ہمارے پنجاب میں کئی نام ایسے ہیں جو جنیڈر سے بے نیاز ہو گئے ہیں۔نام بھی وقت کی آواز سے جڑے ہوتے ہیں۔ایک نام تاج ہے تاج بی بی بھی تاج خان بھی۔جلال بیگم بھی اور جلال خان بھی۔سردار خان بھی سردار بی بی بھی۔کوثر محمود بھی اور کوثر پروین بھی شہناز بی بی بھی اور شہناز خان بھی۔ کئی نام تانیث میں بدل جاتے ہیں نجم سے نجمہ عرفان سے عرفانہ رشید سے رشیدہ مجید سے مجیداں۔ہمارے ہاں ہندوستان سے ہجرت کر کے آنے والوں کے نام ہمارے لیے بہت نامانوس تھے جیسے منگتا، رومالا، کماں، خدایہ، فقیریا، نماناں، رونقی اور ہیمو۔ یہ ہندوستان کے غریب ترین لوگ تھے۔یہی بیچارے گھر سے بے گھر ہوئے۔بڑے لوگ تو ہوائی جہازوں پر آئے اور سرکاری بابو بن گئے۔جیسے وہاں بااختیار تھے ویسے ہی یہاں ہو گئے۔منگتا رومالا کماں اور خدایہ جیسے وہاں بے نام تھے یہاں بھی گاؤں کے غربا میں آ کر شامل ہو گئے۔ہندوستان میں رہتے تو شاید ان کے حالات یہاں سے بہتر ہی ہوتے۔یہاں تو پچھتر سال بعد وہ نسل فنا کے گھاٹ اتری بھی تو ان کی آل اولاد اسی امتحان میں پھنسی ہے۔بیمار ہوں تو علاج کے پیسے نہیں سفر کرنا ہو تو کرایہ ندارد۔ غرض دو گو نہ عذاب است جانِ مجنوں را بلائے صحبتِ لیلیٰ و فرقتِ لیلیٰ چڑھدے پنجاب سے آئے ہوئے منگتے رومالے کمیں اور خدایے کی بیویوں ماؤں بہنوں بیٹیوں کے نام بھی ایسے تھے جن سے قناعت اور غربت جھلکتی تھی اللہ بندی خورشیدن بشیرن۔ یہ لوگ اب بھی شناخت کے حساب سے الگ ہیں ان کی شادیاں بھی آپس میں ہی ہوتی ہیں۔یہ بھلے مانس لوگ ہیں اور ان میں مہاجر قومی موومنٹ والے جراثیم نایاب ہیں۔ کئی نام ایسے ہیں لڑکی یا لڑکے دونوں کے رکھے جا سکتے ہیں جیسے تسنیم و،قار، خورشید ،طلعت ،تنویر ،فردوس ،مسرت ،فرحت ،ثروت وغیرہ ان میں ایک نام فردوس کو فردوس جمال نے مردوں کے لیے بھی روا کر دیا۔ کچھ نام بالکل نسوانہ ہوتے ہیں جیسے کنیز ریشم سکینہ وغیرہ کچھ بالکل مردانہ ہوتے ہیں جیسے شیر انار علی ہذا القیاس۔ جیسے اب مودی کی حکومت مسلمان شہروں کو ہندو بنا رہی ہے۔الہ آباد کو پریاگ راج۔فیض آباد کو ایودھیا، مدراس کو چنائی، بنارس کو ورانسی، بنا دیا اور تو اور سارے ہندوستان کو ہندو بنانا چاہتا ہے چلو بنا کر دیکھ لے کیا حاصل ہوتا ہے۔ہم نے بھی پاکستان کو پاکستانی بنانے کی کوشش کی تھی اور بری طرح پٹے تھے۔ملک کہتا ہے مجھے پاکستان ہی رہنے دو ایک طرف سے آواز آتی ہے ہم اسے اسلامی بنائیں گے۔بھائی اسلامی تو وہ پہلے ہی ہے آپ خود اسلامی ہو جائیں تو بہت سوں کا بھلا ہو۔ نام تبدیل کرنے کا کام ہم نے بہت پہلے آغاز کر دیا تھا۔ سنت نگر کو سْنّت نگر ،کرشن نگر کو اسلام نگر کیا تھا۔رسول نگر ضلع وزیر آباد جو ہمارے مدثر بٹ قائد تحریک پنجابی کے روح رواں کا شہر ہے پہلے اس کا نام رام نگر تھا۔یہ رنجیت سنگھ کے ننھیال کا گاؤں بھی تھا اور اس کا گرمیوں کا دارالخلافہ بھی۔اس کے ساتھ ایک گاؤں چار یاریاں ہے۔ یہ گاؤں کبھی سادات کی جاگیر تھا ۔معلوم ہوا یہاں رنجیت سنگھ کا ریماؤنٹ Remount تھا۔ ریماؤنٹ کے معنی نئے گھوڑے کے ہیں۔ اب اسے اصطبل اور اس علاقے کے نام سے جانا جاتا ہے جہاں گھوڑوں کی افزائش ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چار یاریاں میں ہندوستان سے ایک بزرگ وارث شاہ تشریف لائے تھے وہ بدھو شاہ کی اولاد سے تھے۔ان کے بزرگوں سے سکھوں کو بہت عقیدت تھی سکھ انہیں اپنا پانچواں گرو بھی تسلیم کرتے تھے۔ان کی اولاد اب قادر آباد ضلع منڈی بہاؤالدین میں آباد ہے۔ قادر آباد بیراج سے قادر آباد قصبے کی طرف بذریعہ بند دریائے چناب جائیں تو رستے میں ایک گاؤں تْن پور آتا ہے۔اسی نام سے پنجابی ضرب المثل تن پور 52 اخذ ہوئی تھی۔اس طرح اور کئی قصبے ہیں ایک گاؤں سسرال ہے۔ رانا پھول محمد جن کے نام پر بھائی پھیرو کا نام تبدیل کیا ان کے سارے بھائیوں کے نام اپنی مثال آپ تھے۔ رانا پھول محمد، رانا گل و گلزار اور رانا باغ و بہار لیکن گل و گلزار بھی رانا پھول ہی ہوئے اور باغ و بہار بھی وہی ٹھہرے۔آج تک سیاست کا نام تبدیل نہیں ہوا۔ہمارے ملک کو آزاد ہوئے پچھتر سال ہو گئے ہیں۔ یہ ملک ایک سیاست دان کی جدوجہد سے ہی معرض وجود میں آیا تھا۔وہی سیاست دان جس نے ملاقات کی غرض اپنے بھائی سے اس لیے ملنے سے انکار کر دیا تھا کہ اس نے چٹ پر برادر آف گورنر جنرل لکھ کر ملاقات کرنا چاہی تھی۔اب کے سیاست دانوں نے ان کا نام ڈبو دیا ہے۔اب سیاست کے نام ہر شے کی سیاست ہوتی ہے۔ سیاست اب عوام کے کام کرنے کا نام نہیں رہا۔جاوید قریشی سابق چیف سیکرٹری پنجاب کے ایک بھائی ہمارے علاقے میں اسسٹنٹ کمشنر تھے انہوں نے سیاست دانوں کے فنڈز سے کئی چھوٹی چھوٹی سڑکیں بنوائی تھیں جیسے سیدا ڈنڈکا سے قادر آباد۔ لوگ اب بھی ائر کموڈور نسیم کو یاد کرتے ہیں۔ سیاست دانوں کے نام کچھ بھی ہوں وہ اندر سے سارے ایک سے ہوتے ہیں خواہ وہ کوئی ہوں۔نام لینے کی ضرورت ہی نہیں۔سارے لوگوں کو پتہ ہے کہ وہ کون سے سیاست دان ہیں۔ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں۔ یہ سب ایک جیسے ہوتے ہیں جنہوں نے اس ملک کو کھوتا قبر بنا دیا ہے۔ ٭٭٭٭٭