امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میٹھیو ملر نے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین جاری تنازع عالمی سطح پر نفرت میں اضافے کا سبب بن رہا ہے ۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے دنیا بھر سے یہودیوں کو برطانیہ کے زیر قبضہ فلسطین میں آباد ہی نہیں کیا بلکہ اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل کو اقوام متحدہ سے مشروط طور پر ایک ملک کی حیثیت سے تسلیم بھی کروا لیا ۔ اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق اسرائیل کو فلسطینیوں کو ان کے زمین سے بے دخل کرنے کا اختیار ہے نہ ہی اسرائیل کی تسلیم شدہ حدود سے باہر یہودی بستیاں آباد کرنے کی اجازت۔ مگر اس کے باوجود اسرائیل فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کر کے یہودی بستیاں آباد کر رہا ہے۔اقوام متحدہ میں اگر اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف قرارداد لائی جاتی ہے تو امریکہ ویٹو کر دیتا ہے ۔ یہ امریکی پشت پناہی کا ہی نتیجہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کی جرات کرتا رہا ہے ۔ امریکہ کے اسی غیر اخلاقی اور غیر قانونی اقدام کی وجہ سے پوری دنیا بالخصوص امت مسلمہ میں امریکہ کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے۔اب ترجمان امریکہ محکمہ خارجہ نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات کی ہے ۔ بہتر ہوگا کہ امریکہ اسرائیل کو فلسطینیوں بشمول اسلامی دنیا کو قابل قبول دوآزاد ریاستوں کے قیام کو تسلیم کرنے اور فلسطینیوں کے علاقے خالی کرنے پر مجبور کرے تاکہ درینہ مسئلہ حل ہو اور امریکہ کے خلاف عالمی نفرت کم ہو سکے۔