مکرمی !ملک کی مخدوش مالی صورتحال' زرمبادلہ کے تیزی سے کم ہوتے ذخائر اور معیشت کی زبوں حالی کے پیش نظر مختلف حلقوں کی جانب سے منی بجٹ کی افواہیں زیرگردش تھیں۔اب وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے170 ارب روپے کے منی بجٹ کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ اگرچہ یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ 170 ارب روپے کی وصولی سے براہ راست عام آدمی پر بوجھ نہیں بڑھے گا' لیکن یہ محض ایک سیاسی بیان ہے ۔کیونکہ آج تک جتنے بھی ٹیکس لگائے گئے ہیں ان سے عام آدمی بہرحال متاثر ہوا ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں بجلی صارفین پر ایک روپے فی یونٹ سرچارج لگا کر 76 ارب روپے وصول کئے جائیں گے۔ منی بجٹ کے اعلان اور نفاذ کے بعد عوام الناس پر مالی مشکلات کا جو طوفان آئے گا' اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 34.83 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 9 فروری کو ختم ہونے والے حالیہ ہفتے کے دوران ملک میں 29 اشیائے ضروریہ مہنگی جبکہ صرف پانچ سستی ہوئیں۔ مہنگی ہونے والی اشیائے خورونوش میں آلو' لہسن' ویجی ٹیبل گھی' گڑ' دال ماش' چنا' مسور' کھلا دودھ' دہی' سادہ روٹی' سرسوںکا تیل' چاول وغیرہ شامل ہیں جو ہر گھر کی ضرورت ہیں۔ سو ان حالات میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس کے نفاذ کی صورت میں عام آدمی پر جو قیامت ڈھائی جائے گی اس سے یقینی طورپر پہلے سے مرے ہوئے عوام کا کچومر نکل جائے گا۔ غربت و افلاس نے جن کا جینا محال کر رکھا ہے۔ ان کیلئے اب اس گھٹن زدہ کیفیت میں سانس لینا مزید دشوار ہو جائے گا۔ ایسی صورت میں کیا حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں عوام کے پاس جا کر اپنے لئے ووٹ مانگنے کا حوصلہ رکھ سکیں گی۔ قربانی اس مرتبہ مراعات یافتہ طبقے سے لی جائے اور عام آدمی کو ریلیف مہیا کیا جائے۔ (منورصدیقی لاہور)