شہنشاہ ِ ولایت سیدنا امام علی رضاعلیہ السلام اپنے آباؤ اجداد علیہم السلام کی طرح علم وفن کے وہ تاج دار ہیں جن کی عظمت کو تاریخ کے ہر دور میں اہل علم وفکر نے خراج ِ عقیدت پیش کیا ہے ۔الحاج عنایت خان بنگش نے اپنی تالیف ’’ حالات ِ زندگی وشہادت حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام ‘‘ میں آپ علیہ السلام کے اقوالِ طب کے مطابق سال بھر کے لیے خوراک کے استعمال کا چارٹر لکھا ہے :’’ بہار کے موسم کیا کھانا چاہیے ‘ بہار کے پہلے مہینے میں مناسب غذاؤں سے مراد وہ خوراک ہے جو زیادہ بھاری نہ ہو ، گوشت ‘ انڈا‘ میٹھا شربت مفید ہیں ۔ ہلکی غذاؤں سے مرادوہ خوراک ہے جو آسانی سے ہضم ہوسکے اور جزو ِ بدن بن سکے اور جس کا فضلہ کم سے کم ہو ،موسم بہار میں پیاز اور سرکہ کھانے سے پرہیز ضروری ہے ‘ جلاب لینا موسم بہار کے ابتدائی دِنوں میں مفید ہے بہار کے دوسرے مہینے میں ہوائیں زیادہ تر مشرق کی طرف سے چلتی ہیں اِس وجہ سے جو لوگ بادِ بہاری سے فائدہ اٹھانے کے آرزو مند ہوتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ شمال مغرب کی طرف اپنی رہائش اختیار کریں تاکہ مخالف سمت کی ہواؤں سے محفوظ ہوں اور مشرق کی نسیم بہاری سے مستفید ہوں ۔اِس مہینے میں خوراک کو اکثر خوب گرم کیا کریں اور اُ س کے بعد کھائیں کیوں کہ اِس مہینے میں بلغم کا طوفان شروع ہوجاتا ہے ۔زیادہ پانی والی غذائیں بلغم کو بڑھاتی ہیں ۔بہار کے اختتامی دِنوں میں گائے کا گوشت اور ترش دہی کھانا ممنوع ہے ۔ موسم ِ گرما میں بلغم اور خون کی رطوبت گرمی میں ختم ہوجاتی ہے اور جسم میں صفراء کی پیدائش بڑھنے لگتی ہے گرمی میں زیادہ گوشت کا استعمال خصوصاً چربی والا گوشت اور زیادہ جسمانی مشقت کی ممانعت کی گئی ہے ،پیاز ‘سلاد ‘دودھ اور ترش و میٹھے میووں کا استعمال موسم گرما میں نہایت مفید ہے اِس موسم میں زردی اور یرقان کا سادہ ترین علاج پیاز کا استعمال ہے ۔خاص طورپر پیاز کو اُبال کر اور خوب چبا کر کھایا جائے کیوں یہ دیر ہضم ہوتا ہے ،موسم گرما کے ابتدائی مہینے میں بکرے ‘ دنبے ‘پرندوں اور مرغی کے گوشت کا استعمال بہتر ہے اور اِس کے بعد گوشت کا استعمال اُس کی مقررہ مقدار کے مطابق کیا جائے ۔اس موسم میں تمام خوراکوں سے بہتر ین غذا دودھ ہے جو ایک مکمل غذا ہے صرف دودھ کا تنہا استعمال ہی دوسری کافی غذاؤں کا نعم البدل ہے ‘ہر غذا سے زیادہ کیلشیئم دودھ میں موجود ہے ۔موسم گرما کے دوسرے مہینے سے حرارت بڑھ جاتی ہے اور پانی کم ہوجاتا ہے اِس ماہ سے ٹھنڈے پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ رکھیں کیوں کہ بدن کا بہت سارا پانی جلد کے پسینے کی وجہ سے خارج ہوتا رہتا ہے اور ٹھنڈا پانی جلد بہتر عرق میں تبدیل ہوجاتا ہے اور ہمارے غدود کو تیز ی سے تحریک دیتا ہے ۔ موسم گرما میں ناشتہ کرنے کے بعد پانی پیاجائے کیوں کہ خالی معدہ زیادہ کارکردگی دکھانے کا محتاج نہیں ہوتا ۔گرمی کے آخری مہینوں میں دھی اور لَسی کا استعمال بے حد مفید ہے دودھ کے علاوہ پنیر اور دہی ایک مکمل غذا ہے جس کی سب سے عمدہ خوبی یہ ہے کہ وہ طبعی عفونت کو دفع کرتی ہے ‘معدے اور ہاضمہ کو درست کرتی ہے اِس ماہ میں جماع اور جلاب استعمال کرنے سے پرہیز کرنی چاہیے اور شدید مشقت والے سخت کام بھی کم کرنے چاہیں ۔ موم خزاں کے اوائل میں ہوا پاکیزہ اور خوشبودار ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے طبیعت میں سوداوی اثرات ختم ہوجاتے ہیں ‘میٹھی چیزوں کا کھانا مفید ہے اور اعتدال پر گوشت کا استعمال بھی مفید ہے ۔خزاں کے دوسرے مہینے میں دواؤں کے کھانے میں اجتناب برتیں اِس مہینے میں مباشرت اپنی بیوی کے ساتھ مفید اور پسندیدہ ہے ۔کھاناکھانے کے بعد ترش انار اور میووں کا استعمال اِس مہینے کی بڑی مفید غذائیں ہیں ،ترش میووں کا اِستعمال کھانے سے پہلے اور میٹھا فروٹ کھانے کے بعد بے حد مفید ہے ۔اِس مہینے کم پانی پئیں اور سخت محنت و مشقت کے کام زیادہ سے زیادہ تکمیل تک پہنچائیں کیوں کہ جسمانی مشقت اِس مہینے مفید ہے خزاں اور سردی میں مشقت کا کام کرنے سے پسینہ کم آتا ہے اِس لیے مجبوراً تیزابیت کم خارج ہوتی ہے اِس لیے خارش اور سوزش جیسی بیماریوں میں اضافہ ہوجاتا ہے اِس لیے تیزابی پسینہ خارج کرنے کی غرض سے اِس مہینے میں سخت سے سخت مشقت کرنی چاہیے ، خزاں کے آخری مہینوں میں رات کو نہانے کی ممانعت ہے بہت اچھا ہے کہ اگر ہرصبح گرم پانی کے چند گھونٹ پیئے جائیں اور سبزیاں کھانے سے دور رہیں ۔ موسم سرما میں وہ غذائیں کھائیں جو طبیعتاً اور فعلاً گرم ہوں ،فعلاً گرم ہونے سے مراد غذاؤں کے آگ پر پکائے جانے سے متعلق ہے ۔اِس موسم میں بلغم کا غلبہ ہوجاتا ہے اِ س لیے ضروری ہے ناشتے میں گرم پانی پینے کا خیال ضروررکھیں اِس مہینے میں گرم سبزیاں مثلاً شلجم ‘ گوبھی اور گاجرکا استعمال نہایت مفید ہے اِس موسم میں پالک بھی طاقت ور سبزی ہے اِس سے بھوک بڑھ جاتی ہے کیوں کہ اِس میں آئرن کی مقدار بہت زیادہ ہے ہمارے جسم کے زہریلے مادوں کو حل کرنے کے لیے یہ بے حد مؤثر سبزی ہے ۔جو آدمی جوڑوں کے درد کا شکار ہو وہ اِس موسم میں ایک ماہ تک ایک گلاس پالک کا اُبلا ہوا پانی پیئے وہ ان شاء اللہ ٹھیک ہوجائے گا ۔سردی کے اواخر میں لہسن کا کھانا بے حد فائدہ مندہ ہے اِ س مہینے میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے جس کی حفاظت اوراعتدال پر رکھنے کی خاطر لہسن کا کھانا مفید ہے ‘ لہسن بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے اور قوت باہ کو تقویت پہنچاتا ہے ‘ رگوں کو کھول دیتا ہے اور خون کی گردش کو بڑھاتا ہے اور بلڈ پریشر کو نیچے لانے میں یہ چیزیں بے حد مفید ہیں اور لہسن سانس کے نظام کو تقویت دیتا ہے اور یہ نزلہ ‘ زکام اور ٹی بی کی بیماری میں بھی بے حد مفید ہے ۔‘‘ یہ تفصیلات اور اقوال نہایت طویل ہیں ‘ ائمہ اہل بیت سلام اللہ علیہم کے اقوال وارشادات ِ طب کو تفصیل کے ساتھ بیان کرنے کے لیے ایک طویل دفتر درکار ہے جسے تفصیل مطلوب ہو وہ طب کی مرکزی کتب کی طرف رجوع فرمائے ۔الغرض سیدنا امام علی رضا علیہ السلام نے اصول طب اور دواؤں کے اَفعال وخواص کے متعلق جن اُمور کا اظہا ر فرمایا ہے وہ ہمارے لیے علم طب کا ایک بیش بہا ذخیر ہ ہے جس کی نظیر نہیں ملتی ۔