اسلام آباد؍ مانسہرہ(سپیشل رپورٹر؍ نیوز ایجنسیاں؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تین چوہے مل کر میرا شکار کرنے آرہے ہیں، ان چوہوں کو شکست دیں گے ۔مانسہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا میں ہر جلسے میں عہد کرکے آتا ہوں کہ فضل الرحمٰن کو ڈیزل نہیں کہوں گا لیکن جب تقریر کے لئے کھڑا ہوتا ہوں تو سارے پندال سے ڈیزل کی آوازیں آنے لگتی ہیں۔انہوں نے کہا بدقسمتی سے ہمیں ایسے لیڈر ملے جنہوں نے پیسہ چورے کرکے ملک سے باہر بھیجا، جن ملک میں ان کا پیسہ پڑاتھا یہ اس ملک کے غلام بن گئے ۔انہوں نے کہا یہ سارے چوہے اکٹھے ہوکر دعویٰ کر رہے ہیں کہ ملک کے حالات بہت خراب ہورہے ہیں، میں چیلنج کرتا ہوں کہ ساڑھے 3 سالوں میں کسی حکومت نے اس طرح کی پرفارمنس نہیں دی جو میری حکومت نے دی ۔انہوں نے کہا میں ووٹ لینے کے لئے مذہب کا استعمال نہیں کرتا، اﷲ کا شکر گزارہوں کہ اﷲ نے میری حکومت سے وہ کام لیا جو آج تک کسی حکومت میں نہیں ہوا، ہماری حکومت کی کوششوں سے یو این نے ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے متعلق دن منانے کا فیصلہ کیا، مجھے بتائیں کہ فضل الرحمٰن 30 سال سے دین کے نام پر سیاست کررہا ہے ، یہ کام وہ کیوں نہ کرسکا؟انہوں نے کہا میں جب وزیراعظم بنا تو میں نے فیصلہ کیا کہ میرا ملک کسی کی غلامی نہیں کرے گا، بھارت اگر کشمیریوں سے انصاف کرے اور 5 اگست کا فیصلہ واپس لے تو ہم بھارت سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا اﷲ کا حکم ہے کہ مسلمان اچھائی کے حق میں اور برائی کے خلاف جہاد کرے ، اﷲ نے انسان کو یہ اجازت ہی نہیں دی کہ جب اچھے اور برے کی جنگ ہو تو آپ کہیں کہ میں تو پیچھے کھڑا ہوں کیونکہ میں تو نیوٹرل ہوں، میں کسی کے ساتھ نہیں ہوں۔انہوں نے کہا میں نے جتنا وقت برطانیہ میں گزارا، یہی دیکھا کہ ان کا معاشرہ امر بالمعروف پر چل رہا ، وہاں ایسی صورتحال میں میڈیا، عدلیہ، ادارے اور عوام اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔عمران خان نے کہا عدم اعتماد کی ساری جنگ کا ایک مقصد ہے کہ کرپشن کے مقدمات ختم کردیں، جس دن کرپشن کے کیس معاف کئے پاکستان سے سب سے بڑی غداری کروں گا، کسی کے سامنے جھکیں گے نہیں، کسی کی غلامی نہیں کریں گے ۔عمران خان نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہاتھ اٹھا کر بتاؤ تین چوہے جو شکار کرنے چلے ہیں، کیا وہ کامیاب ہوجائیں گے ؟ مجھے چوہوں پر ترس آرہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا چوہا نمبر ایک شہباز شریف، شہباز شریف نے اچکن سلوالی تھی، بڑے بڑے خواب دیکھ رہا تھا، شہبازشریف کہتا ہے میں ہوتا تو ایبسلوٹلی ناٹ نہیں کہتا، شہباز شریف کہتا ہے جو بھی بوٹ دیکھتا ہوں پالش شروع کردیتا ہوں، شہباز شریف! میں تمہارا نام چیری بلاسم رکھ دیتا ہوں، شہبازشریف اچکن سنبھال کر رکھ لو، یہ کسی کو دینا پڑے گی۔عمران خان نے کہا شہبازشریف لندن سیاست کرنے چلے گئے تولندن قرضے مانگے گا کہ ہمارا دیوالیہ نکال دیا،تم وہ لوگ ہو جو چوری بچانے کے لئے ملک کا مستقبل تباہ کرتے ہو، ساری قوم تمہاری قبر کھود رہی ، جنازہ نکال رہی ہے ۔انہوں نے کہا شریف برادران کو اب یہ قوم اقتدار میں برداشت نہیں کرے گی۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سیاسی عدم استحکام پھیلا جارہا ہے ، تحریک عدم اعتماد قانونی اور سیاسی معاملہ ہے ، اس کا سامنا کریں گے ، ضمیر فروشی کسی صورت قابل قبول نہیں، اتحادیوں کیساتھ رابطے میں ہیں، سارے کارڈ آخری دن سامنے آئیں گے ، نمبرگیم آخری اوورتک چلے گی۔ انہوں نے کہا پر امید ہوں الیکشن جلد ہوں یا بدیر، پوری طرح تیارہیں، عدم اعتماد کا نتیجہ جو بھی ہو، اس کے لئے تیارہوں، جیسے بھی سیاسی حالات کا سامنا ہو، ہم کبھی اداروں سے متعلق اس نہج پرنہیں جائیں گے ، جیسے ماضی کی حکومتیں جاتی تھیں۔انہوں نے کہا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، نئے آرمی چیف کی تعیناتی نومبر میں ہونی ہے ، اپریل میں آرمی چیف کی تقرری کی باتیں قیاس آرائیاں ہیں۔ مزیدبرآں وزیراعظم کے زیرصدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں قومی اسمبلی اجلاس اور اسلام آباد جلسے سمیت اہم امور پر مشاورت کی گئی۔اجلاس میں سپیکر اسد قیصر بھی موجود تھے ۔دریں اثناء وزیراعظم سے وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ سید فخر امام، معاونِ خصوصی ارباب غلام رحیم، رکن قومی اسمبلی غزالہ سیفی نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں ۔ وزیر اعظم آفس کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ سید فخر امام نے وزیرِ اعظم کو گندم کی متوقع پیداوار پر تفصیلی بریفنگ دی۔