقابلہ اپنے سیاسی حریفوں سے ہے یا ریاست سے؟ تحریک انصاف میں کوئی ہے جو اس سوال پر غور کرے؟ تحریک انصاف نے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی بات کی تو بچپن میں پڑھی ایک ضرب المثل یاد آ گئی: اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی۔ساتھ ہی اس کی وہ شرح بھی یاد آ گئی جو پرائمری سکول دھریمہ میں اردو کے استاد محترم نے بیان کی تھی۔ استاد گرامی سے کسی نے پوچھا ، اونٹ کو ایسا کیوں کہتے ہیں؟انہوں نے بتایا کہ اونٹ بظاہر بڑا شریف ، اصول پسند اور سیدھا سادا نظر
مزید پڑھیے


سوشل میڈیا پاکستان کو انتشار کی طرف دھکیل رہا ہے

جمعرات 22 فروری 2024ء
آصف محمود
سوشل میڈیا( اور اس کا الگوردم )پاکستان کو انتشار اور خانہ جنگی کی جانب دھکیل رہا ہے۔ہم اگر اس حقیقت کو سمجھ کر اپنے سوشل میڈیا کی جانب قدم نہیں بڑھاتے تو جان لیجیے کہ بہت جلد عرب سپرنگ جیسا خوش نما فتنہ آپ سے لپٹ چکا ہو گا۔ سوشل میڈیا اب محض آزادی رائے کا ایک پلیٹ فارم نہیں رہا۔یہ ایک ہتھیار بن چکا ہے۔ اس ہتھیار کا نام بھلے آزادی رائے اور ابلاغ ہو لیکن ان خوب صورت اصطلاحات سے اس ہتھیار کی ہلاکت خیزی نہیں چھپائی جا سکتی۔امر واقعہ یہ ہے کہ اب یہ ایک
مزید پڑھیے


عمر ایوب صاحب اللہ کے ترجمان نہ بنیں

منگل 20 فروری 2024ء
آصف محمود
عمر ایوب صاحب تحر یک ا نصاف کی ترجمانی ضرور کریں لیکن اللہ کے ترجمان نہ بنیں۔ دادا کی پوتی کی طرح ، دادا کے پوتے کا بھی حق ہے کہ وہ سیاست کرے لیکن یہ حق کسی کو نہیں کہ وہ سیاست کے نام پر اللہ کی ترجمانی کا فرض بھی ادا کرنا شرع کر دے۔ سیاست ایشوز پر ہونی چاہیے ، مذہبی استحصال کی بنیاد پر نہیں۔ مذہب کے نام پر ہمارے ہاں سیاست میں ایک عام آدمی کا جتنا استحصال ہوا، یہ ایک تکلیف دہ باب ہے۔ تا ہم اس معاملے کو جس طریقے سے تحریک انصاف نے
مزید پڑھیے


واہ مولانا ، آہ مولانا

هفته 17 فروری 2024ء
آصف محمود
زرداری صاحب کی سیاست کو سمجھنے کے لیے اگر پی ایچ ڈی کی ڈگری چاہیے تو کیا مولانا صاحب کی سیاست کو سمجھنے کے لیے پوسٹ ڈاکٹریٹ کرنا پڑے گا؟ جی نہیں ، ایسے تکلف کی کوئی ضرورت نہیں ، اس کے لیے مولانا محترم کے انٹریوز کا مجموعہ ’’ مشافہاتـ ‘‘ کافی رہے گا۔ کہیں سے خریدلیجیے اور مولانا کی سیاست کے رہنما اصول سمجھ لیجیے۔ میں نے چند سال پہلے ان تین جلدوں کا مطالعہ کیا تھا اور مولانا کی سیاست کے جو رہنما اصول میری سمجھ میں آئے تھے ان کا خلاصہ میں آپ
مزید پڑھیے


مولانا کیوں ناراض ہیں؟

جمعه 16 فروری 2024ء
آصف محمود
عشق کی یہ بازی مولانا نے اس شرط پر کھیلی تھی کہ خزاں کو جانا چاہیے ، بہار آئے یا نہ آئے ۔سوال یہ ہے کہ اب مولانا اس بات پر خفا کیوں ہیں کہ بہار ابھی تک ان کے آنگن میں نہیں اتری؟ مولانا نے اپنے اس شکوے کا عنوان بے شک دھاندلی رکھا ہے لیکن سامنے کی حقیقت یہ ہے کہ یہ اندو ہ عشق کا شکوہ نارسائی ہے۔ مولانا دھاندلی سے نہیں ہارے ، انہیں تحریک انصاف کا سونامی بہا لے گیا ہے۔ تحریک انصاف کو اس الیکشن میں ملنے والے ووٹ نہ صر ف بہت سارے
مزید پڑھیے








اہم خبریں