مکرمی! تاجربرادری کی آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ سے حالیہ ملاقات کے بعدچیئرمین نیب جسٹس (ر)جاویداقبال کاتاجربرادری سے متعلق بیان کہـــ" اب نیب کسی تاجر کوطلب نہیں کرے گااورنہ ہی ان سے ٹیکسزوغیرہ کی تحقیقات کرے گااورتاجروں کاکیس اب متعلقہ ادارے ہی دیکھیں گے"۔اس کامطلب تویہ ہواکہ نیب اب ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کرنے والے تاجروں کا حساب نہیں کرے گااور ان چوروں کا حساب وہ ادارے کریں گے جو پہلے ہی متنازعہ اورطاقتوروں کے آگے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہیں۔یہ انھیں اداروں کے سربراہ ہیںجو گھنٹوں ٹیکس چورتاجروںکو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے انکی شرائط اور مقررکردہ ریٹ پرانھیںہی منانے کی کوششیں کررہے تھے۔یہ وہی ادارے ہیں جن کی کار کردگی ایک سال بعدبھی مکمل آزادی اور خودمختاری دینے کے باوجودصفرہے۔جنھوں نے وزیراعظم عمران خان کے وژن کے برخلاف غریب عوام پرٹیکسزکابوجھ ڈال کر مہنگائی کاطوفان برپاکیاہواہے اور بجائے عوام کوریلیف دینے کے طاقتوروں کوسہولیات فراہم کرنے اور انکی منتیں کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس فیصلے سے ٹیکس چوراور منی لانڈرنگ کرنے والی طاقتور اشرافیہ کی سر اسر جیت اورنیب،وزیراعظم اورانکے ووٹرزکی ہار ہے۔اگرنیب ٹھیک کام کر رہی تھی اس کے باوجود تاجروں کوچھوٹ دینا یعنی ملکی حالات کومدنظررکھتے ہوئے احتساب کے تیز عمل کے دوران ایسافیصلہ کرنے کی نوبت صرف اس لئے پیش آئی ہے کہ ہمارے ملک میں قابض مافیا وطن عزیز کو برے حالات سے نکالنے کے لیے وزیراعظم کاساتھ دینے کے بجائے ہٹ دھرمی اور دھمکیوں پر اتر آئی تھی مطلب کہ حکومتی پرائس ریٹ کے برخلاف اشیاء خوردونوش پران ڈائریکٹ ٹیکس کے نام پر بھاری بھاری قیمتیں لگاکرعوام کا خون چوس رہی تھی۔پر ٹیکس تو دور منی لانڈرنگ کرکے ملکی معیشت کوبھی نقصان پہنچارہی تھی اورجب وزیراعظم نے آزاداورخودمختاراداروں کے ذریعے انھیں لگام ڈالنے کی کوشش کی توانھیں ٹیکس نہ دینے اور پاکستان سے اپنے کاروبارغیرممالک منتقل کرنے کی دھمکیاں دینے لگے۔ (نوشین عظیم،کراچی)