کابل(اے ایف پی ،این این آئی )افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے انٹر اافغان مذاکرات متوقع ہیں ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان اور القاعدہ کے روابط برقرار ہیں،امن عمل سے متعلق گفت و شنید میں18 ممالک شرکت کرینگے ،قیدیوں کی رہائی کا حتمی فیصلہ جلد ہوگا،دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امن مذاکرات میں تاخیر سے بندامنی پھیلے گی ،امریکی اخبار کے مطابق روسی ایجنسی ایک فوجی کے قتل کے بدلے ایک لاکھ ڈالر دیتی ، افغان سمگلر مڈل مین کا کردار ادا کررہا تھا جبکہ ایک طالبان کمانڈر نے بھی اس حوالے سے تصدیق کی ہے ،امریکی حکام نے کانگریس کو بریفنگ بھی دی ہے ۔ امریکی سپیکرنینسی پلوسی نے کہا ہے کہ حکومت روس کیخلاف پابندیوں میں توسیع کرے ۔اے ایف پی کے مطابق افغان حکومت نے سیاسی مخالف کو اغوا اور زیادتی کا نشانہ بنانے اور کئی دہائیوں سے حقوق پامال کرنے والے طاقتور افغان جنگجو عبدالرشید دوستم کو مارشل کے عہدے سے نوازاہے غنی نے ایک فرمان جاری کیا ہے جس کی وجہ سے وہ دوستم کو لقب عطا کیا گیا ہے ۔افغانستان کے قومی ٹیلی ویژن چینل کی جانب سے منعقدہ محفل مباحثہ میں صدر غنی نے کہا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا حتمی فیصلہ آئندہ دنوں کے دوران ہو جائے گا۔مریکی نمائندہ حصوصی زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ اشرف غنی،ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ ، امریکی بین الاقوامی ترقیاتی فنانس کارپوریشن اور میں نے فوری متاثرہ پروگراموں کی اہمیت کے ساتھ ساتھ طویل مدتی انفراسٹرکچر پروگراموں پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ اور کیا نہیں معلوم۔دوسری جانب امریکی اخبار نے افغان حکام کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی نے افغان عسکریت پسندوں کو امریکی یا اتحادی فوجی کو قتل کرنے کے بدلے ایک لاکھ ڈالر تک کی پیشکش کی تھی۔ اس معاملے میں ایک افغان اسمگلر مڈل مین کا کردار ادا کررہا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپیل اور نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر پال نیکاسون نے کانگریس کے آٹھ اہم ارکان سے ملاقات کی،قبل ازیں اوبرائین نے کہا تھا اگر الزامات کی تصدیق ہوئی تو میں ضمانت دیتا ہوں کہ صدر ٹرمپ سخت کارروائی کریں گے ، غزنی کے طالبان کمانڈر مولانی بغدادی نے بتایا کہ انفرادی طور پر کمانڈرز روسی انٹیلی جنس سے رقوم اور ہتھیار لیتے رہے ہیں۔