حالیہ کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے عزم کے مطابق 9 مئی کے منصوبہ سازوں ،سہولتکاروں، اشتعال دلانے ، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوںسے ریاست کی پوری طاقت سے نمٹا جائے گا۔ مسلح افواج کا انتخابی عمل سے کوئی تعلق نہیں۔مفاد پرست عناصر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے بے بنیادالزامات لگاکر افواج کو بدنام کر رہے ہیں تاکہ 9 مئی کی گھناؤنی سرگرمیوں پر پردہ ڈالا جا سکے۔ مایوسی،تفرقہ ڈالنے کیلئے پھیلائی جانے والی فیک نیوز اور مس انفارمیشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جمہوری استحکام ہی ملک کی ترقی کا راستہ ہے ۔پاک فوج ملک میں استحکام، خوشحالی اور سکیورٹی کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرتی رہے گی۔ یہ امرسمجھ سے بالاتر ہے کہ الیکشن سے فوج کا کیا تعلق ؟8فروری کو بطور میڈیا ابزرور میں نے درجنوں حلقوں کا وزٹ کیا۔ کسی بھی جگہ آرمی کا جوان پولنگ سٹیشن کی حدود میں داخل تک نہیں ہوا ۔الیکشن کمیشن کی درخواست پر امن و امان کو قائم رکھنے کیلئے پولنگ سٹیشن کے باہر سکیورٹی کی خدمات پر مامور رہے۔ ملکی سلامتی کے اداروں کے ساتھ ایسا شائد ہمارا دشمن بھی نہ کر سکتا ہو جو ہم خود کر رہے ہیں۔کوئی اقتدار میں آتا تو فوج مورد الزام اور کوئی جاتا تو فوج پر دشنام۔ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے تاکہ یہ لوگ فوج اور عوام کے درمیان دراڑ نہ پیدا کرسکیں۔افواج پاکستان کی پہلی اور آخری ترجیح پاکستان ہے اس لیے نہ صرف ہزاروں شہادتوں کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر ہماری حفاظت کی بلکہ جب کبھی مالی مدد کی ضرورت درپیش ہوئی تو اپنی ناکافی تنخواہوں کے باوجود ایثار و قربانی کے اولین دور کی یاد تازہ کردی۔2018میں آبی بحران کے حل کیلئے ڈیم فنڈ قائم کیاگیا توآرمی چیف نے فوج کے افسران اور جوانوں کی طرف سے ڈیم فنڈ میں ایک ارب 59 لاکھ کا چیک پیش کیا۔ 2020میں کورونا کی وبا سے نمٹنے کیلئے پاک فوج نہ صرف ملک بھر میں عوام کی مدد کیلئے ہراول دستہ کے طور پر شریک رہی بلکہ ایک ماہ کی تنخواہ بھی عطیہ کی ۔2022 میں سیلاب کی تباہ کاریوںکا شکار پاکستانی بھائیوں کی مدد کیلئے پاک فوج کے افسران نے ایک ماہ کی تنخواہ فلڈ ریلیف فنڈ میں دی ۔وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے درخواست ہے کہ آرمی افسران کو بھی مزید سہولیات دی جائیں۔دنیا بھر میں افواج کیلئے ترجیحی کائونٹرز،خصوصی لائنز اور ڈسکائنٹس دیے جاتے ہیں جبکہ میں بہت سارے سول افسران کو جانتا ہوں جو سرکاری ائیر کنڈیشنڈ گاڑیوں اورفرنشڈ کمروں میں سگریٹ کے کش لگا کر افواج پاکستان کو برا بھلا کہہ رہے ہوتے ہیں۔عیش و عشرت کے زندگی گزارنے والے سول افسران اور سوشل میڈیا کے دانشور سیاچین کی خون منجمند کردینے والی سردی اورصحرا میں کھال جلادینے والی گرمی،سمندر کے گہرے پانیوں اور ہوائوں کی بلندی میں وطن عزیز کی حفاظت پر مامور جوانوں کے مشکل ترین حالات زندگی کا اندازہ بھی نہیں لگاسکتے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا زلزلہ کی تباہ کاریاں، ہر مشکل گھڑی میں فوج نے عوام کی پکار پر لبیک کہا ہے۔گزشتہ سال بلوچستان کے دور دراز پہاڑوں پر بسنے والے باسیوں پر مون سون کی غیر معمولی بارشوں نے قیامت ڈھادی، نظام زندگی مفلوج کر دیا۔ ہزاروں مکان سیلاب کی نذر ہو گئے جبکہ سینکڑوں افراد سیلابی پانیوں میں بہہ گئے۔ ناگہانی آفت میں ہمیشہ کی طرح پاک فوج نے مدد کا بیڑہ اٹھایا۔ کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی،میجر جنرل امجد حنیف، بریگیڈئیر محمد خالد،پائلٹ میجر سعید،معاون پائلٹ میجر محمد طلحہ منان اور دیگر افسران سیلاب میں پھنسے ہم وطنوں کی مدد کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہوگئے۔فوجی افسروں اور جوانوں نے ہرمشکل موقع پر وطن عزیز کیلئے جان قربان کرنا اعزاز جانا،ملکی سرحدوں کی حفاظت کیلئے اگلے مورچوں پر چوکس اور چوکنا افواج پاکستان کی بدولت ہی ہم چین کی نیند سوتے ہیں۔ نا گہانی صورت میں دور دراز اور کٹھن راستوں والے علاقوں میںنہ صرف راشن بلکہ فوری طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی فوج ہی سامنے آتی ہے۔ ٍپاکستانی قوم اپنی افواج کے اس کردار کی معترف ہے اور اپنی فوج سے محبت کرتی ہے۔ مخصوص یوٹیوبرسیاسی جماعت کی ایماء پر پاک فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف عمل ہیں اور اس طرح جو کام ہمیشہ سے ہمارا دشمن سرحد پار بیٹھ کر کرتا ہے، وہی کام ہم اپنی ناسمجھی کی وجہ سے خود کررہے ہیں۔ پاک فوج کے خلاف من گھڑت افواہیں اڑائی جارہی ہیں، جھوٹ کا سہارا لے کر حقائق کو مسخ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔قوم کو گمراہ کرنا، ورغلانا اور ذاتی مفادات کیلئے ملک میں فساد برپا کرنا ملک دشمنی نہیں تو اور کیا ہے؟ جو کام دشمن 77سال میں نہ کرسکے وہ ہم نے لمحوں میں کردیا، 9مئی کو کیے گئے جرائم کی طویل فہرست ہے۔ یہ وہ افراد ہیں جو جی ایچ کیو راولپنڈی، کورکمانڈر ہائوس لاہور، پی اے ایف بیس میانوالی، آئی ایس آئی سول لائنز فیصل آباد، حمزہ کیمپ، بنوں کیمپ اور گوجر انوالہ کیمپ پرحملوں میں ملوث ہیں۔ ریاستی تنصیبات، شہدا کی یادگاروں پر حملے،توڑ پھوڑ اور بے حرمتی کوئی معمولی جرائم نہیں ہیں جن کو نظر انداز کیاجائے۔لہٰذاضرورت اس امر کی ہے کہ فوجی عدالتوں کو مکمل اختیارات اور آزادی کے ساتھ کام کرنے دیا جائے تاکہ پر امن اور مستحکم پاکستان کی تعبیر ممکن ہوسکے۔