ایشیائی ترقیاتی بینک کی سالانہ آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کے لیے عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک پر انحصار کرنا پڑے گا عالمی ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کی خود مختاری اور سلامتی کا انحصار براہ راست اس کی معاشی خود انحصاری پر ہوتا ہے ۔پاکستان نے ہمیشہ بیرونی قرضوں اور امداد کے ذریعے ملکی ترقی کے منصوبے بنائے ۔ نوبت یہاں تک پہنچ چکی کہ آج پاکستان کو قرضوں کی اقساط کی ادائیگی کے لئے مزید قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔ ماضی میں قرض پیداوار بڑھانے کے لئے استعمال نہیں کیا گیا اس لئے مالی خسارہ پورا کرنے کے لئے عام شہری پر ٹیکسوں ، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر کے مزید بوجھ لادا جا رہا ہے۔نتیجتاً ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری امن وامان کے مسائل پیدا کر رہی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کے مزید قرض کے لئے کڑی شرائط پیداواری سیکٹر کی صلاحیتوں کو شدید متاثر کر رہی ہیں ۔ ملک کے معاشی بحران اور داخلی کمزرویوں کا فائدہ اٹھا کر دشمن اپنا مذموم ایجنڈا پورا کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں ۔ بہتر ہو گا حکومت معاشی خود انحصاری کے لئے قرض کی بجائے سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کی پالیسی اپنائے تاکہ ملک معاشی بحرانوں سے نکل کر دنیا میں اپنا با وقار مقام حاصل کر سکے۔