Common frontend top

محمد حسین ہنرمل


پشتون کلچر ڈے


سماجی ماہرین اور اہل علم نے ثقافت کی مختلف تعریفیں کی ہیں۔ برطانوی ماہر بشریات ای بی ٹائلر کے مطابق ثقافت اُس علم ، فن ، اخلاقیات ، خصائل اور صلاحیتوں کا مجموعہ ہوتا ہے جو کوئی معاشرے کے رکن ہونے کے ناطے اسے حاصل کرتا ہے ۔ جبکہ رابرٹ ایڈفیلڈر نے انسانی گروہ کے علوم اور خود ساختہ فنون کے ایک ایسے متوازن نظام کو ثقافت کہا ہے جو باقاعدگی سے کسی معاشرے میں جاری وساری رہتا ہے ۔ عربی زبان میں ثقافت کا لفظ فطانت ، زیرکی اور تجربے وہنر کے
اتوار 29  ستمبر 2019ء مزید پڑھیے

خطرے میں اسلام نہیں ۔۔۔

جمعرات 19  ستمبر 2019ء
محمد حسین ہنرمل
جمعیت علماء اسلام (ف) ان دنوں موجودہ پی ٹی آئی حکومت کو ساقط کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں-اس معرکے میںدوسری اپوزیشن جماعتیں بالخصوص پی پی پی اور مسلم لیگ ن ساتھ دے یا نہ دیں لیکن مولانا فضل الرحمن کی جماعت بہرصورت میدان میں اترنے والی ہے ۔ کیونکہ مولاناکے پاس کسی بھی دوسری مذہبی جماعت کے مقابلے میں دینی مدارس کے طلباء کی صورت ایک بڑی فورس موجود ہے۔ مدارس کے تعلیمی بورڈوفاق المدارس کے پاس اس وقت ملک کے بیس ہزار چھ سوپچاس مدارس بشمول ان کی شاخیں بھی رجسٹرڈ ہیں۔لگ بھگ بیس لاکھ طلباء
مزید پڑھیے


غسان کنفانی ۔مزاحمتی ادب کاروشن ستارہ

جمعه 13  ستمبر 2019ء
محمد حسین ہنرمل
غسان کنفانی فلسطین کے مزاحمتی ادب کا ایک روشن ستارہ ہے۔زندگی کی کل چھتیس بہاریں دیکھنے والا یہ مشہور فلسطینی کہانی نویس، نقاد،لکھاری اورسیاستدان اسرائیلی ریاست کے قیام سے بارہ برس قبل 8اپریل 1936ء کوفلسطین کے شمالی علاقے عکامیں پیدا ہوئے۔ کنفانی محض بارہ سال کے تھے کہ ارض ِفلسطین پر اسرائیل کے نام کی ایک ناجائز ریاست وجود میں آئی اوریہیںسے فلسطینیوں کاجینا دوبھرہوناشروع ہوا۔ان کے والد فائز عبدالرزاق کنفانی اگرچہ پیشے کے لحاظ سے وکیل تھے،تاہم وہ سیاسی طورپربھی کافی متحرک تھے۔والد کی سیاسی تربیت کانتیجہ تھاکہ غسان کنفانی بعدمیںایک مزاحمتی ادیب
مزید پڑھیے


افغان سویلین ہلاکتیں: کیا حکومتی فورسز بری الذمہ ہیں ؟

هفته 07  ستمبر 2019ء
محمد حسین ہنرمل
افغان قضیے کے بارے میں پچھلے چند برسوں سے میں مسلسل لکھتا آ رہاہوں۔اس قابل ِ رحم ملک میں امن میرا دیرینہ خواب اور وہاں پرخوشحالی ہروقت میری تمنا رہی ہے۔ یوں اس بارے میں لکھنامیںاپنا دینی ،انسانی اور اخلاقی فریضہ سمجھتاہوں۔میرے مضامین گواہ ہیں کہ اس موضوع پرمیں نے جب بھی قلم اٹھایاہے تو امریکہ اور عسکریت پسندوں کو زیادہ ذمہ دارٹھہرایاہے۔ میرا ہر وقت یہ اصرار رہاہے کہ افغان طالبان اس جنگ میں بے گناہ افغانوں کومزید قربانی کے بکرے بنانے کے بجائے خود اَناکی قربانی دے کر بین الافغان مذاکرات میں حصہ لیں اور اس جنگ کے
مزید پڑھیے


رشوت کو حق کیوں سمجھتے ہیں؟

هفته 31  اگست 2019ء
محمد حسین ہنرمل
پہلی دلیل : یہ ملک چونکہ مکمل طور پر اسلامی فلاحی ریاست نہیں ہے لہذا یہاں ہر ناجائز طریقے سے مال بنانا اور بدعنوانی کرنا حرام کے زمرے میں نہیں آتا ۔ دوسری دلیل : یار،قومی خزانے کے بارے میں اتنامحتاط رہنے کی ضرورت نہیںہے ، ویسے بھی کوئی دوسرا طاقتور بندہ اس پر ہاتھ صاف کرے گا،سواس سے بہتر یہ ہے کہ آپ خود یہ کام کرلیں ۔ تیسری دلیل: اس ملک میں قانون صرف کاغذات تک ہے،پوچھنے والا کوئی نہیں ہے بلکہ قانون بنانے والے خود بھی قانون کی گرفت میں نہیں آتے ہیں، لہذا قانون کی دھجیاں
مزید پڑھیے



نیم حکیم اور نیم ملا

جمعرات 29  اگست 2019ء
محمد حسین ہنرمل
ذات انسان ابتدائے آفرینش سے دوحیثیتوں کی حامل رہی ہے ۔ایک جسمانی حیثیت اور دوسرا روحانی ۔جسم کو بھی مرض لاحق ہوسکتاہے اور روح بھی مختلف امراض میں گھر سکتی ہے ۔جسمانی امراض کی مسیحائی ماضی میں حکیم اور آج کل ڈاکٹر حضرات کراتے ہیں جبکہ روحانی امراض کا علاج ان لوگوں کاکام ہوتاہے جو الٰہامی والٰہی علوم کے ماہر ہوتے ہیں۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ معاشرے میں ان دو مسیحاوں کا کردار ہر دورمیں انتہائی اہم اور ناگزیر رہاہے ۔ اول الذکر مسیحا یعنی حکیم اگر نااہل ہو اور علاج کرانے میں غلطی وکوتاہی
مزید پڑھیے


کشمیریت،انسانیت اور جمہوریت کی نفی

جمعرات 08  اگست 2019ء
محمد حسین ہنرمل
نسلی اعتبار سے ہندوستان کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی بھی ہندو تھے اوران کا سیاسی رشتہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی ) سے تھا۔وہ بہت کم عرصے کیلئے دومرتبہ ہندوستان کے وزیراعظم رہے لیکن تیسری مرتبہ انہوں نے پانچ سال کی مدت پوری کردی ۔واجپائی شاعربھی تھے اورسچ یہ ہے کہ ان کاشمارہندوستان کے قد آور رہنماوں میں ہوتاتھا۔کشمیرکا مسئلہ اگرچہ انہوں نے اپنی زندگی میں حل نہیں کیا لیکن ان کے دل میں اس قابل رحم قوم کیلئے درد ضرور تھا۔وہ سمجھتے تھے کہ کشمیری کے لوگ انسان بھی ہیں ، کشمیری بھی ہیں
مزید پڑھیے


فتنہ

جمعرات 01  اگست 2019ء
محمد حسین ہنرمل
"لکھنے کو تو بے شمار موضوعات ہیں لیکن میراجی چاہتاہے کہ آج آپ سے چند مفید اور دل میں اتر جانے والی باتیں شیئر کروں۔ یہ باتیں دراصل پیش گوئیاں ہیں جو ہمارے دور کے سیاستدانوں اور دانشور وں کی نہیں بلکہ سرورِ کونین ؐکی مبارک زبان سے نکلے ہوئے بیش بہا موتی ہیں۔ ان پیش گوئیوں کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ یہ شک اور اشتباہ سے مبرا اور حرف بہ حرف صادق ہونے والی ہیں۔ پیارے آقاؐ نے اپنی امت کو جن کڑی آزمائشوں سے خبردار کیاتھا انہی آزمائشوں کو فتنے کہتے ہیں۔ فتنہ
مزید پڑھیے


فطرت سے فاصلے

منگل 30 جولائی 2019ء
محمد حسین ہنرمل
انٹرنیٹ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے آنے سے پہلے ہماری دنیا ایک مستورالحال دنیا تھی ۔ ایک علاقے کے لوگوںکے رسم ورواج اور طرز معاشرت دوسرے علاقے کے لوگوں پر آشکار نہیںتھی ۔ہم نے نام تو بے شمار مذاہب کا سناتھا لیکن اپنے مذہب کے علاوہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے نظریات سے ہم نابلد ہوتے تھے۔ہمارے بیچ بس وہی زیادہ باخبر لوگ ہوتے تھے جو کتابوں ، اخبارات یا ریڈیو کے ذریعے دوسری دنیا کے لوگوں کے مذہب اور طرز معاشرت کے بارے میں کچھ پڑھتے یاسنتے تھے ۔ کیمرے کی آنکھ ہر جگہ موجودنہیں
مزید پڑھیے


کاروان کی دھرتی کا مستقبل

اتوار 21 جولائی 2019ء
محمد حسین ہنرمل
افغانستان کے خوست صوبے سے تعلق رکھنے والے پیرمحمدکاروان پشتو زبان کے مشہور شاعر اور لکھاری ہیں۔تباہ حال افغانستان اورقابلِ رحم افغانوں کا ذکر جب بھی چھڑجاتاہے تو مجھے کاروان صاحب کے بہت سے اشعاراور نظمیں یادآتی ہے۔بالخصوص اس شاعر کی ایک غزل کایہ شعرتوپڑھتے وقت مجھے رُلادیتاہے جس میں انہوں نے اپنی جنگ زدہ دھرتی کی کچھ یوں منظر کشی کی ہے۔ ترجمہ:’’میرا دیس آگ کے دریا میں ڈبکیاں لے رہاہے اور حال یہ ہے کہ نہ صرف اس کے نوخیزجوان جنگ کے شعلوں کی نذرہوگئے ہیں بلکہ اس کی دوشیزائوں کی میتیں بھی مگرمچھ کھاچکاہے‘‘۔پیر محمد کاروان
مزید پڑھیے








اہم خبریں