مکرمی !پاکستان میں مسلسل آوارہ اور پاگل کتوں کے حملے دیکھنے میں آرہے ہیں۔حال ہی میں لاڈکانہ میں چھے سالہ بچے کو آوارہ کتوں نے بری طرح زخمی کیا۔جبکہ اسی نوعیت کے متعدد کیسز سامنے آچکے ہیں۔جن کو بروقت طبی امداد کے ذریعے بچایا گیا ہے۔بعض افراد ویکسین کی عدمِ دستیابی کے سبب موت کی وادی میں جا چکے ہیں۔کتوں کے اچانک حملے کے دوران انسان گبھرانے کے بجائے احتیاطی تدابیر سے اپنے آپ کو محفوظ کر سکتا ہے۔چند احتیاطی تدابیر پیشِ خدمت ہیں۔اگر آپ کی گزر کسی ایسی جگہ سے ہو جہاں کتے تاک لگائے بیٹھے ہوں تو آپ بالکل بھی دہشت زدہ نہ ہوں'بلکہ اطمینان اور حوصلے کے ساتھ گزر جائیں اور کسی محفوظ مقام تک پہنچنے کی حتی الوسع کوشش کریں۔دراصل کتا تب ہی حملہ آور ہوتا ہے جب وہ کسی انسانی فعل کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔اس لیے کتوں کو چھیڑنے یا انہیں غصہ دلانے سے اجتناب کریں۔قدموں کی ڈھکمگاہٹ سے قوی امکان ہے کہ کتے آپ پر حملہ آور ہوں۔بے جا چیخ و پکار، بازو ہلانے اور بھاگنے سے اجتناب کریں۔پْر اعتماد، مضبوط اور گونج دار لہجے میں اسے واپس جانے کو کہیں۔ہاتھ میں موجود کسی بھی چیز مثلا ً بوتل، جوتا، کپڑا، چھڑی یا کسی بھی چیز کو کتے کی جانب پھینک دیں تاکہ وقتی طور پر کتے کی توجہ آپ سے ہٹ جائے گی اور آپ کو فوراً نکلنے میں آسانی ہو گی۔مندرجہ بالا تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود آپ کسی طرح کتے کا شکار ہو جاتے ہیں تو گبھرانے کے بجائے طبی ماہرین سے رجوع کریں۔طبی ماہرین کے مطابق کتے کے لعاب میں ریبیز نامی خطرناک قسم کا وائرس پایا جاتا ہے۔کتے کے کاٹنے کی صورت میں خون میں شامل ہو کر مریض کو سر درد اور شدید بخار میں مبتلا کر دیتا ہے۔لیکن اس کے باوجود پریشان ہونے یا دیسی ٹوٹکے استعمال کرنے کے بجائے ہسپتال منتقل کریں اور اینٹی ریبیز نامی ویکسین کے ٹیکے لگوا کر صحت کو بحال کریں۔ (اقبال حسین اقبال،نگر)