Common frontend top

فیصل مسعود


ایک از کارِ رفتہ سپاہی کا اعترافی بیان!


میں ایک از کارِ رفتہ سپاہی، متوسط طبقے کا عام پاکستانی ہوں۔میں عمران خان کی حمایت کرتا ہوں۔کیا میں شخصیت پرست ہوں؟کیا میںجمہوریت اور اس کے لوازمات سے بے بہرہ ہوں؟یا کہ میں عمران خان کا محض ایک کرکٹ فین ہوں؟حقیقت مگر یہ ہے کہ عمران خان اپنی دلکش شخصیت کے باوجود کبھی بھی میرے پسندیدہ ترین کھلاڑیوں میں شامل نہیں رہے۔ میں تو وسیم راجہ بننا چاہتا تھا کہ انہی کی تقلید میں ’لیفٹی‘ نہ ہونے کے باوجود میں آج بھی بائیں ہاتھ سے ہی بلّے بازی کرتا ہوں۔فوج میں شمولیت اختیار کی تو کرکٹ کا شمار ان دنوں
هفته 02 اکتوبر 2021ء مزید پڑھیے

جنوب ایشیائی کرکٹ اور مودی کا ہندوستان!

هفته 25  ستمبر 2021ء
فیصل مسعود
بھارت میں مرار جی ڈیسائی جبکہ ہماری طرف جنرل ضیاء الحق حکمران تھے ۔سترہ سال کے وقفے کے بعد بشن سنگھ بیدی کی قیادت میں بھارتی ٹیم سال 1978-79ء میں پاکستان کے دورے پر آئی تو پورا خطہ کرکٹ کے دائمی بخار میں مبتلا ہوکر رہ گیا۔لگ بھگ چار عشروں بعد،آج نہ صرف سری لنکا اور بنگلہ دیش بلکہ جنگ سے تباہ حا ل افغانستان میں بھی کرکٹ گلی گلی کھیلی جاتی ہے۔ خود پاکستان کی کرکٹ ٹیم جو کسی زمانے میں کراچی اور لاہور کے کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی تھی کہ زیادہ کرکٹ وہیں کھیلی جاتی تھی، اب
مزید پڑھیے


ایک اور ٹریٹی آف ویسٹ فیلیا کی ضرورت ہے

هفته 18  ستمبر 2021ء
فیصل مسعود
سال 1975ء میں ویتنام سے پسپائی کے بعدکہا گیا کہ امریکہ اپنی تمام تر طاقت اور بے پناہ وسائل کے باوجو دعالمی سطح پرکوئی خاطر خواہ ہدف حاصل نہیں کر سکتا۔تاہم سال 1989ء میں جب کمیونسٹ نظام کے انہدام کا آغاز ہوا تو بتایا گیا کہ امریکہ کے پاس اب کرنے کو کچھ بچا نہیں۔ ایک سال بعد جب عراق کو تہہ و تیغ کیا گیا تو اعلان کیا گیا کہ امریکہ دنیا میں جو چاہے کر سکتا ہے۔ امریکی صدر رچرڈ نکسن کی پچیس تیس سال پہلے لکھی Seize the Moment نامی مختصر سی کتاب کیا ہے، عمدہ انگریزی نثر
مزید پڑھیے


کیا پاکستان کے پاس کوئی دوسرا راستہ موجود ہے؟

هفته 11  ستمبر 2021ء
فیصل مسعود
کئی مخصوص سیاستدان اور حکومت مخالف تجزیہ کار اس بات پر معترض ہیں کہ دنیا سے طالبان کو تنہا نہ چھوڑے جانے کاکیوں کہا جا رہا ہے کہ یوںطالبان کی پاکستانی حمایت کا تاثرمزید گہرا اور پختہ ہو تا ہے۔ہمارے ایک سابق سینیٹرصاحب نے بھارتی میڈیا سے انٹرویو میں پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ طالبان کے ذریعے افغانستان کی قومی شناخت بدلنا چاہتا ہے۔ محترمہ مریم نواز جب عدالت میں اپنے خلاف مالی بد عنوانی کے مقدمات میں حالیہ پیشی کے بعد باہر نکلیں توچھوٹتے ہی پاکستان کو افغانستان کے معاملات میں مداخلت سے باز رہنے
مزید پڑھیے


طالبان کوتنہا نہ ہونے دیا جائے!

هفته 04  ستمبر 2021ء
فیصل مسعود
ہم جانتے ہیں کہ افغانستان میں مغربی ممالک کی کٹھ پتلی حکومت کے راتوں رات ہوا میں تحلیل ہو جانے پر امریکہ شرمسار ہے، مغربی ممالک ششدر ہیں،بھارت میں صفِ ماتم بچھی ہے اور پاکستان میں مغرب زدہ لبرل انتہا پسند پہلے سے زیادہ چڑچڑے پن کا شکار ہیں۔جبکہ حال ہی میں پاکستانی پختونوں کے تحفظ کے نام پر جنم لینے والاگروہ، اشرف غنی ٹولے اور امریکی امداد پر پلنے والی افغان نیشنل آرمی کے دھوپ میں رکھی برف کی طرح پگھل جانے کے بعد بے سرو سامانی کے عالم میں شکست و ریخت کا شکار ہے۔ گزرے دو روز میں
مزید پڑھیے



سیاسی خانوادوں سے کاروباری خاندان تک!

هفته 28  اگست 2021ء
فیصل مسعود
تحریکِ پاکستان نے زور پکڑا تو اشتراکیت پر مائل نہرو کے متعدد بیانات پر مسلمان جاگیر دار متفکر ہوئے اورتحریک کے آخری برسوں میں کچھ عوامی دبائو کے تحت تو کچھ ذاتی مفادات کی خاطر جوق در جوق مسلم لیگ کا حصہ بننے لگے ۔نئی ریاست وجود پذیر ہو ئی توسیاسی اشرافیہ چند بڑے جاگیر دار خاندانوں پر مشتمل تھی۔بطور گورنر جنرل قائد اعظم کی مایوسی کی جہاں ایک وجہ پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ کی نااہلی اور اقرباء پروری تھی تو دوسری طرف روایتی جاگیر دارسیاستدانوں کا گروہی مفادات کے تحفظ کی خاطر باہم گٹھ جوڑ بھی آخری ایام میں
مزید پڑھیے


پورے خطے کو ماتم کناں ہونا چاہئے!

هفته 21  اگست 2021ء
فیصل مسعود
بھارت مودی جی اور ان کی ارغوانی سوچ کے ہاتھوں یرغمال ہے۔اسے اتفاق کہئے یا کہ قدرت کی ستم ظریفی، آج کا ہندوستان اسی تاریک گلی میں جا چکا ہے کہ جس سے گزرتے ہوئے چالیس سال ہم نے بہت مشکلات کا سامنا کیا ۔ انتہا پسندی سے پھوٹنے والی دہشت گردی کی گہری اندھی کھائی سے باہر نکلنے کیلئے ہماری ایک نسل نے خون کا خراج ادا کیا توکہیں جا کردورکناروں پر اجالا نظرآیا ہے۔ لیکن مودی کا ہندوستان تو نفرت کی مکمل تاریکی میں ڈوب چکا ہے۔ نوے کی دہائی کے کسی سال ،ایک معروف خاتون صحافی نے ’
مزید پڑھیے


پاکستان کیلئے آنیوالے دن آسان نہیں!

هفته 14  اگست 2021ء
فیصل مسعود
پاکستان شدید دبائو میں ہے۔ صرف سوشل میڈیا کو ہی دیکھا جائے تو یو ں محسوس ہوتا ہے کہ وطنِ عزیز کے گلی کوچے میں چھوٹے بڑے John Locke اور Rousseauرزمیہ گیت گاتے پھرتے ہیں۔ یوں دکھائی دیتا ہے کہ ہمارے ہاں انسانی حقوق کی پاسداری، جمہوری نظام اور قانون کی بالا دستی کے لئے اگردنیا میں کوئی سب سے زیادہ فکر مند ہے تووہ ہمارا دوست بھارت اور کابل میں کٹھ پتلی حکمران ہیں۔ ٹویٹر کو دیکھ کر بے ساختہ زیر زمین آباد چیونٹیوں کے طلسم ہوشربا شہر یاد آجاتے ہیں۔ ہزاروں لاکھوں ’ورکرز‘ جہاں لاتعداد باہم
مزید پڑھیے


تین بار کے وزیرِ اعظم سے کچھ توقعات !

هفته 07  اگست 2021ء
فیصل مسعود
کیا نواز شریف ایک بار پھر اپنی بقاکے لئے تمام تر امیدیں مغرب سے وابستہ کر چکے ہیں؟ کارگل کے کئی سال بعدایک اہم امریکی عہدیدار نے 4جولائی 1999ء کو واشنگٹن پہنچنے والے پاکستانی وزیر اعظم کو یاد کرتے ہوئے کہا،’...he was not a man of great courage.‘ (صفحہ 291، فرام کارگل ٹو کُو۔نسیم زہرا)۔اپنے حالیہ انٹرویو میں شہباز شریف نے تصدیق کی ہے کہ کئی دن امریکی صدر سے تنہائی میں ملاقات کے لئے منت سماجت میںمصروف بڑے بھائی سے انہوں نے آرمی چیف کو امریکہ ساتھ لے جانے کا کہا تھا۔مشورہ مان لیا جاتا تو اندازہ یہی
مزید پڑھیے


مسلم لیگ ن کی بقا قومی مفاد میں ہے !

هفته 31 جولائی 2021ء
فیصل مسعود
سال 1994 ء کے بعد خطے میں امریکی دلچسپی اُس وقت ایک بار پھرواپس لوٹ آئی،جب ارجنٹائن کی حریف کمپنی کے مقابلے میں امریکی کمپنی Unocalکے لئے ترکمانستان سے بھارت تک بچھائی جانے والی مجوزہ گیس پائپ لائن کی اجارہ داری اور افغانستان سے محفوظ را ہداری درکار تھی۔اس مقصد کے حصول کے لئے افغان وار لارڈز میں باہم خون ریزی کا خاتمہ ضروری تھا۔ پاکستانی مدرسوں سے فارغ التحصیل افغان مہاجرین کی ایک پوری نسل اچانک جیسے آسمان سے اتری اور چمن، سپن بولدک ،ہرات شاہراہ پرپیش قدمی کرتے ہوئے راتوں رات مجوزہ پائپ لائن کا راستہ کھولتی
مزید پڑھیے








اہم خبریں