مکرمی ! گزشتہ دنوںکراچی یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن نے انتظامی بحران اور چھ سال سے یونیورسٹی کے بجٹ کی عدم منظوری کے خلاف ہڑتال کئے رکھی ۔ اساتذہ کاوزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ تھاکہ حکومت فوری ایکشن لے اور مسائل کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دے۔ جزوقتی اساتذہ کی تقرری، تنخواہوں کی عدم ادائیگی، سلیکشن بورڈز کی بندش اور انفراسٹرکچر کی ابتر صورتحال پر بھی اساتذہ ناراض ہیں۔۔کراچی یونیورسٹی پاکستان کی سب سے بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے اور کراچی میں علمی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ مالی اور انتظامی مسائل یونیورسٹی انتظامیہ کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔جامعہ کراچی کے طلباء اس انتظامی افراتفری اور اساتذہ کی ہڑتال سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ یہ تشویشناک ہے کہ حکومت کی جانب سے تعلیم کے شعبے کو ترجیح دینے کے دعوؤں کے باوجود، ہم اب بھی اعلیٰ تعلیم پر توجہ کا فقدان دیکھ رہے ہیں۔ حکومت نے اساتذہ کے جائز تحفظات پر توجہ دی ہوتی تو اساتذہ ہڑتال پر مجبور ہی نہ ہوتے۔ حکومت یونیورسٹی کوفنڈز فراہم کرے تاکہ مستقبل میں ایک بار پھر ہڑتال کی نوبت ہی نہ آئے۔ ہڑتال تو ایک یاد دہانی تھی۔ ضروری ہے کہ اساتذہ کے مسائل کو حل کیا جائے، تاکہ طلباء تعلیم حاصل کر سکیں جس کے وہ مستحق ہیں اور ملک کے مستقبل میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔(شائستہ ناز، کراچی)