مکرمی !حالیہ ملکی سیاسی صورت حال بھی کچھ ایسی ہی ہے کہ لباس و پوشاک سے اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ شخص ملک کے لئے سودمند ہوگا کہ نہیں۔بس سوٹ ٹائی لگا کر آجاتے ہیں اور عوام کا شکار طرح طرح کے ٹیکسز لگا کر کرتے ہیں۔عوامی فلاح کا کوئی ایساپروگرام ان کے پاس نہیںہوتا جس سے عوام الناس سکھ کا سانس لے سکیں۔اس لئے کہ سب کے پاس ایک ہی بہانہ ہوتا ہے۔پچھلی حکومت خزانہ خالی چھوڑ کر گئی ہے۔لیکن ان کے خود کے اللے تللے کبھی رکنے کا نام ہی نہیں لیتے۔ زرداری صاحب کو بھنڈی پسند ہے اس کے لئے جہاز جائے گا،میاں صاحب کو پائے اچھے لگتے ہیں اس کے لئے جہاز مری سے اسلام آباد جائے گا۔خان صاحب بنی گالا جائیں گے براستہ سڑک نہیں کاپٹر چاہئے۔ابھی حالیہ نگران وزیر اعظم بھی خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں کہ اقوام متحدہ میں خطاب سے قبل براستہ پیرس جاتے ہوئے ایفل ٹاور کی سیر اور مطعم ترکی کے کباب فیملی کو پسند ہے اس لئے عوام کا پیسہ ہے۔مال مفت دل بے رحم موج مستایں کرو،کون پوچھنے والا ہے۔عوام کا کیا ہے دو وقت کی روٹی اور وہ بھی مہنگے داموں۔اگر میں یہ کہوں کہ ملک کو اس نہج پر پہنچانے کا ساری ذمہ داری سیاست دانوں کی ہے تونامناسب ہوگا،ہم عوام بھی شریک جرم ہیں، ہم تین تین بار آزمائے ہوئے سیاستدانوں کو آج بھی مسیحائی کے لئے بلا رہے ہیں۔ملک کو لوٹ کر ملک سے باہر جائیدادیں بنانے والوں کی اولادوں کو ہم آج بھی جمہوریت کی بقا کا ضامن ٹھہرا نے کو تیار ہیں۔رلانے والے سبھی ہوتے ہیں بچانے والا کوئی کوئی ہوتا ہے۔لہذا اے پاکستانی عوام خود کو پہچانو اور ان سیاسی بونوں اور بہروپیوں کو بھی جو عوام اور جمہوریت کے نام پہ ووٹ لے کر انہیں کا گلہ کاٹتے ہیں۔ (مرادعلی شاہد‘ؔ دوحہ قطر)