مکرمی! وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی مسلسل گرتی ہوئی قیمت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تواتر کے ساتھ جس طرح بے رحمانہ طریقے سے اضافہ کیا جاتا رہا ہے اس اعتبار سے اس کمی کو عوام الناس کیلئے اشک سوئی کا نام ہی دیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یک دم30،30 روپے فی لٹر اضافے کے ساتھ دوسری اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں اسی تناسب سے اضافہ کیا جاتا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے مہنگائی اپنے عروج پر پہنچ گئی اور عوام الناس کیلئے جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔ ایسے میں پیڑولیم نرخوں میں کمی کے اثرات اگر اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں کمی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں تو پھر تو عوام کو فائدہ ہو سکتا ہے۔اسے بھی حسنِ اتفاق ہی کہا جا سکتا ہے کہ سینیٹر اسحاق ڈار کے نئے وزیر خزانہ کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالنے کے ساتھ ہی ڈالر سستا ہونے کا رحجان بھی پیدا ہو گیا ہے جو خوش آئند ہے۔ وزیر خزانہ نے بھی یہ عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی کو مستحکم کرنے کی کوشش کرینگے۔سردست تو ان کیلئے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی سے پریشان حال عوام کو ریلیف مہیا کرناہے تا کہ وہ بھی سْکھ کا سانس لے سکیں۔ وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق اس ہفتے بھی 20 اشیائے خوردنی کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں حکومت کو اپنی ترجیحات بدلنا ہوں گی۔ اپنے غیر ضروری اور غیر پیداواری اخراجات میں کمی لانا ہو گی اور عام آدمی کے لیے زندگیآسان بنانا ہوگی۔(منورصدیقی لاھور)