Common frontend top

فیصل مسعود


انتشار میں جو اپنی بقا دیکھتے ہیں!


کوئی پینتیس سال پہلے کوئٹہ کے جاڑوں میں 25کیولری(Men of Steel)میں پوسٹ کمیشن اٹیچمنٹ کے دوران یونٹ لائبریری سے "فار پویلین"نامی ایک ناول ہاتھ لگا تھا۔ چند صفحے پڑھے تو انیسویں صدی کی برٹش انڈین آرمی کے ایک کیولری کپتان کی سحر انگیز کہانی دل میں اترتی چلی گئی۔ کتاب کا محض دھندلا سا خاکہ اب ذہن میں باقی بچا ہے۔اگلے روز ناول میں مذکورایک واقعہ مگر بوجہ یاد آگیا ۔ شمال مغربی سرحد پر تعینات ایک سنتری نے رات کے اندھیرے میں ایک مشکوک ہیولا اپنی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا تو اسے مخصوص عسکری انداز میں للکارا۔ خبردار کئے
هفته 01 مئی 2021ء مزید پڑھیے

مطالعہ، تدبّر اور توازن!

هفته 24 اپریل 2021ء
فیصل مسعود
شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے چھ سپیکرز کے ساتھ کام کیا ہے۔کہتے ہیں اسد قیصر پہلے سپیکر ہیں جو انہیں پسند نہیں ہیں۔غالباََ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ عباسی صاحب کے سیاسی کیریئر میں اسد قیصر پہلے سپیکر ہیں جن کا تعلق دو بڑی روائتی سیاسی پارٹیوں سے نہیں۔تادمِ تحریر، عباسی صاحب اپنے رویے پر شرمسار نہیں۔ایک رائے ہے کہ ایک سابق وزیرِ اعظم سے ایسے رویے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔تاہم ایک اور رائے ہے کہ عباسی صاحب اپنے بل بوتے پر وزیراعظم بنتے تو پہلی رائے
مزید پڑھیے


دریا کے پار اُترا تو میں نے دیکھا!

هفته 17 اپریل 2021ء
فیصل مسعود
آئے روز چوک چوراہوں پر قبضہ جما ئے سرکاری و شخصی املاک کے جلاؤ،گھیراؤ کے ذریعے کاروبار زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دینے والوںکو اس امر سے کوئی غرض نہیں کہ راستے روکنے والوں پر دین کیا حکم لگاتا ہے۔ کیا طالبان نے سروں کو قلم کرنے کے جواز نہیں ڈھونڈ رکھے تھے؟ طالبان کو جو بھی کہیں، اپنی نص شریعت سے ڈھونڈتے تھے۔ شریعت کی تعبیر میں اختلاف ضرور ہو سکتا ہے، لیکن حوالہ قرآن و سنت کا ہی دیتے تھے۔ چنانچہ اچھے خاصے معتبر نام اگر قاتلوں کی سرِ عام حمایت نہیں توواضح الفاظ میںمذمت بھی نہیں
مزید پڑھیے


ریاست کی بے بسی!

هفته 10 اپریل 2021ء
فیصل مسعود
لگ بھگ چالیس سال قبل زیرتعمیر مکان پر کھڑے لوہے کے تاجر سے اس کا بیٹا سیاست کے لئے مانگا گیا تھا۔ باپ ملتجی ہوا،’ یہی بیٹا تو کاروبار سنبھالتا ہے۔ البتہ ایک اور ہے ، حکم ہو تو پیش کروں۔ جونیجو حکومت برطرف ہوئی تو وزیرِ اعلیٰ مری سے لپک کر لاہور پہنچ گئے۔ دوسرے بر طرف ہونے والے ایک دوسرے کا منہ تکتے رہ گئے۔ ایک سال بعد فوجی آمر کی قبر پر کھڑے ہوکر ان کامشن پورا کرنے کا عہددہرا رہے تھے۔ایجنسیاں بے نظیر بھٹو کا راستہ روکنے میں ناکام رہیں تو بھی انہیں کو میدان میں
مزید پڑھیے


وباء کا موسم ایک نعمت بھی ہے!

هفته 03 اپریل 2021ء
فیصل مسعود
ہمارے ہاں شادی بیاہ کی بے جا رسومات کے لئے اکثر ہندو مت کو موردِ الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ہم میں سے اکثر ان قباحتوں کو برا جانتے ہیتاہم اپنی باری آنے پر کوئی ان سے جان چھڑانے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ایک اندازے کے مطابق مڈل کلاس پاکستانی گھرانوں میںعام درجے کی ایک شادی پرلڑکی والے قیمتی عروسی جوڑو، زیورات اور جہیز میں دیئے جانے والے سامان پر اوسطاً پچاس لاکھ روپے تک خرچ کرتے ہیں۔اس کے علاوہ دونوں طرف بارات اور ولیمے کی مد میں اوسطاً دس سے
مزید پڑھیے



جناب کو غصّہ کیوں آتا ہے!

هفته 27 مارچ 2021ء
فیصل مسعود
سوشل میڈیا پرکئی ایک انتہا پسند گروہ(cult) سر گرمِ عمل دیکھے جا سکتے ہیں۔ستر کی دہائی میں ہپیوں کا ایک گروہ) (cultبہت مشہور ہوا تھا۔’فری میسنز‘ کے نام سے ایک محدود ممبر شپ والی تنظیم کے بارے میں عجیب و غریب باتیں کہی جاتی ہیں۔ مغرب میں تمام تر آزادیوں کے باوجود ایک انتہا پسند گروہ کے خواتین و حضرات شہر کی سڑکوں پر وقتاََ فوقتاََ سرِ عام برہنہ پریڈ کر کے آج بھی اپنے نظریات کا اظہار کرتے ہیں۔پاکستان میں اگرچہ صورت حال اس نہج پر نہیں پہنچی ،تاہم انتہا پسند گروہ بہرحال ہمارے ہاں بھی پائے
مزید پڑھیے


لیفٹیننٹ طیّب شہید۔ایک اور گمنام سپاہی!

هفته 20 مارچ 2021ء
فیصل مسعود
اپنے بیشترہم عصر ساتھیوں کی طرح مجھے بھی پاکستان کے سابقہ قبائلی علاقہ جات میں دہشت گردوں کے خلاف تقریباً دو عشروں پر محیط جنگ کا حصہ بننے اور عزم و یقین سے آراستہ لازوال قربانیوں کے ان گنت ناقابل فراموش واقعات کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ 22 مارچ نوجوان لیفٹیننٹ طیّب کی شہادت کا دن ہے۔ آج سے سترہ سال پہلے جنوبی وزیرستان کے مقام سروکئی پر پاک فوج کے اس بائیس سالہ افسر نے اپنے کئی ساتھیوں سمیت جانفروشی کی ایسی ہی ایک داستان اپنے خون سے لکھی تھی۔ سال 2002ء میںمیں نے
مزید پڑھیے


کیا انتشار ہی ہمارا مقّدر ہے؟

هفته 13 مارچ 2021ء
فیصل مسعود
وطنِ عزیز میں سیاسی تنائو عروج پر ہے۔اندازہ یہی ہے کہ سیاسی خاندان انتشار اور بے یقینی کی فضاء میںہی اپنی بقاء دیکھ رہے ہیں۔ یہ درست ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں نظام لپیٹے جانے کی آرزو مندنہیں۔تاہم دونوں جماعتوں کی اقتدار میں واپسی کے راستے میںاداروں کو رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے۔ماضی میں بڑی سیاسی جماعتیں اداروں کے ساتھ تعلقات میں اونچ نیچ کے باوجود کش مکش کو اپنی باری کی امید پرعشروں سے متعین حدود میں رکھتے ہوئے آئی ہیں۔ اس بار صور تحال مختلف یو ں ہے کہ اتحا د میں شامل
مزید پڑھیے


کیا ہم ناکام ہو چکے ہیں!

هفته 06 مارچ 2021ء
فیصل مسعود
اُدھر جب کہ سینٹ آف پاکستان کے انتخابات میں ووٹنگ جاری تھی تو اِدھر ٹی وی پر کئی سینئر تجزیہ کارگھنٹوں بیٹھے ہمیں آپ کو جمہوریت کے فوائد بتاتے رہے۔مچھروں کو بیٹھے چھانتے رہے، مگر ایک شب پہلے منظر عام پر آنے والی صاحبزادے کی ویڈیو ز کواونٹوں کی صورت نگلتے رہے۔بتایا جاتا ہے کہ رات گئے صاحبزادہ زرداری صاحب کے عشایئے میں شریک تھا۔کسی نے مگر ہمیں یہ نہیں بتایا کہ پکڑے جانے پر شرمسار تھا۔نتیجے کا اعلان ہوتے ہی کئی ایک اینکر پرسنز کے بس میںاگر ہوتا تو ٹی وی سکرینیں پھاڑ کر باہر ہی نکل آتے۔کئی ایک
مزید پڑھیے


صورتِ حال تشویش ناک ہے!

هفته 27 فروری 2021ء
فیصل مسعود
خود کو مظلوم سمجھنے میں پاکستانی کسی سے کم نہیں۔ کسی ایک فرد، کسی خاندان ،کسی ایک ادارے یا پھرکسی خاص قومیت کو ہی اپنے ہر دکھ اور اپنی ہر محرومی کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ خود احتسابی سے مگر کام نہیں لیتے۔ مزاجاََ جذباتی، خود پسند اور ہر چھوٹی بڑی بات پر مشتعل ہوجاتے ہیں۔یہی عمومی رویہ سیاسی مزاج میں بھی جھلکتا ہے۔سوشل میڈیا کے آنے سے پاکستانیوں کی خوب بن آئی ہے۔ گالم گلوچ اب سہل ہو گئی ہے۔ پر شور جلسے جلوس،بے دریغ مبالغہ آرائیاں اور ذاتیات پر مبنی ایک دوسرے پر صبح شام تضحیک آمیزالزامات
مزید پڑھیے








اہم خبریں